پارٹ ٧

18 1 0
                                    


”بولو کدھر ہے تمھارا دوست وہ بگڑا نواب زادہ۔“کاشف اسامہ اور باقی دوستوں کو اپنی حراست میں لے چکا تھا۔

”سر ہمیں نہیں معلوم وہ کدھر گیا ہے۔میں تو اپنی بہن کے ساتھ آیا تھا۔“

”اچھا یہ تیری بہن ہے۔۔۔“لڑکی کی طرف اشارہ کرتےکاشف پھنکارا تھا۔

”تو اپنی بہن اس خبیث کودینے آیا تھا۔کاشف کی دھاڑ پر لڑکی نے منہ چھپایا۔انکی ریکاڈنگ ہورہی تھی۔

”سر میں انھیں نہیں جانتی یہ مجھے تنگ کررہے تھے۔میری فیملی مجھے نہیں چھوڑے گی پلیز مجھے جانے دیں۔“لڑکی کے رونے دھونے کا اس پر کوٸی اثر نہیں ہورہا تھا۔

”گھر جانا ہے یا ان کم ظرفوں کے ساتھ ہوٹل پہنچادوں میڈم آپکو۔۔۔شرم نہیں آتی اپنی کوٸی عزت نہیں ہے گھر والوں کی عزت کا تھوڑا خیال کرلیا کرو۔“کاشف کی دھاڑ پر ان سب کی منت کرتی زبانیں تمھی۔ان سب کے فون وہ پہلے ہی اپنی حراست میں لے چکا تھا۔اضرار کے بلانے پر کاشف سکیورٹی اہلکاروں کو انکے سر پر چھوڑتا باہر کی سمت آیا۔

”خبیث شخص پھر نودو گیارہ ہوگیا۔مجھے ہر حال میں اسے اندر کروانا ہے۔“اضرار کا میٹر گھوم چکا تھا۔

”واہ میرے شیر میرے سے زیادہ تجھے ڈیوٹی نبھانے کا شوق چڑھا ہے۔صاحب کاروبار چھوڑ کر تھانے دار آفسر بن جا باخدا قہر ڈھاۓ گا۔“اسکی روب دار شخصيت پر لاڈ سے کہتے کاشف نے دھیان بھٹایا۔

”مجھے ٹھنڈا کرنے کو فضول نہ بک۔۔۔میں تمھارا دوست ہونے کی حیثیت سے ایسے ہی تڑیاں نہیں لگا رہا۔وہ شخص واقع آزادی کا حقدار نہیں۔اس وقت نجانے کس معصوم کے پیچھے لگا ہوگا۔“اسنے سختی سے کہا۔

اسامہ نے اہلکار سے نظر بچا کر آغر کے فون سے اسکے پاس موجود فوم پر چھوٹا سا پیغام لکھ کر بھیج دیا۔

”تیرے ماموں پولیس والے تیرے پیچھے ایمپوریم میں ہیں۔اسی لڑکی کا معاملہ ہے۔نکل جا جلدی۔“

”اے لڑکے کیا کررہے ہو۔۔فون۔۔۔کہاں سے آیا تمھارے پاس؟“اسنے ساتھ ہی کاشف کو بھی پکارا تھا۔

”سر۔۔۔“

”نہیں کچھ نہیں ہے میرے پاس“وہ ہکلایا۔

اہلکار کی پکار وہ کاشف اور اضرار اندر کی جانب آۓ۔

”صاحب یہ فون اسکے پاس سے ملا ہے۔“

”دیکھاٶ۔۔۔۔“کاشف نے فون چیک کیا۔سامنے موجود پیغام دیکھ کر اسنے ایک پنچ اسامہ کے چہرے پر رسید کیا۔خون کی دھاڑ کےساتھ اسکا چہرہ لہو لہان ہونے لگا۔

”وہ یہی موجود ہے۔۔۔۔“کاشف نے موبائل اہلکار کو تھمایا۔

”انھیں تھانے لے جاٶ۔جب تک میں نہ آجاٶ انکی ضمانت نہیں ہونی چاہیے۔۔“انھیں ہدایات کرتا وہ اضرار کے ہمراہ مال کے سکیورٹی سیکشن کے ہیڈ سے معاملہ ڈسکس کرنے آگے بڑھا۔اضرار کو انعمتہ کا میسج آیا۔

تصور بقلم نازش منیرOnde histórias criam vida. Descubra agora