چند دن قبل میں نے شادی شدہ جوڑوں کی نذر ایک مشورہ کیا تھا۔ اگر آپ نے وہ مضمون نہیں بھی پڑھا تو ہرج نہیں۔ لب لباب یہ کہ میں نے عرض کیا تھا کہ میاں بیوی کی لڑائی میں شادہ شدہ حضرات اگر مٹی کے بُت جیسی خاموشی اختیار کریں تو عین ممکن ہے کہ ازدواجی معاملات میں افاقہ ہو۔ مضمون کا مقصد خالصتاً بھلائی تھا لیکن ہونی شدنی کہ کچھ نامحرم خواتین سے چونچیں لڑ گئیں۔ ایک نیک بخت نے جوابی حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔ اب یہ واقعات اِس کے بعد کے ہیں۔
پھر یوں ہوا کے مذکورہ بی بی نے اپنے جواب کا آڑا ترچھا خاکہ تشکیل دے کر ہمیں ارسال کردیا اور ہم نے جمعہ کا دن اسے مکمل شکل دے کر شائع کرنے لیے مقرر کیا۔ کیونکہ اُس روز ہم نمازِ جمعہ کے بہانے سے دِن دھاڑے آفس والوں کا ساتھ چھوڑ دیتے ہیں۔
تو صاحبو ہم قریباً تین بجے کے لگ بھگ مسجد سے لوٹے۔ اپنا تام جھام لے کر ابھی بیٹھے ہی تھے کہ ہماری پہلی اور اکلوتی حلال جانو نے بے حد پیار اور چاؤ سے ہمیں پکارا۔ کہنے لگیں۔۔
او حضرت !! اپنی لکھت پڑھت شروع کرنے سے پہلے زرا دہی لا دیں۔ رائتہ بنانا ہے۔ آپ نے دھیان لگا لیا تو پھر ﷲ ہی اُٹھائے گا۔ پہلے ہی نماز وغیرہ میں دیر ہوگئی ہے۔جی ہاں مجھے اندازہ ہے کہ عام طور پر یہ لب و لہجہ عشق کے زمرے میں نہیں آتا لیکن عرض یہ کہ آپ ہمیں ڈھنگ سے نہیں جانتے مگر جانو بہت اچھے سے پہچانتی ہیں۔ اُن سے یہ بات ڈھکی چھپی نہیں کہ ہم کسی طور بھی یہ زنانہ خوبی نہیں رکھتے کہ بیک وقت ایک سے زیادہ معاملات کو سوچ سکیں۔ آلو بھی چھیلیں گے تو نہایت یکسوئی سے۔ اب اگر آپ چاہیں کہ اِس دوران ہم آپ سے کام والی بائی کی برایاں کریں یا عالمی مسائل پر اظہارِ خیال اور اِسی درمیان ایک کاکے کی پتلون ٹھیک کردیں اور دوسرے کی ناک پونچھ لیں تو صاحب آپ کو ماسواۓ مایوسی کے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ بلکہ عین ممکن ہے کہ ہماری ایک آدھ انگلی کٹ کر آلوؤں میں جاگرے۔ بس تو ہم نے بہتر یہی جانا کہ وقتِ ضروت پہلے دہی لادیں۔
مناسب سا شلوار کُرتا زیب تن کیا، دو پٹّی چپل پہنی اور موٹر بائیک پر بیٹھ بازار کا رخ کیا۔ ناگوری ملک شاپ سے دہی کا تھیلا بندھوا کر پلٹا ہی تھا کہ ایک ناگوار سی چیز اچانک کود کر سامنے آگئ۔ یقین مانیے ایک لمحے کو لگا کہ کوئی ڈائناسور ہم پر پل پڑا ہو۔ زور سے باریک چیخ مار کر جو پیچھے ہوا تو معلوم پڑا کہ لیاقت ہے۔ وہ ایک عجیب سی ہنسی ہنسا جو الفاظ میں بیان کرنا زرا مشکل ہے۔
زور سے میرے کمزور کاندھے پر ہاتھ مار کر بولا
ابے یار تو تو بڑا بے مروّت ہوگیا ہے ۔ نہ سلام نہ دعالیاقت ویسے تو ہمارا لنگوٹیا یار ہے لیکن ڈیل ڈول میں قدرے بھاری واقع ہوا ہے۔ وجاہت بڑھے ہوۓ پیٹ سے چھلکتی ہے اور ہماری امّی کہتی ہیں کہ جِس کا مٹکا پھولا ہو اُس سے کم کم ملا کرو۔ خدا معلوم کیا وجہ لیکن جگجیت صاحب بھی تو کہہ گئے ہیں کہ جو کہتی ہیں سچ کہتی ہیں جو بھی امّی کہتی ہیں لہذا میں لیاقت سے بچ بچ کے ہی رہتا ہوں۔
![](https://img.wattpad.com/cover/375798563-288-k917565.jpg)
YOU ARE READING
My Favourite Wife
HumorBefore you get any ideas, let me tell you Omaira aka meenu is my one and only wife, halal Janoo