چار سال پہلے :
وہ دھرام سے صوفے پر آکر بیٹھا
زری فون یوز کر رہی تھی پوری ہل گئی غصّے سے اسے گھوری سے نوازتے وہ واپس اپنے فون میں لگ گئی کیونکہ اثر تو اسے کچھ ہونا نہیں تھا
ابن ڈھیٹ جو تھا وہ !!
"کہاں سے آرہے ہو ؟" زری نے انسٹا سكرول کرتے ایک نظر اس پر ڈالی اور سرسری سا پوچھا
"ڈینٹسٹ کے پاس گیا تھا ۔۔۔۔۔ دانت میں ذرا درد تھا اور اب دل میں ہے " وہ دل پر ہاتھ رکھتے سر صوفے پر ٹکاتے ڈرامائی انداز میں بولا
"کیوں دل میں کیوں ہورہا ہے ؟" زری نے فون سائیڈ پر رکھتے اچھنبے سے پوچھا
"ہائے ۔۔۔۔۔ کیا بتاؤں وہ ڈینٹسٹ اتنی پیاری تھی اور وہ تم سے بھی زیادہ خوبصورت تھی " ارباز آنکھیں بند کرتے بولا آخری بات پر پٹ سے آنکھیں دوبارہ کھولیں
"تو اس میں کیا بڑی بات ہے " اس نے عجیب نظروں سے اسے دیکھا زری کو اس کی بات نہایت فضول لگی تھی
"تم جیلس ہورہی ہو؟" ارباز تپا دینے والی مسکراہٹ کے ساتھ بولا
" میرے بھائی ۔۔۔۔۔ میں تمہاری بیوی تھوڑی ہوں جو جیلس ہونگی" زری نے قہقہ لگایا
"میں نے ایک نظر بھر کر دیکھا اور بس دیکھتا ہی رہ گیا" وہ کھوئے ہوئے انداز سے بولا
"وہیں رہ جاتے" زری نے اچٹتی نظر اس پر ڈالتے طنز کیا
" کہا تھا میں نے اس سے" ارباز کے چہرے پر افسوس صاف نظر آرہا تھا
" کیا ؟" زری کا منہ حیرت سے کھل گیا
"ارے رہنے کا نہیں ۔۔۔۔ یہ کہا کہ دل میں بھی درد ہے" وہ کلئیر کرتا ہاتھ اٹھا کر بولا
" ایک چماٹ تو پڑا ہوگا " زری نے ٹی وی کا ریموٹ اٹھایا جو برابر میں ہی پڑا تھا اور ٹی وی کھولا
"میر ارباز خان کو چماٹ مارنے کی جرات بھلا کون کرسکتا ہے؟" ارباز کالر جھاڑتے بولا
"اماں جان" حور جھٹ سے بولی ارباز نے سیدھے ہوکر بیٹھتے حور کو دیکھا جو مزے سے چپ چاپ ان کی باتیں سن رہی تھی
"تم یہاں کیا کر رہی ہو؟" وہ آئی برو اچکا کر سختی سے گھورتے بولا
"میں یہاں کب سے بیٹھیں ہو مگر آپ پر شاید وہ ڈینٹسٹ زیادہ سوار ہوگئی ہے" حور مسكراتے بغیر گھوری کا نوٹس لئے بولی
"تمیز نہیں بڑے بھائی سے بات کرنے کی" وہ سیرئس ہوتے بولا
"جی؟" حور کی آنکھیں پھیل گئیں اس نے تو کوئی بدتمیزی نہیں کی تھی
" چلو شاباش شارٹ ہو گیٹ آوٹ " اس نے انگلی سے اندر کی طرف اشارہ کیا
"گیٹ ان ہوتا ہے اور میری تو کوئی عزت ہی نہیں ہے" وہ بڑبڑاتی چپل پہن کر نکل گئی
"امی کو بتاتی ہوں ابھی " پیچھے سے ہانک لگانا نا بھولی
"ہش بلی" ارباز نے واقعی بلی سمجھ کر ہش کیا "کیا بولی پھر وہ؟" زری اس کی طرف منہ کرتی تجسس سے بولی
"کون؟۔۔۔ اچھاا ڈینٹسٹ ۔۔۔کہہ رہی تھی دانتوں کی ڈاکٹر ہوں دل کی نہیں " ارباز نے پہلے ناسمجھی سے اسے دیکھا پھر سمجھ آنے پر اچھا کو اچھا خاصہ کھینچتے آنکھیں گھما کر قدرے افسوس سے بولا
زری نے اسے دیکھا اور پھر ۔۔۔۔۔وہ دونوں ہنس ہنس کر دوہرے ہوگئے
"یادوں کی کتاب خوبصورت قہقے خود میں درج کرنے میں مصروف تھی "~~~~~~||
ماضی :
اس نے اپنے بیگ میں چند کتابیں اور ایک نوٹ بک ڈالی باہر شام ڈھل رہی تھی اور اندھیرا چھانے لگا تھا آسمان کی رنگت ملگجلی سی تھی
دروازہ کھٹکھٹا کر فرخندہ اندر آئی
"بیبی جی آپ کا جوس " وہ گلاس سائیڈ ٹیبل پر رکھتے بولی
"میں نے کب مانگا؟" آمنہ نے الماری سے مہرون رنگ کا ایک سكارف نکالا اور پن منہ میں دباتے پوچھا
"وہ بیبی جی بڑی بیگم صاحبہ نے کہا تھا وہ کہہ رہی ہیں آپ نے کچھ کھایا نہیں ہے کہیں جا رہی ہیں نہ ۔۔۔۔ پی کر جائیے گا "
" اچھا ٹھیک ہے جاؤ " آمنہ نے ہاتھ سے اسے نکلنے کا اشارہ کیا
VOCÊ ESTÁ LENDO
محبت رزق کی صورت? از فریحہ خان
Fantasiaیہ داستان ہے کسی کے خاک ہونے کی ۔ یہ داستان ہے اعتبار کرنے والوں کی ۔ یہ داستان ہے نفرت اور محبت کی۔ یہ ہے داستان زندگی سے لڑتے لڑتے برف بن جانے والوں کی آزمائش سے گزرنے والوں کی۔ یہ داستان ہے ان لوگوں کی جنہیں محبت رزق کی صورت حاصل ہوئی ۔۔۔۔۔✨