ہلکی ہلکی بوندہ باندھی نے شہر لاہور کی ہواٶں میں تازگی گھول دی تھی۔شام ڈھلنے کو تھی۔اشوع انعمتہ کے ساتھ صبح سے فاتینہ اور پھوپھو کی شاپنگ میں مدد کرتی رہی تھی۔اضرار کا فون آیا تھا وہ دفتر سے واپسی پر انھیں پک کرلے گا۔انس اپنے کام پر تھا۔
"اشوع چچی نے بولا ہے ہم بھی پھوپھو لوگ کے ساتھ ہی چلے جاتے ہیں۔"اروحہ کے کہنے پر وہ اضرار کا فون سنتے انعمتہ کی طرف متوجہ ہوٸی۔
"ٹھہر جاٶ اضرار آریے ہیں۔مدثر کی گاڑی میں جگہ نہیں ہے۔سامان بھی کافی زیادہ ہے۔شادیوں کی شاپنگ میں ہوجاتا ہے۔"انعمتہ نے اسے ٹوکا۔
"اشوع کیوں اپنی بہن کے ساتھ چپکی ہوٸی ہو۔میرا بھاٸی اسکا منکوح ہے۔اکیلے دونوں کا لانگ ڈراٸیو پر جانے کا زبردست موقع ہے۔"اسنے اشوع کے کان میں سرگوشی کی تھی۔مسٸلہ انعمتہ اور اضرار کو بھیجے کا نہیں۔بلکہ اسکا پھوپھو کی فیملی کے واری صدقے کا تھا۔وہ عجیب کشمکش کا شکار تھی۔
"انعمتہ بھاٸی کے ساتھ اکیلے جاتے ڈر لگتا ہے کیا؟"اسکے چھیڑنے والے انداز پر وہ جھنپ گٸی۔
"ایسی بات نہیں ہے۔تم دونوں میری ذمہ داری ہو۔"اروحہ نے درمیان میں اسے ٹوکا۔"اپنے میاں کا سوچو۔ہم سمجھ دار لڑکیاں ہیں اور دو ہیں ہم جارہی ہیں فاتینہ چچی کو فون کرتی ہوں ۔آجاٶ اشوع۔"وہ اسکی ایک بھی سنے بغیر اسے لیے پارکنگ میں آگٸی۔وہ دونوں انعمتہ سے دور نکل آٸی تھی۔لیکن پھوپھو لوگ کا کہی نام ونشان نہیں تھا۔
"کدھر جانا ہے۔مجھے تو گاڑی کا بھی نہیں پتا۔میں تاٸی امی کو کال کرتی ہوں۔"اسنے بیگ سے فون درآمد کیا جو انس نے اسے گاڑی سے لاکر دیا تھا۔
"لاٶ میں کرتی ہوں۔"اروحہ نے اسکا فون تھاما۔اشوع لاپرواہ بنی ادھر ادھر نظر ڈورانے لگی۔دور کہیں مغرب کی اذان ہونے لگی تھی۔اروحہ منہ دوسری جانب کیے کال کررہی تھی۔وہ اتنا آہستہ بول رہی تھی کہ ساتھ کھڑی اشوع کو سمجھ نہیں آیا۔
وہ رہی گاڑی۔۔بلیک سوزوکی۔۔۔"اروحہ اسکو لیے آگے آٸی۔گاڑی کا دروازہ کھلا تھا۔اشوع کو عجیب محسوسات آرہی تھیں۔
کچھ عجیب تھا۔
اروحہ کا مسکرا کر اس سے گفتگو کرنا۔
اسکو ساتھ لیے گھر جانے کا اسرار کرنا۔
انعمتہ سے چڑے بغیر اسے اضرار کے ساتھ بھیجنا۔
وہ الجھ گٸی۔
"یہ کیا باقی سب کدھر ہیں؟"وہ چونکی۔اسنے سوال داغا۔
"وہ لوگ باہر ہی آرہے ہیں۔میری چچی سے بات ہوگٸی ہیں۔ہمیں بیٹھنے کا کہا ہے۔"اسنے اشوع کو گاڑی میں دھکیلا۔
"آہ اروحہ پاگل ہوکیا۔"وہ چلاٸی۔اسکا سر گاڑی سے ٹکرایا تھا۔جب کسی نے پچھے سے اسکےچہرہ پر رومال رکھتے اسے مضبوطی سے جکڑ لیا۔
"مدثر اپنی گاڑی بغیر لاک کے صبح سے مال میں ہے؟"یہ سوال وہ اسکے ذہن میں جھمکا کے ساتھ آیا لیکن وہ اپنے حواس کھو چکی تھی۔"گڈ باۓ پوور سول۔"گاڑی میں ابھرنے والی سرگوشی وہ آخری الفاظ تھے جو اشوع نے سنے تھے۔
اروحہ نے اپنے لیے استعمال ادا ہوۓ الفاظ پر گاڑی کا دروازہ پوری قوت سے بند کیا۔اور وہ پلٹ گٸی۔
اسنے خودغرضی کی انتہا کرتے اپنے ہی خاندان کی لڑکی کا سودا کیا تھا۔
اشوع نیازی کے ساتھ ایک رات کی قیمت پر کیف ہمدانی اسے اپنا نام دے گا۔
اسکے ذہن میں انعمتہ اور اضرار کا خیال آیا۔
اسے اشوع کی کوٸی فکر نہیں تھی۔کیف سیٹ اپ کرکے سب کور اپ کرلے گا۔
آنسو اسکی پلکوں سے نکلتے اسکا چہرہ بھگو رہے تھے۔ایک رات اپنے محبوب کو رقیب کے ساتھ گزارے جانے کا سماں کرنا زندہ آگ میں جھلسنے کے مترادف تھا۔
YOU ARE READING
تصور بقلم نازش منیر
Fantasyکہانی محبت جنون پاکیزگی اور دیوانگی کے گرد گردش کرتی ہے۔بنیادی کرداروں کے تصور سے کوسوں دور انکی زندگی کی تصویر بدل کر وہ رکھ دیکھاتی ہے جس کا محور انکی سوچیں کبھی نہیں رہی۔وجہ جنونیت کا شکار وہ کردار ہے جو جنہیں اپنی چاہت حاصل کرنے کا جنون ہمیشہ سے...