" بیشک ہم نے تمہاری طرف ایک کتاب نازل فرمائی جس میں تمہارا چرچا ہے۔ تو کیا تمہیں عقل نہیں ؟ "
(٢١:١٠)صبح فجر کے نماز ادا کر کے وہ اپنا موبائل ہاتھ میں تھامے لأن میں ٹہلنے آ گئی تھی۔ قرآن کریم کی تلاوت لگاتے ہی جو پہلا جملہ اس کے کانوں میں پڑا وہ یہ آیت تھی۔ بے ساختہ اسے چہرے پر پر نور سی مسکراہٹ آ گئی اور آسمان کی جانب چہرہ اٹھا کر دھیرے دھیرے لبوں سے بولی ۔
" مجھے یقین ہے میرے مالک۔ مجھے اندھا اعتماد ہے اللہ کہ اس میں میرا ذکر ہے ۔" وہ سر اٹھاے ایسے خد کلامی کر رہی تھی مانو اللہ سے بات کر رہی ہو ۔پیچ کلر کے دوپٹہ کو نماز کی طرح چہرہ کے گرد لپیٹے وہ معصوم سی لڑکی، جسے زمانہ کی گرد چھو بھی نہیں پائی تھی کیونکہ اس کے اندر خدا نے نور روشن کرا ہوا تھا۔ دیکھنے والا کوئی کسے اس کا دیوانہ نہیں ہوتا ۔ بے حد حسین نہ ہونے کے بعد بھی وہ بے تحاشہ خوبصورت تھی کیونکہ وہ دین کے نور سے مالامال تھی اور یہ اعجاز خدا نے اسے بخشا تھا ۔
★*****★*****★*******★*******★******★******★
"وجیہہ کھانے سے فارغ ہو کر میرے کمرے میں آنا تم۔" شاہانہ بیگم نے رات کے کھانے سے فارغ ہو کر وجیہ احمد سے سیدھا کہا جو آج بہت دن کے بعد رات کے کھانے کے لئے گھر پر موجود تھے۔
" خیریت امی ؟ کوئی خاص وجہ؟ " ابھی سید وجیہہ احمد کچھ کہنے کے لئے لب کھولنا ہی چاہتے تھے کہ اس سے پہلے امبر کے کان کھڑے ہو گئے ۔
" ہاں سب خیریت ہی ہے بیٹا تم فکر نہیں کرو۔" انہوں نے رسانیت سے جواب دیا ۔
" وہ آپ ایک دم سے وجیہہ کو اس طرح کمرے میں نہیں بلاتیں نا۔۔۔ دراصل کبھی اس طرح کہا۔۔۔۔۔"
اب کی بار شاہانہ بیگم نے غور سے اپنی خوبصورت بہو کو دیکھا جس کو کبھی بڑے چاؤ سے وہ بیاہ کر لائی تھیں، آخر ان کے لاڈلے بیٹے کی پسند جو تھی۔ لیکن وہ بھی عام سی عورت ہی تھی وہ بس 'خوبصورت' ہی نکلی 'خوب سیرت' نہیں۔
" میرے بیٹے کے پاس میرے لئے وقت ہوتا تو مجھے اس طرح کہنے کی اب بھی ضرورت نہیں پڑتی۔ اب کہو تو اس کی پرمیشن بھی میں تم سے لے لیتی ہوں کہ میں اپنے بیٹے سے اکیلے میں کچھ بات کر سکتی ہوں یا نہیں ۔" شاہانہ بیگم کو اس وقت امبر کی مداخلت ایک آنکھ نہیں بھائی تھی اسی لیے نہ چاہتے ہوئے بھیدبا چھپا شکوہ زبان پر آ گیا۔
" ارے امی جان کمال کرتی ہیں آپ بھی۔ بھلا آپ کو اجازت کی کیا ضرورت ۔ آپ آرام کریں اپنے کمرے میں ، میں آتا ہوں آپ کے پاس ہی۔" وجیہہ احمد نے بات سنبھالتے ہوئے کہا اہر امبر کو آنکھوں میں اشارہ کرا جو کچھ کہنے کے لئے منہ کھول ہی رہی تھی۔
" میرے خیال سے کھانے کے وقت بدمزگی کوئی اچھی بات نہیں ، بہتر ہے سب کھانے پر دھیان دیں اچھا ہے بچے موجود نہیں ہیں اس وقت۔ آپ کمرے میں جاکر آرام کریں بیگم اور فصیح تم بھی آنا اپنی ماں کے پاس ۔" سید شیراز نے بات جیسے ختم کری ۔
YOU ARE READING
Noor E Subha (نورِ صبح)
SpiritualStory is about faith in God and positivity which is very important in anyone's life. Story shows if faith in ALLAH is strong then no matter how hard situation is, people will meet for whom they belong. Note: next episode update coming shortly from M...