قسط نمبر 4

2.9K 170 15
                                    

"اتنے سال گزر گئے کبھی مجھے ایسا محسوس نہیں ہوا میری سوچ تو ایک شخص سے شروع ہوکر اسی پر ہی ختم ہو جاتی تھی تو اب کیوں ؟ میں جب بھی مانی کو دیکھتی ہوں میرا دل بے قابو ہو جاتا ہے ,دل کرتا ہے اسے ہی دیکھتی رہوں ایسا کیوں ہو رہا ہے .اللہ تعالی آپ کو تو سب کچھ پتا ہے نا پلیز میری مدد کریں میں کسی اور کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتی"وہ ٹیرس پر کھڑی باہر دیکھتے ہوئے سوچ رہی تھی
"مانو کیا سوچ رہی ہو "آواز پر وہ چونکی
"ارے آپ کب آئی "
"ابھی جب آپ اپنی سوچو میں گم تھی"
"نہیں میں کچھ نہیں سوچ رہی "وہ دونوں اندر آگئیں
"چلو ریسٹ کرو اور میڈیسن لی ہے "
"جی لی ہے اور آپ آج میرے ساتھ ہی سو جائیں پلیزززز" اس نے بیڈ پر لیٹتے ہوئے کہا
"ٹھیک ہے سو جاتی ہوں اور ہاں کوئی بھی چیز چاہیے ہو تو مجھے اٹھانا خُد مت اٹھ جانا"
"تھینک یو سو مچ امی آئی لو یو"مانو نے انکی گود میں سر رکھ کر آنکھیں بند کر لی
"آئی لو یو ٹو بیٹا"
-------------------------------------
آسمان پر بادلوں کا بسیرا تھا وہ تیار سی ہاتھ میں فائل تھامے اپنے کمرے سے نکلی
"اسلام وعلیکم !امی کیا حال ہے " مانو انکے گلے لگتے ہوئے بولی
"وعلیکم اسلام !اٹھ گئ میری بیٹی لیکن تیار کیوں ہوئی ہو "
"کیوں کے یونیورسٹی جانا ہے اس لیے "
"بلکل بھی نہیں دو دن تو ریسٹ کرو"
"کل سے ریسٹ کر رہی ہوں اور اب بلکل ٹھیک ہوں .اور ویسے بھی ابھی Presentation بھی ریڈی کرنی ہے " وہ جوس پیتے ہوئے بولی
"پھر بھی دو دن ریسٹ کر لیتی تو اچھا تھا "
"نہیں میں بلکل ٹھیک ہوں آپ میری اتنی فکر نا کریں ."
"کیسے فکر نا کروں ماں ہوں فکر تو رہے گی "
"میری پیاری امی "ماہنور نے پیار سے ان کے کندھے پر سر رکھا اتنے سالوں بعد اسے ماں کا پیار ملا تھا اور سکینہ صاحبہ جن کو اولاد کی خواہش تھی اللہ نے ماہنور کی صورت میں انہیں ایک بیٹی سے نواز دیا تھا
"شاپ پر تو نہیں جاؤ گی نہ"
"نہیں وہاں سے چھٹی لی ہے اب میں چلتی ہوں "
"رکو..... باہر بارش ہونے والی ہے یہ لو شال لے کر جاؤ .ٹھنڈ لگ جائے گی ایسے"
"تھینک یو .....ماما بھی بلکل ایسے ہی خیال رکھتی تھی میرا "
"ماں ایسے ہی خیال رکھتی ہے .اب جاؤ لیٹ ہو جاؤ گی ورنا "
"اوکے اللہ حافظ " --------------------------------
دوسری طرف زلفقار ہاؤس بھی بادلوں کے گھیرے میں تھا مانی تیار سا کھڑا یونیورسٹی جانے کے لیے نکلنے لگا تھا
"موبائل کو تو کل سے دیکھا ہی نہیں پتا نہیں کہاں ہے . بیا کال کرو ذرا "
"بھیا جلدی کریں یونی کا ٹائم ہورہا ہے "
"بیا بیل(bell) دو "
"دے رہی ہوں "
"وہ دیکھیں ٹیبل پر ہے اور آپ نے پورا گھر سر پر اٹھا لیا ہے "
"شکر ہے .دیکھو ذرا کتنے میسج آئے ہوئے ہیں .بیا تم نے کیا سینڈ کیا ہے "
"دیکھ لیں خود .اور اب میں گاڑی میں جاکر بیٹھ رہی ہوں آپ بھی آجاؤ "
"مانو ....." مانی موبائل پر دیکھتے ہوئے مسکرانے لگا بیا نے مانی کو ماہنور کی صائم کے پیچھے بھاگتے ہوئے والی تصویر بھیجی تھی. مانی نےتصویر دیکھنے کے بعد موبائل جیب میں رکھا اور یونی جانے کے لیے باہر نکل گیا .
----------------------------------
"مانو دو دن تو ریسٹ کر لیتی منہ اٹھا کر آگئی ہو " مشال غصے میں بولی "کل منہ گھر رکھ کر آجاؤں گی "ماہنور شرارت سے بولی
"ویری فنی ."
"اچھا نا غصہ نا کرو اب ٹھیک ہوں میں,اور ویسے میرا دل بھی نہیں لگ رہا تھا گھر میں " مانو مشی کے گلے ملتے ہوئے بولی
"بس بس ٹھیک ہے مسکے مت لگاؤ اب" وہ سب گراؤنڈ سے اٹھ کر کلاس کی طرف چلے گئے.
---------------------------------
"مانی....!!! " وہ یونی سے باہر نکل کر پارکنگ ایریا میں جارہا تھا جب ماہنور نے آواز دی .
"جی "
"وہ .....وہ میں نے بات کرنی تھی "
"ہاں بولو .میں سن رہا ہوں "
باقی سب چلے گئے تھے مانی پارکینگ ایریا میں بیا کا انتظار کر رہا تھا .
" سروج نے کہا تھا پہلے ساری پریزنٹیشن کی تیاریاں تم ہی کرتے تھے"
"جی میں ہی کرتا تھا "
"تو کیا میری ہیلپ کر سکتے ہو"
"بلکل۔۔۔ یہ بھی کوئی پوچھنے کی بات ہے ایسا کرو ابھی میرے گھر چلو وہاں ہم مل کر کر لیں گے .بیا بس آنے والی ہے"
"اوکے .میں گھر بتا دیتی ہوں پھر " یہ کہہ کر ماہنور نے گھر کال کردی اور ڈرائیور کو بھی آنے کے لیے منع کر دیا .
"تھینک یو سو مچ "
"بھول گئی میں نے کیا کہا تھا نو تھینک یو "
"ہاں ہاں نو تھینک یو " وہ دونوں گاڑی کے ساتھ کھڑے ہو کر بیا کا ویٹ کرنے لگے دونوں کے دل بے چین ہورہے تھے ماہنور نے وائیٹ چوری دار پاجامے اور ساتھ پینک لونگ شرٹ کے ساتھ پینک ہی ڈوپٹہ لیا ہوا تھا بالوں کی فرینچ چٹیا بنائی ہوئی تھی وہ مانی کے دل میں اتر رہی تھی مانی نے موبائل نکال لیا .
"بارش ہونے والی ہے "ماہنور آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے بولی.
"ہاں .اور پتا نہیں بیا کہا رہ گئ ہے "
"ایک غزل سناؤں ؟؟؟" وہ یونہی آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے بولی
"بلکل سناؤ " مانی اس کی طرف دیکھتے ہوئے بولا لیکن مانو اسے نہیں دیکھ رہی تھی وہ آسمان کو ہی دیکھ رہی تھی
"بارش تھی اور ابر تھا,دریا تھا اور بس
جاگی تو میرے سامنے صحرا تھا اوربس
آیا ہی تھا خیال کہ پھر دھوپ ڈھل گئ
بادل تمہاری یاد کا برسا تھا اور بس
ایسا بھی انتظار نہیں تھا کہ مرگئے
ہاں اک دیا دریچے میں رکھا تھا اور بس
تم تھے,نہ کوئی اور تھا,آہٹ نہ کوئی چاپ
میں تھی,اداس دھوپ تھی,راستہ تھا اور بس
کون کون سا احساس تھا جو مانی نے ماہنور کی آنکھوں میں نہیں دیکھا تھا تکلیف,درد,اکیلا پن ,کسی کے لوٹنے کا انتظار سب کچھ تھا اس کی آنکھوں اور لہجے میں .
"کیا ہوا سیریس کیوں ہوگئے بس یہ یاد آگئی تھی تو سوچا سنا دوں کیسی تھی؟"ماہنور نے اسے دیکھا
" ہاں اچھی تھی "مانی بھی اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا
"تھینکس...... وہ دیکھو بیا بھی آگئی"
"ہیلو .!مانو تم گئ نہیں "
"نہیں وہ آسائمنٹ بنانی ہے تو مانی کی ہیلپ چاہیں تھی مانی نے کہا کےگھر بیٹھ کر کرلیں گے "
"اوہ یہ تو بہت اچھی بات ہے "
"چلیں اب "مانی گاڑی میں بیٹھتے ہوئے بولا .
"جی "
"اتنا پیارا موسم ہے سونگز لگاتے ہیں..."بیا آگے فرنٹ سیٹ پر بیٹھی تھی اور ماہنور مانی کے پیچھے والی سیٹ پر .وہ باہر دیکھ رہی تھی موسم بہت ہی اچھا تھا موسم کو دیکھتے ہوئے یہی لگ رہا تھا کہ کچھ ہی دیر میں بارش شروع ہوجائے گی اسی دوران گاڑی میں گانے کی آواز گونجی
ہوئے بےچین پہلی بار ہم نے راز یہ جانا
محبت میں کوئی عاشق کیوں بن جاتا ہے دیوانہ
اگر اقرار ہوجائے
کسی سے پیار ہوجائے
بڑا مشکل ہوتا ہے دل کو سمجھانا
مانی نے بیک مِرر سے ماہنور کو دیکھا جو باہر دیکھ رہی تھی .کسی احساس کے تحت
ماہنور نے نظریں موڑ کر دیکھا .دونوں کی نظریں ایک دوسرے سے ملیں .
ہمارا حال نا پوچھو کہ دنیا بھول بیٹھے ہیں
چلے آؤ تمہارے بن نہ مرتے ہیں نہ جیتے ہیں
"ماہنور"
"جی"
" کچھ ٹائم تک تو یونیورسٹی کمپلِیٹ ہوجائے گی تو واپس پاکستان جاؤ گی یا یہی رہو گی "مانی بے چینی ہوا
"نہیں بیا اب یہی رہوں گی کچھ ٹائم "
"واہ میں یہی سنا چاہتی تھی "
"چلو میڈم گھر آگیا ہے گاڑی سے اترنے کا ارادہ ہے "
"ہاں ہاں بھیا اتر رہی ہوں چلو مانو آجاؤ"
وہ تینو اکھٹے گھر کے اندر داخل ہوئے
"ممی ..!..ممی"
"مانی بیٹا وہ تو باہر گئ ہیں کہہ رہیں تھی لیٹ آئیں گی "
"اوکے خان بابا آپ ایسا کریں کھانا لگائیں .ہم فریش ہوکر آتے ہیں "
"یہ کون ہیں "انہوں نے ماہنور کی طرف اشارہ کیا
"یہ ہماری فرینڈ ہے " بیا نے ماہنور کا ہاتھ پکڑتے ہوئے بتایا
"بہت پیاری ہے .چلو بچو میں کھانا لگاتا ہوں جلدی سے آجاؤ "
"اوکے خان بابا .چلو مانو روم میں چلتے ہیں"
وہ دونوں روم میں چلی گئیں وضو کرکے ماہنور نے پوچھا
"بِیا قبلہ کس طرف ہے "
"اس طرف ہے ." ماہنور نماز پڑھنے کے لیے کھڑی ہوگئ اور بیا فریش ہونے چلی گئ دوسری طرف مانی بھی نہا کر وائٹ شلوار قمیض پہن کر نماز کے لیے کھڑا ہوگیا .
ماہنور آنکھیں بند کر کے دعا مانگ رہی تھی جب مانی روم کے سامنے سے گزرتے ہوئے رکا ماہنور بہت ہی پیاری اور معصوم لگ رہی تھی کم تو مانی بھی نہیں لگ رہا تھا وائٹ شلوار قمیض میں وہ بھی قیامت ڈھا رہا تھا .وہ ایسے ہی دروازے کے ساتھ ٹیک لگائے کھڑا اسے دیکھنے لگا ماہنور کی آنکھ سے موتی گِرے تو وہ ہوش میں آیا اس کے پاس جانے کے لیے قدم اٹھائے لیکن پھر روک لیے اور مڑ کر کمرے سے باہر نکل گیا وہ نہیں چاہتا تھا کے ماہنور کو اس کی موجود گی کا پتا چلے .
جب کھانا کھا کر وہ فری ہوئے تو مانی اپنے روم میں چلا گیا تھا اور وہ دونوں ٹی وی دیکھنے بیٹھ گئی تھی .
"بِیا اب میں جس کام سے آئی ہوں وہ کرنے جارہی ہوں مانی کا روم کدھر ہے "
"ہاں میں بھی جارہی ہوں کافی ٹائم ہوگیا ہے مانی بھائی کا روم اوپر ہے میرے روم کے ساتھ آؤ دیکھاؤں "
"یہ مانی بھائی کا روم ہے چلی جاؤ میں ساتھ ہی ہوں کچھ چاہیے ہوا تو بتا دینا اوکے " یہ کہہ کر بیا اپنے کمرے میں چلی گئی .ماہنور کچھ دیر دروازے کو گھورتی رہی پھر ہمت کر کے دروازے پر دستک دی
"آجائیں "وہ دروازہ کھولتے ہوئے اندر چلی آئی
"آؤ ماہنور میں ابھی بولانے آہی رہا تھا.آؤ بیٹھو "وہ صوفے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا ماہنور صوفے پر بیٹھ گئ تو مانی بھی لیپ ٹاپ اٹھا کر اس کے سامنے بیٹھ گیا پھر وہ دونوں کام میں مصروف ہوگئے کام کرتے اتنا ٹائم گزر گیا کہ انہیں پتا ہی نہیں چلا جب وہ فارغ ہوئے تو رات کے آٹھ (۸)بج رہے تھے .
"ہمیشہ میں پریزنٹیشن ریڈی کرتا آیا ہوں لیکن کوئی بھی اتنی اچھی نہیں بنی جتنی یہ بنی ہے آئ ایم ہنڈرڈ پرسنٹ شیور سب سے اچھی ہماری ہی ہو گی "
"انشاءاللہ . اور تھینک یو سو مچ اگر تم میری ہیلپ ناکرتے تو کھبی بھی مجھ سے کچھ نہیں ہوتا "
"میں نے کیا کہا تھا نو تھینک یو "وہ لیپ ٹاپ بند کرتے ہوئے بولا باہر بادل گرجنے کی آواز آئی تو دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھا
"بارش ہورہی ہے "ماہنور بولی
"ہاں "مانی اٹھ کر کھِڑکی کے پاس گیا اور پردہ ہٹاکر کھڑکی کھول دی ٹھنڈی ہوا دونوں سے ٹکرائی ماہنور بھی اٹھ کر اس کے ساتھ کھڑی ہوگئ کتنا اچھا ویو لگ رہا ہے یہاں سے " گھر کے سامنے پارک تھا جس کے بیچ میں فاؤنٹین لگا ہوا تھا اور اس کے ارد گرد کلر فل لائٹس لگی ہوئی تھی بارش میں وہ اور بھی پیارا لگ رہا تھا
"آگے ٹیرس میں جاکر دیکھنا ہے وہاں سے اور بھی اچھا لگتا ہے "
"نہیں مجھے کوئی شوق نہیں ہے بھیگنے کا "
"چلو کسی اور دن دیکھاؤں گا دن میں آنا یہاں سے گرینری بہت پیاری لگتی ہے"اسی دوران ماہنور کا موبائل بجنے لگا وہ اسے اٹھانے چلی گئ
ماہنور بات کرکے مُڑی تو پریشان تھی .
"کیا ہوا "
"انکل کہہ رہے ہیں کہ گاڑی خراب ہوگئ ہے اس لیے وہ نہیں آسکتے "
"تو کوئی بات نہیں میں چھوڑ دیتا ہوں "
تم .."
"جی جناب میں .."
"اوکے ...پھر چلے اس سے پہلے بارش تیز ہو "
"چلو میں گاڑی باہر نکالتا ہوں آجاؤ "یہ کہکر وہ باہر نکل گیا ماہنور بھی بیا سے مل کر گاڑی میں بیٹھ گئ .
مانی خاموشی سے ڈرائیوینگ کر رہا تھا ماہنور باہر دیکھ رہی تھی اتنے میں گاڑی رکی
"کیا ہوا "
"کچھ نہیں. میں ابھی آیا " یہ کہکر وہ گاڑی سے اتر گیا .
جب مانی واپس آیا تو اس کے ہاتھوں میں دو آئس کریم کے کپ تھے .ایک کپ ماہنور کے آگے کیا
"یہ لو "
"تم یہ لینے گئے تھے "
"ہاں .کیوں کیا ہوا "
"مانی بھیگ گئے ہو ٹھنڈ لگ جائے گی "
"کچھ نہیں ہوتا .میڈم آئس کریم کھانی ہے یا نہیں"
"ہاں ہاں کھانی ہے اب اتنی محنت سے لے کر آئے ہو تو میرا فرض بنتا ہے کہ میں کھاؤں "ماہنور نے اس کے ہاتھ سے کپ لے لیا اور آئس کریم کھانے میں مصروف ہوگئ . مانی نے مسکرا کر اسے دیکھا
کچھ دیر بعد ماہنور کا گھر آگیا وہ اس کی طرف مُڑی
"اندر نہیں آؤ گے ؟ کافی پیلاتی ہوں "
"پھر کسی دن صحیح ابھی مجھے کام سے کہی جانا ہے "
"اوکے لیکن نیکسٹ ٹائم ضرور آنا .اور تھینک یو آئس کریم کے لیے "
"پھر تھینک یو نیکسٹ ٹائم آئس کریم سر پر گیرا دوں گا "
"ہا ہاہا ...جی نہیں ہینڈسم ایسا نہیں کرسکتے آپ کیوں کے میرے سامنے آئس کریم ضائع نہیں کرسکتے "
"ہینڈسم۔!!!! تھینکس "
"ہاں اچھے لگ رہے ہو شلوار قمیض میں .اچھا اب میں چلتی ہوں اللہ حافظ اور ہاں چائے یا کافی پی لینا یہ نا ہو کہیں بیمار ہوجاؤ .بائے "بول کر وہ چلی گئی وہ کچھ دیر ایسے ہی باہر دیکھتا رہا اور پھر واپس چلا گیا .
ایسی ہی تو تھی ماہنور منہ پر بول دینے والی شرارتی سی بس حالات نے اسے افسردہ کردیا تھا . لیکن اب وقت اسے پہلے جیسا بنا رہا تھا .
"کہی میں نے کچھ ذیادہ تو نہیں بول دیا "اندر جاتے ہوئے اس نے سوچا اور پھر خود ہی اپنا سر جھٹک کر اندر چلی گئ.
ماہنور جب گھر آئی تو سکینہ صاحبہ نماز پڑھ رہی تھی وہ بھی اپنے روم میں آگئ اور چینج کر کے نماز پڑھنے کے لیے کھڑی ہوگئ نماز پڑھ کر باہر آئی تو سکینہ صاحبہ کھانا لگا رہی تھی .
"اسلام وعلیکم امی ."
"وعلیکم اسلام .کیا حال ہے ,کیسا گزرا میری گڑیا کا دن ؟"
"بہت اچھا گزرا میرا کام بھی سارا مکمل ہو گیا اور آپ کو پتا ہے واپسی پر مانی نے مجھے آئس کریم بھی کھیلائی "
"واہ تبھی موڈ اتنا اچھا ہے آئس کریم جو کھائی ہے .اچھا چلو آؤ کھانا کھالو "
" نہیں ایسی بات نہیں ہے موڈ میرا ویسے بھی اچھا ہوتا ہے ۔۔۔۔ مجھے بھوک نہیں ہے "
"میرا ساتھ دینےکے لیے ہی تھوڑا سا کھالو"
"اوکے لیکن تھوڑا ساہی کھاؤں گی پھر آپ کہتی ہیں اور کھاؤ جان بناؤ ,کمزور ہورہی ہو "
ماہنور انکے ہی انداز میں بولی
"شرم کرو لڑکی ماں کی نقل اتارہی ہو ,اور کچھ غلط نہیں کہتی چڑیا کی طرح تو کھاتی ہو "
"جی جی صحیح کہا چلیں آئیں اب" ماہنور انہیں کندھو سے تھام کر ڈائنِگ ٹیبل تک آئی.
**********************
وہ سب اس وقت یونیورسٹی کے گراؤنڈ میں کھڑے تھے
"وہ آگئ ماہنور " شان یونیورسٹی کی اینٹرنس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا.
"اسلام علیکم! کیا حال ہے "
"وعلیکم اسلام ٹھیک تم سناؤ مانو کیسی ہو "
"میں بھی ٹھیک ہوں "
"ہوگئ تیاری پریزنٹیشن کی "
"جی ."
"گڈ .ہم سب کی بھی ہوگئ ہے اب مل کر فائنل کر لیں گے "
"ٹھیک ہے "
"اس دفعہ تم پریزنٹ (Present) نہیں کر رہے مانی کیسا لگ رہا ہے " صائم نے اس کے ساتھ بیٹھتے ہوئے پوچھا
"بہت اچھا کیونکہ ماہنور مجھ سے بھی اچھا کرے گی میں نے اتنی محنت کبھی نہیں کی جتنی ماہنور نے کی ہے دیکھنا اس دفعہ سب سے اچھے گریڈ ہمیں ہی ملیں گے "
"انشاءاللہ . "ماہنور نے مسکرا کر اسے دیکھا
"چلو سر بھی آگئے اب لیکچر نوٹ کریں ورنا فائن کردینا ہے انہوں نے "صائم بیگ سے چیزے نکالتے ہوئے بولا .اور باقی سب اس کو دیکھ کر ہنسنے لگے .
"صائم تو فائن سے ڈر رہا ہے بیٹا یہ مت بھولنا تو نے ہمیں ڈنر کروانا ہے کنجوس انسان "شان اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر بولا
"ہاں یاد ہے ۔۔۔۔.فائن سے بہتر ہے ڈنر "
"اچھا اب چپ کر جاؤ سر دیکھ لیں گے بولتا ہوا تو پھر دینا بیٹھ کر فائن "ماہنور ہستے ہوئے بولی "
پھر وہ سب لیکچر نوٹ کرنے میں مصروف ہوگئے .
------------------------------------
"واہ ماہنور تم نے تو بہت اچھیPresentation بنائی ہے" مشال اس کی فائل چیک کرتے ہوئے بولی .
"تھینک یو میری محنت نہیں ہے اس میں مانی کی بھی محنت ہے " وہ مانی کو فائل پکڑاتے ہوئے بولی .
"چلو گائیز اب گھر چلتے ہیں ماما کی کال آرہی ہے.کل دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے "شان نے موبائل جیب میں رکھا
"اوکے " پھر وہ سب بھی اپنی اپنی فائل اٹھا کر کھڑے ہوگئے
-------------------------------------
"اسلام علیکم !ڈیڈی ,ممی "مانی اونچی آواز میں سلام کرتے ہوئے انکے پاس بیٹھ گیا
"وعلیکم اسلام "وہ لوگ (Living room ) میں بیٹھے چائے پی رہے تھے
"آؤ چائے پیو " زلفقار صاحب بولے
"نہیں ڈیڈی "
"میں تو کھانا ہی کھاوں گی "
"پھر اٹھو بیا جاؤ فریش ہوکر آؤ میں کھانا لگواتی ہوں "
"اوکے "وہ اپنا بیگ اٹھا کر روم میں چلی گئ
"مانی تم یہی بیٹھو میں نے تم سے بات کرنی ہے "
"جی ممی "
"جو میں نے کہا تھا اس کے بارے میں سوچا ہے "
مانی نے زلفقار صاحب کی طرف دیکھا
"آپ نے ڈیڈی سے بات کی ہے"
"پہلے تم بتاؤ پھر میں ان سے بھی بات کرلوں گی "
"مجھے بھی بتاؤ کس بارے میں بات کرنی ہے "زلفقار صاحب الجھے
"میں مانی کی شادی کرنا چاہتی ہوں "
"کیا .... یہ کیا بول رہی ہو ہوش میں تو ہو "
"ہوش میں ہی ہوں .کیا غلط بول رہی ہوں یہ بات آپ بھی جانتے ہیں وہ کہی نہیں ملے گی تو اب کیا میرا بیٹا اُس کے انتظار میں بیٹھا رہے "
"بس کچھ نہیں سنو گا میں .وعدہ کیا ہے میں نے. وعدہ خلافی نہیں کرسکتا"
وہ شدید غصےمیں بولے
"وعدہ تو آپ اب بھی پورا نہیں کر رہے .رکھ رہیں ہیں خیال ؟ آپ کو تو یہ بھی نہیں پتا کہاں ہے وہ ...."
"بس کردو یاسمین تم تو اسے بیٹی کہتی تھی تو پھر کیوں ایسے بول رہی ہو تمہیں تو دعا کرنی چاہیے کہ وہ جہاں بھی ہو ٹھیک ہو اور ہمیں جلدی مل جائے "
"ہاں بہت پیار کرتی ہوں .چھوٹی سی تھی تو پورے گھر میں چھوٹی ماما ,چھوٹی ماما کہہ کر بلاتی تھی .کالج سے آکر سب سے پہلے مجھے کال کرتی تھی اور پورے دن کی باتیں بتاتی تھی .اب جب لوگوں کی باتیں سنتی ہوں تو دل کٹ جاتا ہے .کہاں چلی گئ ہے .کیوں اپنی چھوٹی ماما کو بھول گئ ہے" وہ روتے ہوئے صوفے پر بیٹھ گئیں مانی اٹھ کر انکے پاس آیا اور انہیں اپنے ساتھ لگایا
"بس ممی چپ کر جائیں یہ سب غلط باتیں آپ کے ذہن میں چاچی دالتی ہیں آپ کو ایسے نہیں سوچنا چاہیے اللہ تعالی کوئی نا کوئی راستہ ضرور نکال دیں گے " مانی زلفقار صاحب کو اشارہ کرکے اٹھ گیا اور کمرے میں آکر بیڈ پر گرنے کے سے انداز میں لیٹ گیا اور چھت کی طرف دیکھتے ہوئے کچھ سوچنے لگا کچھ دیر ایسے ہی لیٹے رہنے کے بعد اٹھا اور وضو کرکے نماز کے لیے کھڑا ہوگیا .
"اللہ تعالی میں شروع سے ہر بات آپ سے ہی کرتا آیا ہوں جب ممی ,ڈیڈی میرے ساتھ نہیں رہتے تھے تو ہاسٹل میں بھی شان اور آپ ہی میری باتیں سنتے تھے لیکن میں اب جو آپ سے بات کرنے لگا ہوں وہ میں کسی اور سے نہیں کرسکتا .اتنی لڑکیاں میرے پیچھے آئی لیکن میں نے سب کو انکار کیا سب سے دور رہا کیونکہ ایک لڑکی کے نام کےساتھ میرا نام جُڑ چکا ہے اور میں اُسے دھوکا نہیں دے سکتا لیکن پتا نہیں کیسے میں ماہنور سے محبت کرنے لگا ہوں محبت بھی نہیں بلکہ عشق اس کے بغیر اب رہنے کا سوچ بھی نہیں سکتا .اس کے آنسوؤں سے مجھے تکلیف ہوتی ہے دل کرتا ہے اس کا ہر آنسوں اس سے چھین لوں .وہ ہنستی ہے تو ایسا لگتا ہے سب کچھ کھِل اٹھا ہے میں کیا کروں .اللہ یا تو آپ اُسے میری قسمت میں لِکھ دیں یا میرے دل سے نکال دیں "موتی اس کی آنکھوں سے ٹوٹ کر گرے وہ جائے نماز کو رکھ کر کھڑکی کے پاس آکر کھڑا ہوگیا اور آسمان کو دیکھنے لگا .
------------------------------------
وہ بیڈ پر نوٹس پھیلائے بالوں کو جوڑے کی شکل میں باندھے بیٹھی تھی تبھی اس کا موبائل بجا اس نے دیکھا صائم کی کال تھی
"ماہنور "
"ہاں بولو صائم تم نے مجھے کیسے یاد کرلیا "
"اپنے ڈائیلوگز بعد میں مارنا پہلے میری بات سنو "
"ہاں ہاں بولو سن رہی ہوں ویسے ضرور کوئی کام ہی ہوگا ورنا کہاں صائم صاحب ہمیں یاد کرسکتے ہیں "
"تمہاری اور مانی کی کتنی باتیں ملتی ہیں .اُس کو بھی جب کال کرو یہی کہتا ہے "
"اچھا بولو صائم کیا بات ہے " ماہنور ہستے ہوئے بولی
" مانو بیا کی برتھ ڈے آرہی ہے "
"ہاں مجھے پتا ہے اور اس کے لیے پارٹی بھی پلین کررہے ہیں ہم "
"مانو پہلے میری پوری بات سن لو "
"سوری.... ہاں بولو "
"میں اسکو سرپرائیز دینا چاہتا ہوں "
"یہ مجھے کیوں بتا رہے ہو "
"کیونکہ میڈم آپ میری مدد کریں گی"
"دیکھا کام کے لیے کال کی تھی "
"مانوووو پلیز ...بتاؤ کرو گی مدد "
"ہاں ہاں کروں گی بتاؤ مجھے کیا کرنا ہوگا "
"بیا کو نو مارچ کو رات 12:00بجے سے پہلے (brockwell park) میں لے کر آنا ہے"
"پارک میں؟؟؟"
"ہاں .مانو اُسے پتا نا چلے اور یہ کام صرف تم ہی کرسکتی ہو "
"اوکے باس "
"تھینک یو سو مچ مانو "
"ایک لگاؤں گی اگر اب تھینک یو کہا تو "
"اچھا بائے ابھی بہت کام ہے "
"حوصلہ رکھو ابھی دو دن ہیں "
"میرے پاس ایک دن ہی ہے "
"ہاں .چلو بیسٹ اوف لک.اللہ حافظ"فون بند کرکے وہ سونے کے لیے لیٹ گئ
"ہمیشہ خوش رہیں ایسے ہی .آمین."
------------------------------------
"نیکسٹ ٹرن ہماری ہے اس لیے ریڈی رہو"مانی سب کو بول کر پیچھے مڑا تو ماہنور کو دیکھا جو آنکھیں بند کر کے دعا مانگ رہی تھی .
"مانو "
"جی "اس نے آنکھیں کھولیں
"ری لیکس کچھ بھی نہیں ہوتا مجھے پتا ہےتم نروس ہو لیکن بلکل بھی فکر مت کرو ہم سب تمہارے ساتھ ہیں .میں تمہارے ساتھ ہوں"وہ اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا ماہنور نے مسکرا کر سر اثبات میں ہلایا
"چلو گائیز ہماری باری آگئ ہے "شان ان کو بلا کر چلا گیا وہ سب اپنی اپنی جگہ سنبھال چکے تھے
مانو نے ایک نظر مانی کو دیکھا اور پھر بولنا شروع کیا
آج اس نے جامنی رنگ کا لانگ فراق پہن رکھا تھا اور بالوں کو کھلا چھوڑا ہوا تھا جامنی رنگ اس پر بہت ہی پیارا لگ رہا تھا .وہ کونفیڈینس(Confidence)
سے بول رہی تھی اس طرح باری باری سب آئے اور آخر میں سٹاف اور پرنسپل کی ساری ٹیم سٹوڈنٹس کو ایپریشیئیٹ(appreciate) کر کے چلی گئیں
"واقعی میں ہماری پریزنٹیش(Presentation) بہت اچھی ہوئی ہے اب ریزلٹ کا ویٹ کرناہوگا "شان بیگ اٹھاتے ہوئے بولا
"اچھا چلو ہم لڑکیاں گراؤنڈ میں جارہی ہیں اور تم تینوں جاؤ ہمارے لیے کھانے کے لیے کچھ لے کر آؤ شاباش چلو جاؤ "مشال تینوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولی
" پتا تھا تم بھوکی لڑکیاں ایسے کیسے رہ سکتی ہو جب تک کچھ کھا نہ لو چلو مانی اور شان چل کر کچھ لےکر آتے ہیں .اور ہاں بیا کا بھی فری لیکچر ہے اسے بھی بلا لو "
"ہاں ہاں بلا لیتے ہیں اب جاؤ "
"چلو مانو کال کرو اُسے میرا موبائل بیگ میں ہے میں نہیں نکال رہی اب"سروج منہ بناتے ہوئے بولی
"کتنی کوئی سست ہو سروج "ماہنور اپنا بیگ کھولتے ہوئے بولی
"پلیز نا "
"اچھا کررہی ہوں پہلے موبائل تو مل جائے .کہاں چلا گیا ہے .ادھر ہی رکھا تھا"وہ اپنا پورا بیگ خالی کرچکی تھی
"موبائل تو کلاس میں ہی بھول گئ ہوں میں ابھی آئی لےکر "
"جلدی جاؤ"وہ بھاگتے ہوئے کلاس میں پہنچی اور موبائل اٹھا کر جانے لگی تبہی اس کی نظر مانی کی فائل پر پڑی وہ فائل اٹھا کر کلاس سے باہر نکل آئی اور واپس گراؤنڈ کی طرف چل پڑی
----------------------------------
"یار شان میں اپنی فائل تو کلاس میں بھول گیا میں ابھی لیکر آتا ہوں ایسے گم ہوجائے گی "یہ کہہ کر وہ کلاس کی طرف چلا گیا .
"ہیلو بےبی "ماہنور کلاس سے نکلی تو انڈین گروپ نے اسے گھیر لیا یہ گروپ یونیورسٹی کا سب سے گھٹیاں گروپ جانا جاتا تھا .
"شٹ اپ "ماہنور غصے سے بولی
"واہ شٹ اپ بھی کتنا خوبصورت لگا ہے آپ کے منہ سے " سنی جو کے ان کا ہیڈ تھا ماہنور کے قریب ہوتے ہوئے بولا وہ پیچھے ہوئی
"میرا راستہ چھوڑو "
"ایسے کیسے جانے دیں ابھی تو ہاتھ لگی ہو " وہ اس کا ہاتھ پکڑنے لگا جب ماہنور پیچھے ہوئی
"گھٹیاں انسان اپنی بکواس بند رکھو ۔۔۔۔۔سامنے سے ہٹو "
"میں جتنی عزت سے بات کررہا ہوں سر پر ہی چڑھ رہی ہو "وہ اس کے اور قریب آیا تبھی ماہنور پیچھے ہٹی اور اس کا پاؤں مڑ گیا وہ گرنے لگی تبھی کِسی نے اس کا بازؤ پکڑ لیا اور اپنے دوسرے ہاتھ سے سنی کے منہ پر زور دار مکا رسید کیا
"مانی ...."ماہنور نے نم آنکھوں سے اسے دیکھا
" اگلی دفعہ اگر ایسی حرکت کی یا ماہنور کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی دیکھا تو ذندہ نہیں بچے گا تو اپنے دماغ میں یہ بات بیٹھا لو تو تمہارے لیے اچھا ہوگا "وہ اس کو کالر سے جکڑے بول رہا تھا پھر پلٹ کر ماہنور کو دیکھا جو بھیگی آنکھوں سے اسے ہی دیکھ رہی تھی مانی نے آگے بڑھ کر ماہنور کا ہاتھ تھاما اور آگے بڑھ گیا
"مسٹر المان زلفقار تمہیں اس مار کا جواب سود سمیت دوں گا "سنی اپنے بالو کو صحیح کرتے ہوئے بولا ---------------------------
شان اور صائم گراؤنڈ میں آئے تو صرف مشی وہاں بیٹھی تھی
" باقی کہاں گئے "شان نے پوچھا
"مانو اپنا موبائل کلاس میں بھول گئی تھی وہ لینے گئ ہے اور سروج بیا کو بلانے "
"اچھا "
"میں آتا ہوں " صائم کال ریسیو کرتے اٹھ گیا
مشال موبائل استعمال کرتے اپنا سر ہلکا ہلکا دبا رہی تھی
" کیا ہوا " شان نے فکرمندی سے پوچھا
"پتا نہیں صبح سے سر درد کر رہا ہے "
"دوائی لی ہے "
"نہیں "
"کمال کرتی ہو مشی صبح سے درد ہورہا ہے اور تم نے مجھے بتایا ہی نہیں "مشال نے اسے دیکھا جو اس کی ہلکی سی تکلیف پر بے چین ہوگیا تھا
"تم دوائی لو"
" لیتی ہوں "اس نے بیگ سے دوائی نکالی شان نے پانی اس، کی طرف بڑھایا دوائی کھانے کے بعد اس نے دیکھا ابھی بھی شان اسے ہی دیکھ رہا تھا
" میں ٹھیک ہوں شان کیا ہوگیا ہے "
"تم اپنا خیال رکھا کرو مشی "
"اچھاا رکھتی تو ہوں تم فضول میں پریشان ہورہے ہو "
"تم نہیں سمجھو گی " شان نے کافی کا کپ اٹھالیا اور مشی اپنے دیوانے کو دیکھتا رہ گئ
-----------------------------------
اپنا ہاتھ مانی کے ہاتھ میں دیکھ کر ماہنور کو ایک تحفظ کا احساس ہوا وہ یہ ہاتھ کبھی نہیں چھوڑنا چاہتی تھی .
"رونا بند کرو ماہنور "مانی اس کی طرف دیکھے بغیر بولا
اس کی نظر اسکے پاؤں کی طرف گئ جس سے خون نکل رہا تھا وہ ایک دم رک گیا ماہنور بھی رک گئ
"اِدھر بیٹھو "وہ اس کو بینچ پر لے گیا اور اس کو بیٹھنے کے لیے کہا .
"پاؤں سے خون آرہا ہے اور میڈم کو کوئی ہوش ہی نہیں ہے بیٹھو ادھر میں فرسٹ ایڈ باکس (First AID box)لیکر آتا ہوں"وہ اسکو وہاں بیٹھا کر بھاگتا ہوا جاکر باکس لے آیا اور گٹھنوں کے بل اس کے آگے بیٹھ گیا
"پاؤں دیکھاؤ "
"نہیں میں خود کرلوں گی "
"ماہنور جو میں کہہ رہا ہوں چپ کر کے وہ کرو .پاؤں آگے کرو اپنا " کچھ تھا مانی کے لہجے میں جس سے ماہنور نے نا چاہتے ہوئے بھی پاؤں آگے کردیا مانی نے پہلے اس کا خون صاف کیا پھر اس پر بینڈیچ کردی .
"درد ہورہا ہے؟"
"نہیں" اس نے سر اٹھایا مانو نم آنکھوں سے اسے دیکھ رہی تھی
"کیا ہوا ہے"
"میں ڈر گئ تھی"
"میں ہوں نا کوئی کچھ نہیں کہے گا"ماہنور کی آنکھ سے آنسو ٹوٹ کر بہا
"خبردار جو روئی بہت بری لگتی ہو روتے ہوئے " مانو نے منہ بنایا اور اس کے کندھے پر ہلکا سا تھپڑ لگایا
"تم لوگ یہاں ہو اور ہم تم دونوں کو پوری یونی میں ڈھونڈ رہے ہیں "مشال ان کے پاس آتے ہوئے بولی
"یہ کیا ہوا مانو کے پاؤں میں "شان نے پوچھا
"بتاؤ کیا ہوا ہے "باقی سب بھی پریشان ہو گئے
"کچھ نہیں ہوا پاؤں مُڑ گیا تھا تو گرِل لگ گئ تھی "
"دھیان سے چلنا تھا نا مانو چلو اب گھر چلیں "مشال نے ہاتھ پکڑ کر اسے کھڑا کیا
" یہ فائل کلاس میں تھی "یونی سے باہر نکلتے ہوئے اس نے فائل مانی کو پکڑائی اور مڑ گئ
"رکو مانو "
"جی "
"پین کیلر کھالینا اور ٹیوب بھی لگا لینا اور ہاں اگر ذیادہ درد ہو تو ڈاکٹر کے پاس چلی جانا یا مجھے کال کردینا "
"اوکے اوکے سب کچھ کر لوں گی فکر مت کرو وہ دیکھو شان اشارے کر رہا ہے جاؤ اسکے پاس "
"یہی کہنا ہوگا کہ مِشی کو میں چھوڑوں گا "
"ہاہاہا .اچھا بائے"وہ ہستے ہوئے گاڑی میں بیٹھ گئ اور مانی بھی اپنی گاڑی کی طرف چلا گیا .
------------------------------------
چاند کی چاندنی پورے شہر کو روشن کر رہی تھی
"اسلام علیکم بیا کیا حال ہے "
"وعلیکم اسلام میں بلکل ٹھیک ہوں مانو تم سناؤ کیا حال ہے.. پاؤں کیسا ہے"
"ہاں اب تو ٹھیک ہے دوائی لگائی تھی تو پہلے سے بہتر ہے اچھا بیا مجھے کچھ کہنا ہے "
"ہاں ہاں بولو "
"وہ بیا میرے ساتھ باہر چلو گی "
"باہر کیا مطلب "
"مطلب ایسے ہی گھومنے ,شاپینگ کرنے"
"اوکے کتنے بجے "
"9:00 بجے تک"
"اتنا لیٹ کیوں پہلے چلتے ہیں مشال اور سروج کو بھی بلا لیتے ہیں "
"نہیں نہیں بس ہم دونوں جائیں گے وہ اصل میں وہ تو بیزی(Busy) ہیں اس لیے میں نے تمہیں کہا اور نو بجے اس لیے کیونکہ ابھی میں نوٹس بنا رہی ہوں"
"چلو ٹھیک ہے میں پک کر لوں گی تم تیار رہنا "
"اوکے اور تھوڑا تیار ہوکر آنا ٹھیک ہے بیا "
"تیار کیوں ہوکر آؤں "
"میری اتنی سی بات نہیں مان سکتی "
"اوکے اوکے ہوجاؤں گی تیار "
"چلو اللہ حافظ "
" .اللہ حافظ "
"اففففف صائم کے بچے فضول میں جھوٹ بلوایا مجھ سے اب ٹائم مینیج کرنا ہے ۳ گھنٹے تو مووی میں گزر جائیں گے باقی شاپینگ میں .لیکن میں تو مووی دیکھتی نہیں ہوں اب کیا کروں اممممم کارٹون مووی دیکھ لیں گے بیا کو ویسے بھی کارٹونز پسند ہیں تو ڈن ہوگیا سارا پلین " سارا پلین بنانے کے بعد وہ کپڑے نکال کر ریڈی ہونے چلی گئ ماہنور کاجل لگا رہی تھی جب بیا کی کال آنے لگی
"بیا میں بس دو منٹ میں آرہی ہوں "
"اوکے جلدی آجاؤ"یہ کہہ کر اس نے فون بند کردیا ماہنور نے جلدی سے بالوں کو صحیح کیا اور باہر آگئ
"اللہ حافظ امی شاید لیٹ ہوجاؤں گی رات کو آپ سوجانا .کیز(Keys) ہیں میرے پاس"
"دھیان سے جانا "
"اوکے بائے"گاڑی سامنے ہی کھڑی تھی وہ جاکر بیٹھ گئ
"واؤ بیا بہت پیاری لگ رہی ہو .صائم تو آج گیا "آخری جملہ اس نے دل میں کہا
"تھینک یو چلو اب بتاؤ کہاں جانا ہے"
" پہلے ہم میکس( Max cinema) میں مووی دیکھیں گے پھر شاپینگ کریں گے "
"اوکے باس "
۱۵ منٹ بعد وہ سینیما پہنچ گئے تھے وہ لوگ مووی دیکھ کر فارغ ہوئے تو 10:45 ہورہے تھے
"چلو اب تھوڑی شاپینگ کرلیتے ہیں "
"ٹھیک ہے آؤ ساتھ ہی شاپینگ سینٹر ہے"وہ دونوں مال میں چلی گئی
"یہ کیسا لگ رہا ہے مانو "بیانے شرٹ اپنے ساتھ لگاتے ہوئے پوچھا
"بہت اچھی لگ رہی ہے "
"اوکے "
"مانو 11:45 ہوگئے ہیں ہمیں گھر چلنا چاہیے اب " وہ گاڑی میں سامان رکھتے ہوئے بولی
"ہاں ہاں چلتے ہیں چلو دوسری سائڈ پر بیٹھو میں ڈرائیو کرو گی "
"اوکے کرو "بیا اسے گاڑی کی چابی پکڑا کر دوسری طرف بیٹھ گئ اور مانو نے گاڑی پارک کی طرف موڑ لی
"یہ کہاں لے آئی "
مانو نے میسیج سینڈ کیا اور بیا کو باہر نکلنے کا کہا
"بیا اتنی اچھی ہوا چل رہی ہے تو میں نے سوچا کیوں نا تھوڑی دیر پارک میں جاکر بیٹھا جائے "
"جی میڈم بہت اچھا کیا آپ نے گھر والوں سے ڈانٹ پر جائے گی مجھے "
"کچھ نہیں ہوگا چلو اب " وہ دونوں آگے آگئ
"میں اپنا فون گاڑی میں ہی بھول گئ امی کی کال نہیں اٹھاؤں گی تو وہ پریشان ہوجائیں گی بیا تم سامنے جاؤ میں فون لیکر آتی ہوں "
"اوکے " بیا جب آگے چلی گئ تو مانو نے صائم کو کال کر کے بتایا کہ بیا آرہی ہے.مانو تھوڑا آگے جاکر درخت کے پیچھے چھپ گئ 12:00 بجنے میں دو منٹ رہ گئے تھے
"ہیلو ماہنور " وہ ڈر کر پیچھے مڑی تو سامنے مانی کھڑا تھا
"ڈرا ہی دیا تھا مانی "
"سوری "وہ بھی اس کے ساتھ کھڑا ہوگیا
"ویسے تم یہاں کیسے "
"صائم اکیلے تو یہ سب آ رینج (Arrange) نہیں کرسکتا تھا اس لیے اس نے مجھے کہا تھا " اتنے میں آسمان میں (firework) شروع ہوگیا اُن تینوں نے آسمان کی طرف دیکھا جہاں اب ہیپی برتھ ڈے بیا لکھا ہوا آرہا تھا پھر آئی لو یو..
مانو کو پتا ہی نہیں چلا کہ اس نے مانی کا ہاتھ پکڑ لیا تھا وہ کھو کر اوپر دیکھ رہی تھی اور مانی اسے
بیا کے ارد گرد اندھیرا تھا اس لیے اسے پتا نہیں چلا کہ صائم اسکے سامنے ہی کھڑا ہے پھر اچانک ساری لائٹس اون ہوگئ بیا نے سامنے دیکھا صائم ایک ہاتھ میں گیفٹ اور دوسرے ہاتھ میں پھول پکڑے بیا کے قریب آیا
"صائم " بیا کی آنکھیں نم ہوگئیں
"جی میڈم میں۔۔۔۔۔۔ .تو کیسا لگا آپ کو سرپرائیز "
"بہت اچھا " یہ کہکر وہ اس کے گلے لگ گئ
"میرا ایک عدد سالا ادھر ہی ہے آؤ پہلے کیک کٹ کرلو "اس نے دوسری طرف اشارہ کیا جہاں ٹیبل پر کیک پڑا تھا ٹیبل کے ساتھ پھول اور اردگرد غبارے پھیلے ہوئے تھے " وہ دونوں اس طرف چلے گئے
ماہنور نے اپنا ہاتھ مانی کے ہاتھ میں دیکھا تو ایک دم پیچھے کیا
"سوری وہ میں اتنا (excited) ہوگئ تھی مجھے پتا ہی نہیں چلا " وہ شرمندہ ہوتے ہوئے بولی
کوئی بات نہیں آؤ ہم واک کرتے ہیں "
"اوکے " وہ دونوں باتیں کرتے ہوئے واک کرنے لگے
ہوا سے ماہنور کے بال اس کے منہ پر آرہے تھے جس کو وہ بار بار پیچھے کر رہی تھی اور ایسے کرتے ہوئے وہ مانی کو بہت ہی پیاری لگ رہی تھی
"مانو "
"ہممم"
"کچھ بتاؤ اپنے بارے میں " مانی کے سوال پر اس نے اسے دیکھا
"کیا بتاؤں "
"کچھ بھی " ماہنور کچھ لمحے خاموش رہی
" اپنے بارے میں یہی کہوں گی کہ....."
"کہ کیا... "وہ اسے ہی دیکھ رہا تھا
"مجھے آئس کریم بہت پسند ہے " مانی نے رک کر اسے دیکھا اور پھر ہنسنے لگا
"اففف ماہنور ۔۔۔۔۔۔۔۔لڑکی اتنی آئس کریم کھاتی ہو "
"تم میری آئس کریم کو نظر مت لگاؤ " اس نے منہ بنایا
"نہیں نہیں میں کچھ بھی نہیں کہہ رہا " وہ باتیں کر ہی رہے تھے کہ صائم کی کال آگئ اور وہ واپسی کے لیے مُڑ گئے
"تھینک یو سو مچ مانو اور مانی تم دونوں نہ ہوتے تو ...."
"بس منہ بند کرلو اپنا تھینک یو کہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے "
"اوکے اوکے نہیں کہتا اب ہمیں چلنا چاہیے یہ نہ ہو آنٹی مجھے پھر کبھی اجازت نا دیں بیا کو کہیں لے کر جانے کی "
"ہاہاہاہا ....ہاں چلو بیا "
"بیا میرے ساتھ جائے گی "صائم فوراً بولا
"کیوں "
"پلیززززز مانی "
"اچھا ٹھیک ہے آؤ مانو میں تمہیں ڈراپ کردیتا ہوں "مانو بیا اور صائم سے مل کر گاڑی میں چلی گئ
"ہیلو بھیا کہاں ہیں آپ"
"ابھی ابھی مانو کے گھر کے پاس گاڑی روکی ہے کیوں کیا ہوا "
"مانو فون کیوں نہیں اٹھارہی "
"فون کیوں نہیں اٹھا رہی "اس نے اشارے سے پوچھا
"اس کے فون کی بیٹری لو ہوگئ ہے کیوں کیا ہوا ہے سب ٹھیک ہے ؟"
"جی سب ٹھیک ہے وہ اس نے کھانا نہیں کھایا تھا میں نے تو صائم کے ساتھ کھالیا تھا "
"اب بتا رہی ہو "
"وہ فون ہی نہیں اٹھا رہی تھی "
"اچھا چلو بائے " وہ فون بند کر کے مانو کی طرف مُڑا .
"مانو بھوک نہیں لگی "
"نہیں. یہ بتائیں بیا کیا کہہ رہی تھی "
"کچھ نہیں ۔۔۔ ڈنر کرنے چلیں"
"نہیں میں گھر جاکر کھالوں گی تم بھی گھر جاؤ اب "
"لیکن....."
"پکا کھالوں گی اب جاؤ اللہ حافظ " یہ کہہ کر وہ گاڑی سے اتر گئ
"اللہ حافظ"کمرے میں آکر مانو فریش ہوئی اور نماز پڑھ کر بیڈ پر آکر بیٹھی ہی تھی کے مانی کی کال آنے لگی
"ہیلو "
"مانو دروازہ کھولو "
کون سا دروازہ کھولوں کیا بول رہے ہو"
"اففو.گھر کا دروازہ کھولو "
"اچھا ویٹ میں کھولتی ہوں " باہر نکل کر دروازہ کھولا تو مانی ہاتھ میں شاپنگ بیگ پکڑے کھڑا تھا. مانو کا منہ کھُل گیا
"یہاں کیا کر رہے ہو "
"اندر نہیں بلاؤ گی "
"نہیں پہلے بتاؤ کیا ہوا ہے "
"کتنی کوئی بے مروت ہو .کچھ نہیں ہوا دیکھو مجھے بھی بھوک لگی تھی تمہیں بھی بھوک لگی تھی تو میں نے سوچا کیوں نا مل کر کھائیں "
"کوئی حال نہیں ہے .آؤ اندر " یہ کہہ کر وہ شاپر پکڑ کر کچن میں چلی آئی مانی بھی اسکے پیچھے کچن میں آگیا
"تم بیٹھو میں لیکر آتی ہوں "
"وہ میں بتانے آیا تھا کہ آئس کریم نا گرم کردینا"وہ اس کو چیڑھاتے ہوئے بولا
"اتنی پھوہڑ نظر آتی ہوں "وہ منہ بنا کر بولی اس نے اپنے بالوں کا جوڑا بنایا ہوا تھا
نہیں مزاق کر رہا تھا " کھانا گرم کرتے وہ پلیٹ نکالنے لگی مانی شیلف کے ساتھ ہاتھ باندھ کر کھڑا اسے دیکھنے لگا
" کھانا گرم ہوگیا تو مانی نے ٹرے اٹھا لی اور ڈائنگ ٹیبل کی طرف چلا گیا ماہنور بھی اس کے پیچھے باہر آگئ دونوں نے مل کر خوشگوار ماحول میں کھانا کھایا اور پھر آئس کریم
"اب میں چلتا ہوں کافی ٹائم ہوگیا ہے"وہ آئس کریم کا باؤل رکھتے ہوئے بولا اور کھڑا ہوگیا
"مانی اب تھینک یو نہیں بول سکتی تو میں کیا بولوں "
"کچھ بھی نہیں " اس نے کندھے اچکائے وہ ہنس دی
"آنٹی کو سلام دینا "
"مانی "
"ہوں ں"
"تھینک یو "
اس نے گھورا " مجھے اکیلا کھانا اچھا نہیں لگ رہا تھا اس لیے یہاں آگیا کے مل کر کھالیں گے .اوکے بائے "وہ اسے گھورتا باہر نکل گیا
"مانی " اس نے دروازے پر ہاتھ رکھے آواز دی
"ہمم" وہ پلٹا
"زرا مسکراؤ " وہ مسکرا دیا
"اللہ حافظ" وہ مسکراتے ہوئے اپنے کمرے میں چلی آئی کمرے میں آکر ماہنور نے کھڑکی سے مانی کو دیکھا جو اب گاڑی میں بیٹھ کر گاڑی سٹاٹ کررہا تھا پھر اس نے گاڑی گھر کی طرف بھگالی
"مانی کیوں میرے لیے مشکل پیدا کر رہے ہو.... اللہ میری مدد کریں" سوچتے ہوئے وہ بیڈ پر آکر سونے کے لیے لیٹ گئ اور سوچتے سوچتے نیند اس پر مہربان ہوگئ.
**********************************

زیست کا سفر   از قلم  رافعہ عزیزWhere stories live. Discover now