وہ اس جامن کے درخت کو غور سے دیکھ رہا تھا جس کے پیچھے چاند کبھی چھپ جاتا اور کبھی مکمل ظاہر ہوجاتا ۔۔ وہ چاند کی شرارتیں دیکھ کر سکون سے کھڑا تھا ۔وہ محسوس کررہا تھا کہ اللہ کی انسان کو دی گئی نعمتوں میں سے بہترین نعمت سکون و اطمینان بھی ہے ۔۔
اس نے اپنی آنکھیں بند کیں اور لون میں آرام سے اس بڑے جھولے پر ٹیک لگا کر بیٹھ گیا جس پر نرم اور ملائم تکیے لگے ہوئے تھے۔چاند کی روشنی میں اس کا چہرہ گلاب سا لگتا تھا ۔وہ سکون سے بیٹھا تھا کہ ہلکی سی پائل کی جھنکار سنائی دی ۔یوں محسوس ہوا کہ کوئی دھیرے دھیرے اس کی طرف بڑھ رہا ہے اچانک ہوا میں پوری طرح مشک اور انبر کی خوشبو پھیل گئی ۔اس کی سانسیں تھوڑی مدھم ہوئیں ۔وہ چاہ کر بھی اپنی جگہ سے نہیں ہل پایا۔۔اس میں ہمت نہیں تھی کہ وہ اپنی جگہ سے اٹھ کر پیچھے دیکھ لے ۔۔کہ اچانک اس کے پیچھے کھڑا وہ غیر مانوس چہرہ اس کے روبرو آگیا ۔۔۔اس پر نظر پڑتے ہی اس کا ہاتھ پاؤں ٹھنڈا پڑ گیا اور کچھ ہی دیر میں اس کا گورا چہرہ سرخ ہو گیا اور پسینے کی باریک باریک بوندیں اس کے چہرے پر بکھر گئیں ۔یوں لگتا تھا کہ شبنم گلاب کی پنکھڑیوں پر گر کر بکھر گئی ہو ۔۔۔
اس نے اپنے آپ کو سنبھالا اور آٹھ کر کھڑا ہو گیا ۔۔۔
"آپپپپ کون" ؟؟؟؟؟ اس نے گھبرا کر نگاہیں پھیر کر جامن کے درخت کی طرف کرتے ہوئے کہاوہ اتنی حسین لگ رہی تھی کہ کوئی بھی عام مرد اس کے حسن کا لمحوں میں دیوانہ ہو جاتا۔۔مگر محتشم اس پر کہاں رنگینیاں اثر کرتیں ۔۔۔
اس نے چائے کے ٹرے کو جھولے کے سامنے پڑے ہوئے ٹیبل پر رکھتے ہو ئےکہا ۔۔
"جی مجھے زینت کہتے ہیں" اس گھر کی مالکن ۔۔
وہ ٹیبل کے سامنے بچھے ہوئے مخمل کی کالین پر آرام سے بیٹھ گئی اور کیتلی سے کپ میں چائے نکالنے لگی اورمحتشم کی طرف دیکھ کربولی ۔"آپ ۔۔۔پپپپ" نے میری طرف دیکھا بھی نہیں۔"
"جی" اس نے جامن کے درخت کی طرف دیکھ کر چہرے سے پسینہ صاف کرتے ہو کہا۔۔"مجھے اجازت دیجیے " اتنا بول کر وہ بہت تیزی سے لون سے گیٹ کی طرف بڑے بڑے قدم اٹھا کر باہر نکل گیا ۔۔۔ اس کا گلہ ایسا لگ رہا تھا سوکھ گیا ہے بہت مشکل سے وہ اتنے الفاظ ادا کر پایا تھا ۔آخر پہلی بار کوئی اس طرح اس کے روبرو آیا تھا ۔۔
وہ جا چکا تھا۔۔۔۔
زینت وہیں کھڑی اسے دیکھتی رہی۔۔
اس پر بجلیاں گر رہیں تھیں اسے یقین نہیں آرہا تھا کہ ابھی ابھی کوئی اس کے حسن کی توہین کر کے گیا ہے ۔۔۔
جس کے لیے وہ صبح سے تیار ہوئی تھی اس نے اسے ایک ۔۔نظر۔۔۔صدقہ میں بھی نہیں دیارات کا دوسرا پہر تھا وہ اپنے وسیع پلنگ کی ایک جانب خوبصورت مخملی سادہ جوڑے میں لیٹی محتشم کے بارے میں سوچ رہی تھی دوسری جانب شہر یار گہری نیند میں سویا ہوا تھا ۔۔وہ سوچ رہی تھی۔۔"تم نے مجھے اپنی نگاہوں کاصدقہ نہیں دیا تو کیا ہوا میں نے تمہارے حسن کا دیدار بہت قریب سے کرلیا۔۔۔"
مسکراتے ہوئے اس نے اپنی آنکھیں بند کر لیں ۔
YOU ARE READING
HALALA ....حلالہ ✔️☑️
Paranormalالسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ یہ کہانی اس بات کو بیان کرتی ہے کہ حلالہ عورت پر ظلم نہیں بلکہ مرد پر ظلم ہے اصل معنوں میں ۔۔۔