وہ آج عادت کے خلاف صبح سویرے ہی اٹھ گیا تھا۔ نلکے سے منہ دھونے کے بعد تولیہ سے منہ رگڑتا سیدھا کچن میں ہی چلا آیا۔"ہائے اماں! آج سورج مغرب سے تو نہیں نکلا؟" اسے یوں ترو تازہ چہرے کے ساتھ کچن میں داخل ہوتے دیکھ منی حیرت سے گویا ہوئی۔
"نکل ہی نہ آیا ہو۔ لا مجھے بھی دے۔ بس صبح ہوتے ہی اکیلے بیٹھ کر ٹھونسنے لگ جاتی ہے" مٹھو نے دو بدو جواب دیتے ہوئے اس کی پلیٹ میں پڑے پراٹھے کا بڑا سا ٹکڑا توڑ کر منہ میں رکھا۔
"اچھا بس! ایک دوسرے کو دیکھتے ہی وہ ٹی وی والے چوہا بلی کی طرح شروع ہو جاتے ہو۔ کبھی محبت سے بھی بات کی ہے ایک دوسرے سے؟" اماں نے بیک وقت دونوں کو ڈپٹا۔
"ابھی کیے لیتے ہیں" اس نے منی کو دیکھ کر ایک آنکھ دبائی اور منی کی کھی کھی شروع ہو گئی۔
اماں نے مٹھو کے سامنے مولی کے تازہ پراٹھے رکھتے ہوئے منی کو گھورا۔
"سارے کام نپٹا لیے تونے؟" ان کے سوال پر منی کی ہنسی کو فورا بریک لگے تھے۔
مٹھو نے بھی اپنی ہنسی کا گلا گھونٹا مبادا توپوں کا رخ اس کی سمت ہی نہ مڑ جائے۔
دونوں ہی اماں بشیراں کی اس ٹون سے بخوبی واقف تھے۔ اب کچھ بھی بولنا اپنی شامت آپ بلوانے جیسا تھا۔
منی بغیر کوئی بہانہ بنائے خاموشی سے اٹھ کر باقی کے کام نمٹانے چل دی تو اماں نے اس کی سمت رخ موڑا۔
"تجھے مینا کے ساتھ اتنی بری طرح پیش نہیں آنا چاہیے تھا۔ منی نے مجھے سب اچھی طرح بتایا ہے۔ اس کا دل دکھاتے ہوئے تجھے ذرا بھی دکھ نہ ہوا؟" امید کے برعکس وہ نرم مگر دکھی لہجے میں استفسار کر رہی تھیں۔
وہ خاموشی سے سر جھکائے مونڈھے پہ بیٹھا سامنے رکھے پراٹھوں سے انصاف کرتا رہا۔
"اتنی سوہنی لڑکی پورے گاؤں میں نہیں ملے گی۔ تجھے پتا بھی ہے تیرے یہاں پہنچنے سے پہلے اس نے میرا کتنا ہاتھ بٹایا تھا؟ شہر کی لڑکی اور ہم ان پڑھ لوگوں کے ساتھ ایسے گھل مل کر رہی کہ لگا ہی نہیں اس کا درجہ ہم سے کتنا اونچا ہے" وہ پراٹھا بیلتے ہوئے مسلسل اس کی تعریفوں کے پل باندھے جا رہی تھیں جبکہ مٹھو ہنوز سر جھکائے چھوٹے چھوٹے نوالے منہ میں رکھتا مسکرائے جا رہا تھا۔
"سونے پہ سہاگا اس کا نام..مینا! یہی اصل نام ہے اس کا؟" انہیں خیال آیا تو ہاتھ روک کر اس کی سمت مڑیں۔
وہ جو ان کی سمت متوجہ نہ تھا ان کے ایکدم اپنی سمت مڑنے پر گڑبڑا گیا۔
"ہمم! ہاں یہی نام ہے اس کا"
"بہت اچھا" من پسند جواب پا کر وہ دوبارہ اپنے کام کی سمت متوجہ ہو گئیں جبکہ مٹھو سوچ میں پڑ گیا۔
اس بارے میں ان کے درمیام بات نہیں ہوئی تھی۔ اس کا خیال تھا کہ اگر مینا کا اصل نام کچھ اور ہوتا تو وہ اس سے مٹھو کو ضرور آگاہ کرتی۔
YOU ARE READING
Safed Dhuan
Romanceسفید دھواں از ماہم انصاری کیا آپ نے کبھی خود کو سفید دھویں سے گھرا پایا ہے؟ سفید دھواں، جس کے پھیلنے پر سب کچھ سامنے ہو کر بھی واضح نہیں ہوتا۔ سفید دھواں جو آپ کو کہتا ہے کہ آپ کی آنکھیں اب بھی کام کر رہی ہیں مگر نظریں، وہ شاید ناکارہ ہو چکی ہیں۔ سف...