"ویسے حیرت کی بات ہے۔ تو جو کہتا تھا کہ کبھی یہ کام پیشے کی طرح سے نہیں کروں گا آج وہی کام کر رہا ہے وہ بھی ایک لڑکی کے لیے؟" کریم نے اسے چھیڑتے ہوئے کہا جو بابا سعید کی جگہ آج خود بیٹھا مٹی سے سنے ہاتھوں کے ساتھ کام میں مگن تھا۔"کس نے کہا یہ پیشہ ہے میرا؟" اس نے تیزی سے گھومتے چکر پہ موجود معمولی نظر آنے والی مٹی کو احتیاط سے اپنی مرضی کی شکل میں ڈھالا۔
"پھر؟" کریم نے سوالیہ نظروں سے اس کا وجیہہ چہرہ دیکھا جو گرمی کی حدت سے تمتما اٹھا تھا۔
ہمیشہ کی طرح سیاہ بالوں کی ایک انچ جتنی موٹی سی آوارہ لٹ اس کے ماتھے پہ آ گری تھی۔ سیاہ گھنی پلکیں جھکی ہوئی تھیں اور چہرہ پہ جا بجا مٹی نظر آ رہی تھی۔ اس حالت میں بھی وہ چہرہ بہت سی نظریں اپنی سمت متوجہ کر سکتا تھا۔
"میں اس شے کے پیسے نہیں لینے والا" بےپروائی سے دیے جانے والے جواب نے کریم کو سو والٹ کا جھٹکا ہی تو دیا تھا۔
"کیا؟ تو اس سے اس کی قیمت وصول نہیں کرے گا؟ کیوں؟" وہ اپنے اندر اٹھتا اشتعال دباتے ہوئے اپنی جگہ سے کھڑا ہو گیا۔
کریم کو اس وقت اس بےپرواہ اور اناپرست لڑکے پر بےحد غصہ آ رہا تھا۔
"کیونکہ یہ میرا پیشہ نہیں ہے"
کریم کچھ دیر اس کے چہرے پہ پھیلا سکون دیکھتا رہا پھر گہری سانس لے کر اس کے قریب آ بیٹھا۔
"تو یہ بنا کیوں رہا ہے؟ ہاں؟" اس کے انداز میں جھنجھلاہٹ صاف نمایاں تھی۔
"ارے یار! میں تنگ آ گیا ہوں اس لڑکی اور اپنے خیالات سے۔ جب جب منی کا کینڈل ہولڈر دیکھتا ہوں تو وہ لڑکی یاد آ جاتی ہے۔ اس کے یاد آنے پر ہمارا نقصان بھی ذہن میں تازہ ہو جاتا ہے اور پھر نئے سرے سے مستقبل کی فکر ستانے لگتی ہے" وہ ایکدم سب چھوڑ چھاڑ آلتی پالتی مار کے اس کے سامنے بیٹھ گیا اور تیز تیز بولتے ہوئے دل کا غبار باہر نکالنے لگا۔
"کیسے چلے گا ہمارا گھر؟ منی کی شادی کیسے کروں گا؟ بابا بھی اب اکثر بیمار ہو جاتے ہیں، ان کو کس طرح سنبھالوں؟ اس عمر میں ان کا یہاں بیٹھ کر گھنٹوں اس مٹی کے ساتھ محنت کرنا مجھے بالکل اچھا نہیں لگتا مگر میں خود بھی یہ کام نہیں کرنا چاہتا۔ نفرت ہے مجھے اس مٹی اور اس کے معمولی پن سے" وہ ماتھے پہ بل ڈالے غم و غصے سے پھٹ پڑا۔
یہ پہلی دفعہ تھا جب مٹھو نے بات مزاق میں اڑانے کے بجائے اس طرح ری ایکٹ کیا تھا ورنہ وہ تو ہمیشہ دل کی دل میں رکھنے والا بندہ تھا۔ کریم اس کا جگری دوست سہی، وہ اس کے سامنے بھی شوخ مٹھو ہی تھا۔ اسے اپنے ماسک لوگوں کے سامنے اتارنا پسند نہیں تھا۔
YOU ARE READING
Safed Dhuan
Romanceسفید دھواں از ماہم انصاری کیا آپ نے کبھی خود کو سفید دھویں سے گھرا پایا ہے؟ سفید دھواں، جس کے پھیلنے پر سب کچھ سامنے ہو کر بھی واضح نہیں ہوتا۔ سفید دھواں جو آپ کو کہتا ہے کہ آپ کی آنکھیں اب بھی کام کر رہی ہیں مگر نظریں، وہ شاید ناکارہ ہو چکی ہیں۔ سف...