Actually, this was written by me in Urdu, years ago and was awarded with the first prize at a national level competition. The requirement was to write 500 words only.
With slight changes, offering to you!
"اگر تم برقع اوڑھوگی تو میں اپنے ساتھ نہیں لے جاؤنگی۔"
مسز خان نے جھلاتے ہوئے سامنے کھڑی اپنی ۱۲ سالہ بیٹی کو گھورا۔ جو شرعی پردہ کرنے کی ضد کر رہی تھی اور اپنے والد صاحب سے بات کرکے ناکام رہنے کے بعد والدہ کو منا رہی تھی۔
وہ پر اُمید تھی کہ امّی ضرور میرا ساتھ دیں گی۔ آخر اُنہوں نے ہی تو ہمارے خاندان کی پر زور تنقیدوں کے باوجود، مجھے بچپن سے دوپٹہ اوڑھنے کی عادت ڈلوائی تھی۔
مگر یہ کیا! امی نے ایسا جواب دے کر اُس کے ننھے قدموں کو ڈگمگا دیا۔ پھر وہ آخری ہتھیار آزماتے ہوئے مصلیٰ پر کھڑی ہو گئی۔ اور اپنے پیارے رب سے ہمکلام ہوئی : یا اللہ آپ نے ہی مجھے اِس پاک تمنّا سے نوازا ہے، میں آپ ہی سے اِس پر ثابت قدمی کا سوال کرتی ہوں۔ آپ واقف ہیں یہ بندی کس قدر ناتواں ہے، اگر آپ مجھے حجاب کرانا چاہتے ہیں تو بارِ الہٰا آج ہمت دے دیں! پلیز پلیز!"
جیسے ہی اُس نے سلام پھیرا، ربّ العالمین کے فضل سے اُس کے اندر کی ایک مضبوط لڑکی جاگ چکی تھی۔
وه مؤدبا بولی : "امّی جی، پردہ تو میں کروں گی ان شاء اللہ، اگر آپ ساتھ لے جائیں تو آپ کا احسان، ورنہ میں بغیر برقع نہیں جاؤں گی۔"
اُس کو ساتھ لے جانا مسز خان کی بھی ضرورت تھی، واقع بھی ہوئیں تھیں خاصی نرم مزاج! ہتھیار ڈالتے ہوئے راضی ہو گئیں۔ نو عمر بیٹی پھولے نا سماتے ہوئے ماں کے گلے لگ گئی۔
مسز خان نے بظاھر سخت بنتے ہوئے کہا " آج تو چلو، آئندہ ایسا نہ ہوگا۔ سمجھیں؟"
سمجھنے کا وقت کس کے پاس تھا؟
وہ جلدی سے برقع، موزے اور دستانے
زیب تن کرنے لگی۔جیسے ہی اُس کی نظر شیشے پر پڑی، اپنا آپا اُسے در مکنون سا لگا، ایک بیش قیمت موتی جس کی ایک جھلک دیکھنے کو بھی از حد تگ و دو کرنی پڑے۔
YOU ARE READING
Beneath The Dark Veil
Duchowe"I won't let you come with me if you wear this burqa. Understood?" Mrs. Khan fixed her brown furious gaze at the 12-year-old girl who was insistent on wearing a burqua and beginning Hijab. After being unable to convince her father, she was trying to...