chapter 2

8 1 0
                                    

عائلہ اپنی ہی سوچ میں گھوم ناشتہ بنانے میں مصروف تھی باہر سب گھر والے آپس میں بات چیت کر رہے تھے یہ اُن سب کا روز کا معمول تھا اس گھر میں کوئی ایسا شخص نہیں تھا جو عائلہ پر حکم نہیں چلاتا ہو۔

عائلہ کا ایک بھائی اور ایک ہی بہن تھی بھائی کی ابھی کچھ مہینوں پہلے ہی شادی ہوئی تھی عائلہ کی بہن اپنے بھائی سے تین سال چھوٹی تھی نگینہ۔ نگینہ کو بس اپنے کمرے میں رہنا پسند تھا وہ بھی باقی گھر والوں کی طرح عائلہ پر حکم چلاتی نگینہ بہت مغرور قسم کی لڑکی تھی نگینہ کے لیے بھی بہت رشتے آجاتے لیکن نگینہ سبکو انکار کر دیتی اور وجہ یہ بتاتی کے یہ لڑکی میرے سٹینڈرڈ کے نہیں ہیں۔

گھر میں عائلہ کے لیے بھی رشتے آجاتے کیوں کے وہ اپنے گھر میں سب سے خوبصورت تھی وہ اپنی بابا پر گئی تھی دو سال پہلے اُسکے بابا کا بھی کار ایکسڈنٹ ہوگیا اس گھر میں بس اُسکے بابا ہی اُسے سب سے زیادہ پیار کرتے۔

عائلہ جیسے ہی ناشتہ لے کے ٹیبل پر پہنچی سب خاموش ہوگئے یہ پہلی بار نہیں ہوا تھا وہ لوگ عائلہ کو اتنا غیر ضروری سمجھتے تھے کے اُسکے سامنے کوئی بات تک نا کرتے

اب کہنے کو تو عائلہ کو اس سب کی عادت ہوگئی تھے لیکن پھر بھی وہ راتوں میں بیٹھ کے آسمان کو تکتے ہوئے بہت روتی تھے اُسے بس یقین تھا اندر ہی اندر کے وہ اس زندگی سے باہر نکل جائیگی اُسکا ہمیشہ کا ٹھکانہ یہ نہیں ہے

کبھی کبھی انسان کو امیدیں بس رونے کے لیے چھوڑ دیتی ہیں اور کبھی کبھی وہ اچھے کی اُمید لگا کر اس مقام پر پہنچ جاتے ہیں
کہتے ہیں نا "اُمید پر دنیا قائم ہے"

°Zarurat yaa Zaruri°Where stories live. Discover now