4. دامنِ زیست میں ہم خاک لیے پھرتے ہیں 🦋

7 3 1
                                    

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم ۔

بس ایک ہی دن میں اسے ادراک ہوا تھا کہ ان دیکھے دشمن سے لڑنا بہت کٹھن ہوتا ہے۔

اس کا تعلق مانسہرہ کے قصبے بالاکوٹ سے تھا جو خوبصورتی میں اپنی مثال آپ تھا۔
آسمان کو چھوتے سرسبز و شاداب پہاڑوں، چمکتے پانی کی خوابیدہ ندیوں اور ٹھنڈی پرسکون وادیوں سے گھرا یہ چھوٹا قصبہ دریائے کنہار کے کنارے پر ہے۔ صحیح معنوں میں پیروں تلے زمین نکلنے  کا مفہوم اسے 8 اکتوبر 2005 کی صبح معلوم ہوا تھا۔ اس تاریخی زلزلے نے جہاں ان گنت لوگوں کی جانیں لیں، کئی لوگ بے گھر کیے، کئی معذور ہوئے، وہیں جو بچ گئے ان کے لئے یہ تلخ یادوں اورلامتناہی دکھ کا سامان کر گیا۔
               °°°°°°
"اماں کل سحری میں کیا بنانا ہے؟"
تراویح پڑھ کر فارغ ہوتے ہی اس نے برتن دھوتی ماں سے سوال کیا تو جواب میں انہوں نے اسے گھورا تھا۔
"زندگی کا ایک پل کا بھروسہ نہیں اور انہیں سحری کی پڑی ہے۔ میں نے عمر کا لحاظ کیے بغیر چپل سے مارنا ہے تجھے۔۔۔۔"
ان کے غصے سے کہنے پر وہ کھسیائی تھی۔
"ارے میری راج دلاری، جان سے پیاری اماں ۔۔۔۔ انسان کی فطرت ہے کہ وہ مستقبل کا منصوبہ بناتا ہے جب کہ 'دنیا فانی ہے' کی حقیقت بھی سب کو معلوم ہے۔۔۔۔"
اس کے کہنے پر وہ چپ ہوئی تھیں۔ چہرے پر فکر کی پرچھائیاں لہرائی تھیں۔

"اب کیا ہوا؟"
حساس سی ادا نے پوچھا تو انہوں نے گہری سانس لی۔

" مجھے تمہارے باپ کی سمجھ نہیں آتی۔ بھلا کیا ضرورت تھی رمضان میں علینہ کا نکاح کرنے کی؟  عید کے بعد بھی تو ہو سکتا تھا۔ اب بھلا بتاؤ ، اتنی تیاریاں کیسے اور کیونکر ہوں گی پانچ دن میں؟"
فکر تو ان کی بھی بجا تھی۔
" تو اماں میں کس لئے ہوں؟ سب ٹھیک سے ہو جائے گا بلکہ بہترین ہو گا انشاء اللہ۔۔۔۔ بس آپ بے فکر ہو جائیں۔۔"
اس کے جوش سے کہنے پر وہ مسکرا دی تھیں۔ ان کی یہ بیٹی تھی تو جھلی سی لیکن محبت اور حساسیت اس میں کوٹ کوٹ کر بھر دی تھی ان کے رب نے۔

                 °°°°°

"خیر تو ہے آپی، چہرہ بڑا چمک رہا ہے۔۔۔" اس نے شرارت سے وضو کرتی علینہ کو کہا لیکن اس نے نظر انداز کیا تھا۔

"پچھلے تین دن سے کئی گھروں میں گدلا پانی آ رہا ہے۔۔۔ بالاکوٹ میں کچھ گڑبڑ چل رہی ہے۔۔"

وہ بڑبڑائی تھی اور اب کے ادا نے جواب نہیں دیا تھا۔
یہ تو ان کو معلوم نہ تھا کہ انہونی میں بس کچھ ہی وقت رہ گیا تھا۔
گہرے سرمئی آسمان پر ستارے ٹمٹما رہے تھے۔ ان کے درمیان ہی باریک سا چاند تھا۔ رنگوں کا ایک وسیع اور جادوئی سا کینوس لگ رہا تھا آسمان۔ کیا مصوری تھی اللہ کی۔

اب وہ مبہوت سی آسمان تک رہی تھی۔

"آپی، آج چلو گی میرے ساتھ، کپڑے لینے؟"
اچانک اس نے محویت توڑ کر علینہ سے سوال کیا تھا۔
"تمہیں معلوم بھی ہے میں نے چھٹی نہیں کرنی ۔۔۔ پھر کیوں پوچھتی ہو؟"

Você leu todos os capítulos publicados.

⏰ Última atualização: May 07, 2023 ⏰

Adicione esta história à sua Biblioteca e seja notificado quando novos capítulos chegarem!

Qos-O-Qazah☆Onde histórias criam vida. Descubra agora