مُک ُمکا

10 0 3
                                    

اگرچہ یہ ناچیز ازدواجی زندگی کے معاملات میں صلاح دینے کا قائل نہیں لیکن تحمل مزاجی ایک ایسا ہنر ہے جو میرے اندر کوٹ کوٹ کے بھرا ہے۔ اس میں کچھ دخل ہمارے ابا حضور کی مستقل جلالی طبعیت کا ٹھہرا اور باقی ہمارے بےراہ روشی میں کیے گئے فیصلوں کا۔ غرضیکہ ہمارا تجربہ برداشت کے معاملے میں ہماری عمر سے دو گنا سے بھی زیادہ واقع ہوا ہے۔ اسی واسطے یہ خیال آیا کہ سعادتِ ِوصال نَصِیب ہونے سے قبل چند ایک اقوال زرّیں اگر ہمارے حوالے سے بھی شائع ہوجائیں تو ہرج نہیں۔

یہ بھی وضاحت کردوں کہ مشورہ نہ دینے کی بنیادی وجہ دوسروں کو حقیر جاننا ہرگز نہیں بلکہ خلقِ خدا کی تصحیح صحت کی ذمہ داری ہم نے اپنی شریک حیات جو رضائے الہیٰ سے خود بھی ابھی تک حیات ہیں۔۔ کو سونپ رکھی ہے۔ ہمیں یہ کہنے میں بھی قطعی عار نہیں کہ ہماری صبر کرنے کی صلاحیت کا سہرا والدِ بزرگوار کی نرم گداز طبعیت اور ہمارے ذاتی خصائل کے بعد جس ہستی کو جاتا ہے وہ بیگم صاحبہ ہی ہیں۔ اس کا سبب نہایت واضع ہے لیکن بلفرض اگر آپ نہیں سمجھے تو غور کیجئے کہ دوشیزہ کو اُس کی مرضی کے بغیر یا باہمی رضامندی سے اٹھا لینے کا جرم جسے عام فہم زبان میں شادی کہا جاتا ہے حال ہی میں ہم سے سرزد ہوا ہے۔ اور اس خطا کی سزا ہمیں کچھ یوں مل رہی ہے کہ 'میرے حصّے میں وہ آئی' اور اُن کے حصّے میں جانثار کی برد باری۔

قصہ مختصر یوں کہ اس سانحہ جس سے مراد شادی بیاہ ہے کے اوائل میں اک خیرخواہ دوست نے دل بہلانے کے خیال سے ہمیں انور مسعود صاحب کی تحریر شدہ کتاب 'روز بروز' تحفہ کی۔ انور صاحب کی شاعری کی خصوصیت یہ ہے کہ لہجہ نہایت عوامی ہے یعنی آپ سماجی اور معاشرتی مسائل کو انتہائی سادہ زبان میں پیش کرتے ہیں۔ چناچہ چند ایک باولوں کو چھوڑ ہر شخص کچھ نا کچھ تو ضرور سمجھ لیتا ہے۔ اب کیونکہ بفضلِ خدا ہمارا شمار ابھی تلک باولوں میں نہیں ہوتا تو ایک قطعہ جو ماضی قریب میں رونما ہونے والے دل سوز واقعہ (جس کا ذکر میں اوپر کرچکا ہوں - یعنی نکاح وغیرہ) کی مناسبت سے دل میں تیر ہوا وہ کچھ یوں تھا ۔۔

جب تک نہ میسّر ہو تحمّل کا قرینہ
پیرائیہ گفتار سنبھلنے کا نہیں ہے
بارود کے لہجے میں اگر بات کروگے
دِلخواہ نتیجہ تو نکلنے کا نہیں ہے

مطلب یہ کہ حضور چیخ پُکار سے آج تک کوئی مسئلہ حل ہوتا نہیں دیکھا۔ اگرچہ کہ مصمم یقین ہے کہ مزکورہ بالا نسخہ میں انور صاحب کی مُراد شادی شدہ زندگی کے سال اوّل میں ہونے والے بلند و بانگ بحث مباحثے ہرگز نہ تھے لیکن ہم نے موقع کی مناسبت سے یہ تشریح کی کہ صاحب 'ہلکے ہوجاؤ'۔ یعنی نازنین سے جھگڑے کے دوران شعلہ بیانی، بے تک کی بحث بازی، بدتمیزی اور بدتہذیبی وغیرہ سے کوئی ٹھوس نتائج نکلنے کی امید ہرگز نہیں۔

تو گزارش یہ ہے کہ معمولی دنگے فساد کے دوران تُرکی بہ تُرکی جواب دینے کی مُشتاق صلاحیت کو طاق میں رکھتے ہوئے مکمل خاموشی اختیار کی جائے۔ خیال رہے کہ یہ روش ظاہری طور پر آپ کی طبعیت کو بے حد گِراں گزرے گی اور عبوری نتائج (یعنی عارضی سائیڈ ایفیکٹس) نہایت سنگین ہو سکتے ہیں۔ اوّل درجے میں صنفِ نازک اب کسی بھی زاویہ سے نرم و ملائم معلوم نہیں ہوگی۔

دوئم یہ کہ اس اچانک پیدا ہونے والی صورت حال جس میں آپ مٹی کے بُت کی طرح جان بہاراں کو چُپ چاپ گھورتے جائیں گے۔۔ ایک اضطراری کیفیت کو جنم دے گی۔ عین ممکن ہے کہ زوجہ کچھ ایسی لغویات سے آپ کو نوازیں جو صرف قریبی دوستوں سے منسوب کی جاسکتی ہیں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ خاموشی کو مردانہ کمزوری سمجھا جائے جو یقینا قابل قبول نہیں۔ جواباً اس بات کا قوی امکان ہے کہ آپ کو جو مغلظات چند لمحے پہلے تک ہرگز یاد نہیں تھیں وہ بھی دبی دبی زبان میں بڑبڑانے کو جی کرے۔

عرض یہ کہ اس طوفانی صورتحال میں دل کڑا کرکے بندھے رہیے کیونکہ اِس خاکسار کا تجربہ کہتا ہے کہ خاص اس موقع پرتحمل مزاجی کے جو دور رس فوائد واقع ہونے کو ہیں وہ آپ کی ناقص نظر شاید فی الوقت نہ دیکھ سکے۔

اس عمل کا اولّین اور اہم ترین نفع تو یہ ہوگا کہ محترمہ کو سانس لینے کا موقع میسر نہ ہو پائے گا۔ اس سے مراد قطعاً یہ نہیں کہ خاتون خانہ دم گھٹنے سے کوچ کرجائیں گی۔ اگرچہ ہونی کو کون ٹال سکتا ہے لیکن یہاں امید یہ ہے کہ جلد تھک جائیں اور زِچ ہوکر ترپ کا وہ پتہ جو خواتین اکثر حتمی مات دینے کے لیے پھینکتی ہیں یعنی آنکھوں سے آبشار رواں ہونے کا عمل۔۔ اس ہیجانی کیفیت میں قبل از وقت استعمال کربیٹھیں۔ ممکن ہے کہ گھٹنوں میں منہ دے کر بلبلانے لگیں یا پھر گھبرا کر الٹا آپ سے معافی تلافی کی کوشش کریں۔

بس تو صاحب موقع کا فائدہ اٹھائیے اور اپنے دل میں یکلخت پیدا ہونے والی جیت کی خوشی کو قابو کرتے ہوئے اس ناتواں کو کس کر بانہوں کے گھیرے میں لے لیجئے اور ساتھ ہی یقین دلائیے کہ آپ کسی صورت جانِ بہاراں کو روتا نہیں دیکھ سکتے۔ ہوسکے تو آنکھوں سے آنکھیں ملا کر دھیمے سے مسکرایئےاور پیشانی پر بوسہ دیکر جھگڑا مُکا دیجئے۔

اب اس سے آگے کے مراحل آپ تو باخوبی جانتے ہیں۔ اس ناچیز کی کیا مجال جو اُن معاملات میں آپ کو نصیحت کرے۔

My Favourite WifeWhere stories live. Discover now