حال :
آمنہ کپڑے تبدیل کرکے باہر نکلی بڑی سی راہداری سے گزرتے گول سیڑھیاں نیچے کو آتی تھیں
"گزرے لمحوں کی سب یادوں سے دیواریں آشنا ہوتی ہیں "
اس حویلی کی دیواریں بھی آشنا تھیںکسی کی سسکیوں سے
تو کسی کے قہقوں سے
کسی کی دعاؤں سے
کسی کی بددعاؤں سے
کسی کی محبت کی گواہ
تو کسی کے ہجر کی ۔۔۔۔وہ ڈائننگ ٹیبل کی طرف آئیں تو اسفند خان وہاں پہلے ہی موجود تھے وہ پلٹتی پر اسفند خان نے انہیں مخاطب کرلیا مجبوراً انہیں بیٹھنا پڑا ڈائننگ ٹیبل کچن کے باہر ایک کونے پر رکھی تھی آغا جان سربراہی کرسی پر براجمان تھے جب تسکین کچن سے نکلی
"ارے آگئی تم کھانا شروع کرو ایسے کیوں بیٹھی ہو میں اپر سے آتی ہوں بس ابھی" ان کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہتے وہ سیڑھیاں چڑھ گئیں
"تم نے کال کی اسے ؟ " آغا جان نوالہ منہ میں ڈالتے آمنہ سے بولے
"نہیں ابھی ہوسپٹل میں ہوگی " آمنہ نے کھانا شروع کیا تھا ان کی بات کا جواب دیتے بولی
"اس وقت ؟" وہ چونک کر بولے
"جی ابھی تو آٹھ ہی بجے ہیں وہاں چار بج رہے ہوں گے " آمنہ نے ان کی معلومات میں اضافہ کیا
"تو کب کال کروگی اسے ؟" وہ سمجھتے بولے
"ایک بجے" انہوں نے سرسری سے انداز میں کہا
"رات کے ؟" وہ حیران ہوئے
"جی نو بجیں گے وہاں وہ اسی وقت فارغ ہوتی ہے" آمنہ نے گہرا سانس لیا
اسفند خان کھانا ختم کرتے اٹھ گئے~~~~~~||
رات کے پونے بارہ بجے دروازے پر دستک ہوئی آمنہ نے سلام پھیر کر دروازہ کھولا تو سامنے درخنے (حویلی کی ملازمہ ) کھڑی تھی
"جی ؟" آمنہ نے سوالیہ انداز میں کہا
"جی وہ آپ کو آغا جان اپنے کمرے میں بلارہے ہیں" اس نے ڈوپٹے کا سرا انگلی پر لپیٹتے اپنے آنے کا مقصد بتایا
"تم چلو میں آتی ہوں" وہ دروازہ بند کرتی بولیں
"نہیں باجی ۔۔۔۔مطلب ۔۔۔بیبی جی میرا مطلب ہے کہ آغا جان نے کہا ہے آپ کو لے کر ہی آؤں" وہ جلدی سے دروازہ پکڑتی دوبارہ کھول گئی
"اچھا ۔۔۔رکو میں آتی ہوں" آمنہ کو تعجب ہوا مگر انہوں نے نرمی سے کہا
واپس پلٹ کر جائے نماز پر آئیں مصلح طے کرکے جگہ پر رکھا پھر اپنا سكارف اتار کر دوپٹا اوڑھا اور درخنے کے پیچھے چل دیسیڑھیاں نیچےاتر کر ایک طرف ان کا کمرہ تھا وہ پہلے ہی جانتی تھیں مگر پھر بھی درخنے کو ساتھ آنے دیا کہ شاید وہ ہی اندر لے جائے مگر درخنے آمنہ کو کمرہ دكهاتی چلی گئی انہوں نے ہچکچاتے دروازہ ہلکا سا بجايا اجازت ملتے وہ اندر داخل ہوئیں
وہ ایک بڑا سا کمرہ تھا جس کی ایک طرف وینٹیلیٹر تھا جو باہر لان میں كهلتا تھا میر زمان خان کے ساتھ وہاں دو اور لڑکے بھی بیٹھے تھے حارث کو وہ پہچانتی تھیں مگر دوسرے کو نہیں
"آپ نے بلایا تھا ؟" وہ سب کو نظرانداز کرتی آغا جان سے بولیں
"بیٹھو" انہوں نے صوفے کی جانب اشارہ کرتے کہا
آمنہ نے ایک گہرا سانس لیا وہ بیٹھنا نہیں چاہتی تھیں
پھر بھی آگے بڑھ کی صوفے پر بیٹھ گئیں اور ان کی طرف جواب طلب نظروں سے دیکھا
"تم نے کہا تھا تم ایک بجے کال کروگی ؟" اسفند خان نے بے چینی سے کہا
"اوہ" آمنہ نے سکون کا سانس لیا
"جی کہا تھا ۔۔۔پر میرا لیپ ٹاپ تو گھر پر ہے" آمنہ نے مسلہ بتایا
"ہم نے سارا سامان منگواليا ہے" انہوں نے بتاتے درخنے کو آواز دے کر لیپ ٹاپ لانے کو کہا
پانچ منٹ بعد وہ لیپ ٹاپ آمنہ کو تھما کر یہ جا وہ جا ہوگئی
YOU ARE READING
محبت رزق کی صورت? از فریحہ خان
Fantasyیہ داستان ہے کسی کے خاک ہونے کی ۔ یہ داستان ہے اعتبار کرنے والوں کی ۔ یہ داستان ہے نفرت اور محبت کی۔ یہ ہے داستان زندگی سے لڑتے لڑتے برف بن جانے والوں کی آزمائش سے گزرنے والوں کی۔ یہ داستان ہے ان لوگوں کی جنہیں محبت رزق کی صورت حاصل ہوئی ۔۔۔۔۔✨