" نانی جان کو آخر میں کیوں نظر نہیں آئی؟ کس طرح وہ اپنی نواسی کے ساتھ ایسا کر سکتیں ہیں؟ پہلا حق تو بلا آخر اپنوں کا ہی ہوتا ہے۔" سمیرا کے اندر آ گ لگی ہوئےتھے تھی اور اس کی لپٹیں باہر نکلنے کو بےتاب تھیں ۔ ایسا آتش فشاں پھٹنے کو تیار تھا جس میں سب کچھ جل کر راکھ ہو جاتا۔
" ایزی ہو جاؤ سمیرا ۔ ابھی صرف بات گھر میں ہی کری ہے دادی نے ۔ ہو سکتا ہے عازل کو وہ پسند ہی نہیں آۓ ۔" حریم کی سمجھ نہیں آ رہا تھا اسے کس طرح سمجھاۓ ۔ وہ شولابار انگارہ بنی ہوئی تھی۔
" عازل کی پسند ؟ مائی فٹ! وہ کبھی نانی جان کا کوئی حکم نہیں ٹالتا ۔ ان کا کہا اس کے لئے پتھر کی لکیر ہوتی ہے ۔ اتنا وہ ماموں ممانی کا فرمابردار نہیں جتنا وہ نانی کا ہے۔" وہ بیچینی سے اٹھ کر ٹہلنے لگی۔ غصہ میں وہ بات کرنے کے آداب بھی فراموش کر بیٹھی تھی۔
" تم اپنی امی سے یا بھائی سے بات کرو ۔ ہو سکتا ہے وہ کوئی راستہ نکال لیں۔ " حریم اس کو پاس بٹھا کر بولی
" امی اور صارم ۔ ایک زہریلی مسکراہٹ اسے لبوں پر آ گئی اور پھر جب وہ بولی تو اسنے حریم جیسی بولڈ لڑکی کو بھی دہلا دیا۔
" سب کیا دھرا صارم کا ہے ۔ اسی نے امی کو بھڑکایا ہے کہ سمیرا اور عازل کا کوئی جوڑ نہیں بنتا۔ دونوں کے مجاز الگ ہیں ۔ اور ایک بات طے ہے کہ اگر عازل میرا نہیں ہوا تو صارم کو بھی اس کی محبت حاصل نہیں کرنے دوں گی ۔ اسنے اگر مجھسے عازل چیھنا تو میں اس سے ماہ رخ کو چیھن لوں گی ۔" اسکے آنکھوں میں خون اترا ہوا تھا حریم نے دہل کر اسے دیکھ کر رہ گئی جو کسی غیر کے لئے نہیں بلکہ اپنے سگے بھائی کی دشمن بنی بیٹھی تھی۔★******★******★********★******★*********★*****★
" امی کیا کروں میں اب اس آٹے کا مجھسے نہیں بنتی کوئی پوری کچوری ! خود بنا لیں ہاتھ ٹوٹ گۓ میرے اتنی دیر میں۔" ماہ رخ کی آج شامت آئی ہوئی تھی، صبح سے ارفع اس کو ایک کے بعد دیگر کام میں مصروف رکھے ہوئے تھیں۔
دراصل آج شگفتہ پھپھو کی فیملی ڈنر پر آ رہی تھی خانساماں کے ساتھ ساتھ ارفع نے ماہ رخ کو بھی اپنے ساتھ لگا رکھا تھا اور جو اب اس نے کڑھائی چکن، مٹن بریانی اور فروٹ ٹرائفل بنانے کے بعد جب پنیر کی کچوری بنانے کا آٹا دیکھا تو چیخ ہی پڑی۔
" دوسرے گھر جا کر تم نے ماں بابا کو بھی جوتے لگوانے ہیں مجال ہے جو ایک کام ڈھنگ سے کر لو۔" ارفع بھی آج ہی اسے سب کچھ سیکھا دینا چاہتی تھیں۔
" ارے کیوں بچی کو ہلکان کر رہی ہو ارفع؟ اچھے کھاتے پیتے گھر کی ہے تو شادی بھی اس کی اچھے گھرانے میں ہی ہوگی پھر یہ سب کام تو ملازم کے ہوتے ہیں وہی کریں گے تو اچھا لگے گا ، بھلا ماہی کرتی کہاں اچھی لگے گی ؟" امبر جو کچن میں اپنے لیے سلاد کا کہنے آئی تھی ماہ رخ کو دیکھ کر بول پڑھیں۔
" بیشک بھابھی اللہ کا بہت شکر ہے اس نے ہمیں اتنا نوازا پر میرا ماننا یہ ہے کہ انسان کو اپنے کام خود کرنے آنے چاہیے تاکہ وہ برا وقت پڑھنے پر کسی کا محتاج نہیں رہے۔" سہولت سے جواب دیا۔
YOU ARE READING
Noor E Subha (نورِ صبح)
SpiritualStory is about faith in God and positivity which is very important in anyone's life. Story shows if faith in ALLAH is strong then no matter how hard situation is, people will meet for whom they belong. Note: next episode update coming shortly from M...