chapter 12

5 1 0
                                    

عائلہ کی زندگی کے دن اسی طرح گزر رہی تھے کورس بھی اپنے اختتام کو پہنچنے والا تھا عائلہ کی زندگی کے یہ چند مہینے لوگوں کی باتیں در گزر کرنے میں نکلے تھے۔ وہ اپنے آپ میں خوش تھی۔

آج اُسکے گھر میں الگ ہی قسم کا شور تھا آج اُسکی بہن نگینہ کو دیکھنے لڑکے والے آرہے تھے عائلہ صبح سے کام میں مصروف تھی امّا نے سختی سے منع کیا تھا کے مہمانوں کے سامنے نہیں آنا نا ہی عائلہ کو دلچسپی تھی وہاں جانے میں عائلہ نے اپنا کام مکمل کیا اور سینٹر کے لیے گھر سے نکل گئی۔

سینٹر پہنچنے کے ساتھ حرم کے ساتھ عائلہ اپنے لیسن کی پریکٹس کرنے لگی وہاں ہر روز کی طرح تین لوگ موجود تھے ایک عائلہ دوسری حرم اور تیسرا زریام۔ زریام وہاں روز موجود ہوتا تھا اپنے کمپیوٹر پر کام کرتے ہوئے وہ عائلہ یا حرم کی طرف متوجہ نہیں ہوا کرتا تھا اب عائلہ کو کچھ سمجھ نہیں آتا تو وہ زریام سے پوچھ لیا کرتی تھی ساری باتوں کو دل سے نکل کے اب زریام حرم اور عائلہ دوست تھے۔

"السلام علیکم" زریام نے اپنی سخت آواز میں کہا

"وعلیکم سلام" حرم اور عائلہ نے ایک ساتھ جواب دیا اور پھر دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر ہسنے لگی

"اور بتائیں کیسی ہیں آپ دونوں" زریام نے اخلاقاً پوچھا

جی الحمدللہ میں بالکل ٹھیک اور عائلہ تھوڑی تھکی ہوئی آپ بتائیں؟ "حرم نے جواب دیا"

"جی الحمدللہ میں بھی ٹھیک اور عائلہ کیوں تھکی ہوئی ہیں" زریام نے حرم سے پوچھا جب کے عائلہ بھی حرم کے برابر میں بیٹھی ہوئی تھی

"اصل میں عائلہ کی بہن کے رشتے والے آرہے ہیں اسلئے عائلہ سارا کام کر کے آئی ہے" حرم نے جواب دیا اور عائلہ نے حرم کی گھورا اور دل میں سوچا کے سب بتانے کی کیا ضرورت ہے۔ عائلہ کی زریام سے بات بہت کم ہوا کرتی تھی جب بھی کوئی عائلہ کی بات ہوتی زریام اسی طرح حرم سے بات کرتا اور حرم بھی اپنے سے زیادہ عائلہ کی بات کرتی تھی

"اوہ ماشااللہ مطلب اگلا نمبر اب عائلہ کا ہے" زریام نے لبوں پر مسکراہٹ سجا کر کہا

"ہاں ہاں انشاءاللہ اب عائلہ کی شادی ہوگی" حرم نے سارے ڈانٹ نکلتے ہوئے جواب دیا

اور پھر کلاس شروع ہوگئی کلاس لے کر عائلہ اور حرم سینٹر سے باہر نکل گئی۔

تمہیں کیا ضرورت تھی سب زریام کو بتانے کی؟ عائلہ نے حرم سے کہا

"ارے سب کہا بتایا بس تھوڑی تھوڑی بات تو بتائی ہے"

"مت بتایا کرو تھوڑی تھوڑی بات بھی مت بتایا کرو" عائلہ نے چرتے ہوئے کہا

"اچھا بہی وہ ہمارا دوست ہے ہم اس سے باتیں بھی کے کریں اب" حرم نے کہا

"لا حول ولا قوۃ تمہارا دوست ہوگا میرا نہیں ہے میں لڑکوں کو دوست کے بناتی"

"ہاں ہاں دوست نہیں بناتی ڈائریکٹ دیوانہ بناتی ہو"

"چپ کرو بالکل تم" عائلہ نے حرم کو سے پر ہلکا سا تھپڑ مارتے ہوئے کہا

عائلہ اپنے گھر آئی تو مہمان جا چکے تھے۔ عائلہ برتن سمیٹنے لگی کچن میں امّا بھی تھی اُسے آخری بار یاد بھی نہیں کے امّا نے کب اُسے ٹھیک سے بات کی ہوگی برتن سمیت کر عائلہ اپنے کمرے میں آگئی نماز ادا کی اور قرآن پڑھنے بیٹھ گئی قرآن پڑھ کر اپنے کمرے کی چھوٹی کھڑکی کے پاس کھڑی ہوگئی دوسرے گھر کو دیکھتے ہوئے اُسے زریام کا خیال آیا اُسنے باہر کی دنیا دیکھی نہیں تھی لیکن وہ لوگوں کو جانتی تھی زریام اُسے اچھا لگتا تھا لیکن وہ یہ بات اپنے دل میں ہے رکھتی تھی اسی پسند تھا کے وہ کسی لڑکے سے بات کرے بھلے وہ زریام ہی کیوں نا ہو اُسے پتہ تھا اگر وہ کچھ ہمت کر کے اظہارِ محبت کر بھی دے تو گھر والے کبھی اُسکی پسند کی شادی نہیں کروائے گے اسلئے اپنی يا زریام کی زندگی میں مشکلات نہیں لانا چاہتی تھی۔

Assalamualaikum
Chapter 12 done.
Please vote it
Ignore all the writtng mistage

*****L

°Zarurat yaa Zaruri°Wo Geschichten leben. Entdecke jetzt