'صارم مجھے ابھی گھر جانا ہے مطلب ابھی جانا ہے۔' سمیرا پاؤں پٹک کر بولی۔
'یار کچھ تو خدا کا خوف کرو ابھی آدھا گھنٹہ بھی نہیں ہوا آۓ ہوۓ اور تم نے واپس جانے کی رٹ لگا دی۔' صارم کچھ جھنجھلا کر بولا۔ 'جب میں تم سے کہہ رہی ہوں مجھے گھر جانا ہے سمجھ میں نہیں آتا تمہارے؟ وہ غصے سے لال ہو رہی تھی۔
' آخر ہوا کیا ہے کچھ پتہ بھی تو چلے ۔ کچھ کہا ہے کیا کسی نے؟ ' صارم بڑے ضبط کر کے بول رہا تھا۔
صبح سے اس نے ضد لگائی تھی کہ نانی اماں کے جانب جانا ہے۔ اور اب جب وہ سب کام چھوڑ کر اسے لے کر آیا تھا تو آدھے گھنٹے بعد ہی جانے کے لئے باضد تھی اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا ایسا کیا ہو گیا سب کزنز باتوں میں مصروف تھے وہ ضروری کال کرنے باہر آیا تھا اور ابھی پانچ منٹ ہوئے تھے کہ وہ اس کے سر پر آ پہنچی۔ وہ حیران پریشان اس کے چہرے کے بدلتے زاویوں کو دیکھ رہا تھا۔
' تم چل رہے ہو یا میں اکیلی جاؤں؟ وہ پھر بولی تو صارم کو بھی غصہ آ گیا ' اکیلی کیوں صبر کرو ذرا میں ابو کو کال کر دیتا ہوں وہ آ کر لے جائینگے تمہیں کیونکہ میں تو بلکل نہیں جا رہا۔' وہ ایک ایک لفظ چبا چبا کر بولا۔ جواب میں وہ پیر پٹکتی شاہانہ بیگم کے کمرے میں جا گھسی۔
وہ اندر آیا تو پوری ینگ جنریشن لاؤنج میں ہی جمع تھی۔ اس کو دیکھ کر ضیغم شریر لہذے میں بولا ' میڈم افلاطون کہاں رہ گئی؟' یار کیا کہہ دیا اسے گھر جانے پر اڑ گیئ ہے؟ صارم اسی کے پاس صوفہ پر دراز ہوتا بولا۔ "ہم سب لوگوں کا آئس کریم کھانے جانے کا ارادہ تھا پر عازل بھائی کو اچانک کسی کام کے لئے جانا پڑا بس سمیرا کا موڈ آف ہو گیا ۔" سب کے لئے چاۓ اندر لاتی ماہ رخ نے صارم کو وجہ بتائی ۔ میرے خیال سے سمیرا بی بی کے سر پر کوئی چوٹ لگی ہے جس کی وجہ سے ان کے دماغ نے مکمل طور پر کام کرنا
چھوڑ دیا ہے۔" شاہانہ بیگم کے کمرے سے باہر نکلتی سمیرا کو دیکھ کر ضیغم کی زبان میں پھر کھجلی ہوئی ۔ "زیادہ مت بولنا ورنہ تمہارے دماغ پر چوٹ لگانے میں ایک منٹ نہیں لگاؤں گی ۔" وہ جسے پھاڑ کھانے کو تیار ہو گئ ۔
عمر میں بڑے ضیغم اور عازل سے بھائی کہنے کا تکلف نہیں کرتی تھی البتہ عازل کو نام لے کر مخاطب نہیں کرتی تھی بلکہ 'آپ' کہا کرتی تھی جبکہ ضیغم کو کسی خاطر میں ہی نہیں لاتی تھی ۔ اس کی درگت ویسے ہی بناتی جیسے اپنے سے ایک منٹ بڑے صارم کی لگتا ہی نہیں تھا وہ اس سے تین برس بڑا ہے ۔ اور اس پر سب سے بہت ڈانٹ بھی کھاتی تھی کہ عازل اور ضیغم کو بھائی بولا کرے پر وہ بھی ڈھیٹوں کی سردار تھی ۔ " اچھا چلو گھر ۔ میں آتا ہوں ویسے بھی مجھے وسیم کے ہاں جانا ہے ۔ ماہی نانی اماں کو سلام دینا اور کہنا ان شاءاللہ ہفتے کو چکر لگاؤں گا ۔" صارم کچھ سوچ کر اٹھ گیا اور ان سب سے الودا ع کہ کر باہر نکل آیا ضیغم اور ماہ رخ ایک دوسرے کو دیکھ کر شانے اچکا کر رہ گئے ۔
*****************************************
YOU ARE READING
Noor E Subha (نورِ صبح)
SpiritualStory is about faith in God and positivity which is very important in anyone's life. Story shows if faith in ALLAH is strong then no matter how hard situation is, people will meet for whom they belong. Note: next episode update coming shortly from M...