Episode 4

12 0 0
                                    


"Do you believe in magic?"

وہ اس وحشی درندے کو اپنے ہاتھوں میں دبوچے اس ڈری سہمی لڑکی کی سمت مڑا اس سے پوچھ رہا تھا۔

"Annara Sumanara"

اگلے ہی لمحے ایک سیاہ چادر سی اس کی آنکھوں کے سامنے لہرائی اور....

"اے کوریئن ڈراموں کی شیدائی! تھوڑا اپنے آس پاس بھی نظریں گھما لیا کرو۔ ایسے ماحول سے بےخبر ہو کر بیٹھتی ہو کہ خواہ دنیا کو آگ ہی کیوں نا لگ جائے، کوئی زلزلہ یا سیلاب آ جائے مگر تمہیں خبر نہیں ہوگی" ثمن کہتی ہوئی دھپ سے اس کے قریب آ بیٹھی۔

وہ بری طرح بدمزا ہوئی تھی۔

"کیا ہے؟" اس نے pause کا بٹن دباتے ہوئے ناگواری سے اس کا چہرہ دیکھا۔

وہ اس وقت لائبریری میں لاتعداد بک شیلفز میں سے ایک کے بیچ ہینڈزفری (handsfree) کانوں میں ٹھونسے اکیلی بیٹھی تھی۔

گرمی کی شدت کی وجہ سے اس وقت تک یونیورسٹی تقریبا خالی ہو چکی ہوتی تھی۔ اکثر طلبہ اپنی اپنی کلاسز لے کر سیدھا گھر کا رخ کرتے تھے۔

لائبریری میں اس وقت ان کے علاوہ اکا دکا اسٹوڈنٹس موجود تھے جو اپنی اپنی کرسیاں سنبھالے کتابوں میں غرق تھے۔

"کوئی ہے جو تمہیں تقریبا ایک گھنٹے سے یونیورسٹی کے ہر ڈپارٹمنٹ میں تلاش کرتا پھر رہا ہے" ثمن کے بتانے پر اسے ایکدم یاد آیا۔

"کہیں سر اشفاق تو نہیں؟ میں نے آج بھی ان کی کلاس مس کر دی اور...." اسی لمحہ اس کی نظر اپنے سامنے آ کر رکتے سفید اسنیکرز پر پڑی۔ اس نے چہرہ اٹھا کر آنے والے کو دیکھنا چاہا جو اسی کی سمت متوجہ تھا۔

"مٹھو؟" وہ حیرت و بےیقینی سے چیختے ہوئے اٹھ کھڑی ہوئی۔

"تم؟ یہاں؟" اس نے ایک نظر کتابوں کے ریکس کو دیکھا جن کے بیچ وہ تینوں موجود تھے پھر اس کا چہرہ دیکھا۔

"تم سے ملنے کو دل چاہ رہا تھا۔ مجھے معلوم تھا کہ اس وقت تم یہیں ملوگی تو میں نے سوچا کہ...." مینا نے ایکدم اس کے منہ پر ہاتھ رکھ کر اسے بات مکمل کرنے سے روکا۔

"تمہیں کسی نے دیکھا تو نہیں؟" وہ سرگوشی میں بولی تو مٹھو نے ماتھا سکوڑ کر اس کے چہرے پر پھیلے تاثرات کو دیکھا۔

"کیوں؟ کیا ہوا؟" اس کے سوال پر ثمن جو اپنی جینز کی جیب سے ڈرائی فروٹس نکالتے ہوئے منہ میں ڈال رہی تھی اٹھ کھڑی ہوئی۔

"اس کے بھائیوں نے ہر جگہ اپنے جاسوس جو لگا رکھے ہیں۔ مینا کہاں جاتی ہے، کیا کرتی ہے، کس سے ملتی ہے، ہر چیز کی خبر رکھتے ہیں وہ" وہ بادام چباتے ہوئے بول رہی تھی۔

مٹھو نے ایک نظر اسے دیکھا پھر واپس مینا کی سمت مڑا۔

"تمہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ مجھے دیکھتے ہی کوئی کیسے جان لے گا کہ میں تمہارے لیے آیا ہوں۔ مجھے معلوم ہوتا تو میں اس طرح یہاں نہیں آتا۔ آئی ایم سوری!"

Safed DhuanWhere stories live. Discover now