قسط نمبر 13

2.6K 170 13
                                    

" ممی ..ڈیڈی تھینک یو سو مچ آپ دونوں نے کبھی مجھے ماما ,پاپا کی کمی محسوس نہیں ہونے دی ..تھینک یو ....
" کیسی باتے کر رہی ہو بیا تم میری بیٹی ہو اور ماں باپ کو تھینک یو نہیں کہتے ...صائم میری بیٹی کا خیال رکھنا"
وہ بیا کو گلے لگا کر بولی  سب کی آنکھیں نم تھی
" بھیا ..........." وہ  مانی کے گلے لگ گئ 
" آئی مِس یو .....آپ ولڈ کے بیسٹ بھیا ہو ." 
"آئی مِس یو ٹو  .یار اب بس بھی کرو رو رو کر میک اپ خراب کردو گی بیچارا صائم تو ڈر ہی جائے گا ....." مانی نے صائم کو اشارہ کیا وہ آگے آیا اور بیا کا ہاتھ پکڑ کر اسے گاڑی میں بیٹھایا پھر وہ لوگ اپنے گھر کی طرف چلے گئے مشی کی رخصتی پہلے ہی ہوچکی تھی . 
  باقی سب بھی اپنے اپنے گھرو میں چلے گئے   
یاسمین صاحبہ ماہنور کو مانی کے روم میں لے آئی کمرے میں ہر طرف گلاب کے پھول تھے پورا کمرا پھولوں سے سجا ہوا تھا 
"نور دوائی کھائی تھی آپ نے "
" جی چھوٹی ماما کھالی تھی .."
" .آپ بیٹھو میں مانی کو بھیجتی ہوں " 
ماہنور بیڈ پر ٹیک لگا کر بیٹھ گئ اور غور سے کمرے کو دیکھنے لگی سامنے دیوار پر مانی کی تصویر لگی ہوئی تھی وہ اس کو دیکھتی رہی پھر اٹھ کر کھِڑکی کے پاس چلی گئ اور سامنے پارک میں دیکھنے لگی ....

    ------------------------
 "اہم اہممم....." صائم کی آواز پر بیا ایک دم سمٹ کر بیٹھی... وہ اسکے سامنے بیٹھ گیا 
"یہ گھونگھٹ اب اٹھا سکتا ہوں .... یہ نا ہو اندر کوئی چڑیل ہو ..."
بیا نے جھٹکے سے  چہرے سے گھونگھٹ ہٹایا 
"صائم بہت بدتمیز ہو تم .....
"ہاہاہاہا..... شکر ہے واٹر پروف میک اپ نے بچا لیا آج ...
" ہاہ ہ ہ..... صائم میں تم سے نہیں بولتی جارہی ہوں میں ..."وہ ڈرسینگ روم کی طرف جانے کے لیے اٹھ گئ 
"اووہو یار مزاق کر رہا تھا. ...  " اس نے اسکا ہاتھ پکڑ کر روکا 
"اچھا سوری ..تم اتنا روئی ہو مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے میں تمہیں گن پوائینٹ پر لے کر جارہا ہوں ... اس لیے موڈ ٹھیک کررہا تھا " 
"صائم تمہیں کیا پتا اپنا گھر ... اور گھر والوں کو چھوڑنا کیسا ہوتا ہے " 
" ہاں یہ تو ہے  ...یہ حوصلہ لڑکیوں میں ہی ہوتا ہے .... 
" ہاں ...اب چھوڑو میرا ہاتھ  ....
" یہ ہاتھ چھوڑنے کے لیے تھوڑی نا پکڑا ہے .... اس لیے آرام سے بیٹھ جاؤ ورنا میں اٹھا کے  بیٹھا دوں گا .... " 
" جی نہیں میں جینج کرنے جا رہی ہوں ..............اوو صائم یہ کیا کر رہے ہو .....نیچے اتارو مجھے .........
" میڈم میں نے پہلے وارن کیا تھا.....جم میں ایسے ہی اتنے پیسے نہیں لگائے.......... بازوؤں میں اتنی طاقت ہے کہ تمہیں اٹھا سکوں اور انہی بازوؤں سے تمہاری حفاظت کر سکوں "اس نے اسے بیڈ پر بیٹھایا 
" یہ لو ...یہ تمہارا گفٹ...." اس نے بیا کا ہاتھ پکڑا اور رینگ پہنا دی 
" یہ بہت پیاری ہے صائم ...تھینک یو "
"لیکن تم سے کم پیاری ہے...."اس کی بات پر بیا مسکرا کر اس کے گلے لگ گئ 
" ایسے ہی مسکراتی رہا کرو ....آئی لو یو ....
" آئ لو یو ٹو ...."
---------------------------- 
شان کمرے میں آیا تو مشال دیوار  پر لگی  تصویریں دیکھ رہی تھی شان نے پیچھے سے جا کر اسے گلے لگا لیا اور تھوڑی اس کے کندھے پر ٹیکا دی 
" کیا دیکھ رہی ہو مشی .....
" شان اتنا پیار کرتے ہو مجھ سے .....
دیوار پر مشی کی تصویریں لگی ہوئی تھی 
" ہاں بہت....بہت پیار کرتا ہوں ...زندگی ہو تم میری ...
مشی آہستہ سے مڑی 
" مشی....مشی رو کیوں رہی ہو....
" مجھے معاف کردو شان میں نے تمہیں بہت ہرٹ کیا ہے 
" نہیں مشی ایسے مت بولو .....وہ سب گزر چکا ہے اب ہم ایک ہیں اور پلیز یار رویا نا کرو مجھے اچھا نہیں لگتا ... اس نے آگے بڑھ کر اسکے آنسو صاف کیے
"  یہ تمہارا گفٹ " اس نے گولڈ کی بریسلٹ اس کے ہاتھوں میں پہنادی 
" تھینک یو شان ... وہ اس کے گلے لگ گئ " میں محبت میں تم سے بہت پیچھے ہوں شان ...."
"کوئی بات نہیں میری محبت ہم دونوں کے لیے کافی ہے ..." اس نے اپنے لب اسکے ماتھے پر رکھ دیے
" آئ لو یو مشی ...
"آئی لو یو ٹو شان.......   
            ------------------------
مانی کا انتظار کرتے کرتے اسکو ایک گھنٹہ گزر گیا تھا وہ  کھڑکی کے پاس کھڑی تھی تبھی دروازہ کھلنے کی آواز آئی اس نے فوراً اپنا گھونگھٹ نیچے کیا اور بیڈ پر آکر بیٹھ گئ
مانی کچھ دیر کھڑا کچھ سوچتا رہا پھر اس کے سامنے بیٹھ گیا 
" آئی ایم سوری ویٹ کرانے کے لیے ........نور میں لمبی بات نہیں کروں گا .... میں جانتا ہو ہمارا   نکاح بہت پہلے ہی ہوگیا تھا اور میں  نے سچے دل سے آپ کو اپنایا تھا .اتنے سال گزر جانے  کے بعد بھی  میں نے کسی لڑکی کو اپنے پاس نہیں آنے دیا اپنے دل کو صرف آپ سے محبت کرنے کے لیے بچا کر رکھا کیوں کہ میں آپ کی امانت تھا .....لیکن 
کچھ دیر کے لیے وہ رکا .. ماہنور کا چہرہ آنسوؤں سے بھیگ چکا تھا 
"لیکن پتا نہیں کیسے میں ماہنور سے محبت کرنے لگا ...میرا دل اس کے لیے دھڑکنے لگا  ....... پتا ہی نہیں چلا کب وہ مجھے میری جان سے بھی زیادہ پیاری ہوگئ..... جب اس کو گولی لگی تھی تو مجھے لگا تھا میرا دل بند ہوگیا ہے .....اگر اسے کچھ ہوجاتا تو میں بھی مر جاتا........مجھے معاف کردو نور ..... پلیزز مجھے معاف کردو  میں بے وفائی نہیں کرنا چاہتا تھا .. مجھے تھوڑا سا وقت چاہیے ............وقت چاہیے اس کو بھولنے کے لیے اس کو اپنے دل سے نکالنے کے لیے ..... مجھے معاف کردو.........." ماہنور نے اس کا ہاتھ پکڑنا چاہا لیکن وہ اٹھ کر  کمرے سے باہر چلا گیا اور ماہنور  سانس روکے وہی بیٹھی رہ گئ .
..ناجانے کتنے گھنٹے  ایسے ہی گزر گئے وہ اپنا لہنگا سنبھالتے ہوئے اٹھی اور ڈریسینگ روم کی طرف چلی گئ کچھ دیر بعد وہ فریش ہوکر فجر کی نماز پڑھنے کے لیے کھڑی ہوگئ نماز پڑھنے کے بعد وہ بیڈ پر سونے کے لیے لیٹ کر  
مانی کی باتو کو سوچنے لگی 
" تم نے میرے ساتھ اچھا نہیں کیا مانی تمہیں ماہنور سے تو محبت ہوگئ لیکن تم نے نور کا خیال نہیں کیا ...اپنی بات سنا کر چلے گئے ...تم نے یہ نہیں سوچا نور تمہارے لیے کتنا تڑپی ہے ...تم تو میری بات سنے  بغیر ہی چلے گئے .....چند  موتی اس کی آنکھوں سے  ٹوٹ کر گِرے  وہ اپنا منہ کمبل میں چھپا کر ناجانے کب سوگئ        ------------------------
اس کی آنکھ کھلی تو صوفے پر مانی سو رہا تھا وہ آرام سے اٹھی اور واش روم میں چلی گئ کچھ دیر بعد وہ نہا کر نکلی  ....مانی ابھی بھی سو ہی رہا تھا وہ شیشے کے سامنے آئی بال بنائے ,آنکھوں میں کاجل لگایا اور ڈپٹہ ٹھیک کر کے نیچے چلی آئی  
" اسلام علیکم انکل "
"  وعلیکم اسلام اٹھ گئ میری بیٹی .. انہوں نے اس کے سر پر ہاتھ رکھا 
"نور۔آج سے آپ  مجھے بابا بلاؤ گی اوکے"
"اوکے بابا ...اس کی آنکھوں میں نمی آگئ 
" چھوٹی ماما کدھر ہیں "
"وہ کچن میں ہے " 
" اوکے " وہ کچن کی طرف چلی آئی 
مانی کی آنکھ کھلی تو سامنےبیڈ پر دیکھا پھر فریش ہونے چلا گیا 
"اسلام علیکم ماما "
" وعلیکم اسلام  کیسی ہی میری چندا "
"میں بلکل ٹھیک........ .مجھے بھی کچھ بتائیں میں بھی آپ کی مدد کردیتی ہوں"
"ارے نہیں .....نہیں  آپ باہر بیٹھو بس بن گیا ہے 
" میں پلیٹس  نکال دیتی ہوں کدھر پڑی ہیں 
" وہ پیچھے والی کیبنٹ میں ....
"اوکے ...
"اسلام علیکم ڈیڈی ...ممی کہاں ہیں ؟
"وعلیکم اسلام کچن میں  "
وہ کچن میں چلا گیا 
" اسلام علیکم ممی  ..." مانی کی آواز پر ماہنور کا  پلیٹس نکالتا ہوا ہاتھ رک گیا  مانی نے ایک نظر اس کو دیکھا 
اس کے بال آدھے بندھے ہوئے تھے اور آدھے کمر پر گر رہے   تھے پھر اس نے اسکے ہاتھوں کو دیکھا جن کی چاروں طرف مہندی لگی ہوئی تھی 
" وعلیکم اسلام  ." وہ پانی پینے کے لیے بیٹھ گیا  
"ممی میری بلیک  شرٹ نہیں مل رہی پلیز مجھے ڈھونڈ دیں "
" یہ کام اب تمہاری بیوی کے ہیں ....ماہنور جاؤ بیٹا اس کی شرٹ ڈھونڈ دو "
"اوکے ماما " وہ مڑی 
مانی جو  پانی   پی رہا تھا سامنے کھڑی لڑکی کو دیکھتے ہی  سارا پانی  اُچھل کر اس کے منہ سے باہر آگیا اور شیشے کا گلاس اسکے ہاتھ سے چھوٹ کر کرچی کِرچی ہوگیا  
" کیا ہوگیا ہے مانی  . ...ٹھیک تو ہو " یاسمین صاحبہ اس کے پاس آئی لیکن اسے کچھ سنائی نہیں دے رہا تھا اس کی نظریں تو صرف سامنے کھڑی لڑکی پر تھی وہ وہی تھی جس کو اسنے چاہا تھا ,جو اس کی دھڑکن تھی ,اس کی زندگی تھی ہاں وہ ماہنور تھی اس کی ماہنور 
"مانی.... مانی ..آواز پر وہ ہوش میں آیا 
" جی ...
" بیٹا کیا ہوا ہے ..
" کچھ نہیں ممی ....میں آتا ہوں  " وہ اپنے کمرے میں تقریباً بھاگتے ہوئے  گیا.
"نور جاؤ بیٹا کپڑے نکال دو اسے ."
" جی ".
" یہ مجھے کیا ہوگیا ہے کہی پاگل تو نہیں ہوگیا میں جو ہر جگہ مجھے ماہنور نظر آرہی ہے "  ماہنور نے کمرے کا دروازہ آہستہ سے کھولا
مانی صوفے پر سر تھام کر بیٹھا تھا وہ ایک نظر اس پر ڈال کر الماری کی طرف بڑھ گئ آواز پر مانی نے سر اٹھایا  وہ الماری میں ہی کپڑے ڈھونڈ رہی تھی وہ اسے دیکھتا رہا ماہنور نے بلیک شرٹ نکال کر بیڈ پر رکھی اور شیشے کے سامنے کھڑی ہوکر بال باندھنے لگی وہ مانی کی نظروں سے کنفیوز ہورہی تھی اسی وقت اس کا فون بجنے لگا اس کا فون مانی کے سامنے ٹیبل پر پڑا تھا  مانی نے فون کی طرف دیکھا جہاں نمی کا نام لکھا آرہا تھا اور ساتھ میں اس کی تصویر بھی ایک دم اس کو اپنے نکاح والا دن یاد آیا 
"یہ تو ..." اس سے پہلے وہ کچھ بولتا ماہنور نے کال ریسیو کرلی 
" اسلام علیکم نمی ..." 
" ہاں نمی ہی نام تھا ..." ماہنور نے ایک نظر اس پر ڈالی "مانی کہی پاگل تو نہیں ہوگیا " اس نے دل میں سوچا.اور پھر نمی سے بات کرنے لگی 
" ہاں نمی تم تیار ہوکر وہی پہنچ جانا ہم بھی 7 بجے تک آجائیں گے .اوکے اللہ حافظ " 
دروازے کی آواز پر دونوں نے مڑ کر دیکھا 
"نور میم "
"جی " مانی نے ماہنور کی طرف دیکھا
" وہ میم آپ کو بلا رہی ہیں "
"اوکے آپ چھوٹی ماما کو بولو میں آرہی ہوں " 
ماہنور  نے موبائل کو چارجینگ پر لگایا اور باہر چلی گئ 
" مجھے دیکھ کر تو مانی کو بہت برا جھٹکا لگا ہے جو ایسی فضول حرکتے کر رہا ہے ....میں بھی نہیں بولوں ایسے ہے تو ایسے ہی صحیح اس دن بھی مجھے فضول میں ڈانٹ دیا ....رات کو بھی کوئی بات نہیں سنی .....میں نہیں بولوں گی اب........ہونہہ" وہ سر جھٹک کر یاسمین بیگم کے کمرے کی طرف چلی گئ 
دوسری طرف مانی شاکڈ ہی کھڑا تھا 
"یہ کیا ہوگیا "..... وہ بے یقینی کی حالت میں گھٹنوں کے بل زمین پر بیٹھ گیا اور سوچنے لگا ."ماہنور ہی نور ہے ......مطلب نور ہی ماہنور ہے ......میرا نکاح ماہنور سے ہی ہوا تھا ....اور اب ماہنور میری بیوی ہے ,میری مانو .........او مائی گاڈ ......قسمت نے یہ کیا کھیل کھیلا ہے.....   . ہم  دونوں کب سے ایک ساتھ ہیں لیکن پھر بھی ایک دوسرے کو پہچان نہیں سکے 
...  میں کیوں نہیں جان سکا کہ اتنے سالوں میں میرا دھیان کسی اور کی طرف نہیں گیا تو پھر کیوں مانو  کو دیکھ کر میرے دل  نے مہلت تک نہیں دی  کیوں کہ ہمارے درمیان ایک پاک رشتہ ہے ....... مانو میری ہے ..صرف میری......" 
(مانی اسے کہنا میں اس سے بہت پیار کرتی ہوں .....ہاں ہے تو کوئی ......میرے لیے تو وہ  میری پوری  زندگی ہے )ماہنور کے الفاظ اس کے کانوں میں گونجنے لگے 
اس کی آنکھوں میں آنسو تھے وہ خوشی سے اپنے رب کے حضور سجدہ ریز ہوگیا
 کچھ دیر بعد وہ اٹھا اور فریش ہونے کے لیے چلا گیا جب واش روم سے باہر آیا تو مانو نماز پڑھ رہی تھی اس نے  مانو سے تھوڑی سی آگے جائے نماز بیچھالی اور نماز پڑھنے لگا
ماہنور نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے تو آنسوؤں نے سارے الفاظ توڑ دیے وہ یہی تو چاہتی تھی کہ اس کا ہم سفر اس کے ساتھ نماز پڑھے ....دونوں ایک ساتھ اللہ کے سامنے جھکیں ....... اس کی دعا قبول ہوگئ تھی........ مانی نے اس کی طرف دیکھا اور اس کا ہاتھ پکڑ لیا اس سے پہلے وہ کچھ بولتا دروازے پر دستک ہوئی 
وہ دروازہ کھولنے کے لیے اٹھ گیا اور ماہنور جائے نماز رکھنے کے لیے اٹھ گئ 
"میم یہ ڈریسیس دیکھ لیں میم کہہ رہی ہیں آپ کو جو اچھا لگ رہا ہے آپ ڈیسائیڈ کرلیں " 
"اوکے لائیں " اس نے کپڑے پکڑ کے بیڈ پر رکھے اور  ڈپٹہ سر سے ہٹایا مانی پیچھے صوفے پر بیٹھ کر موبائل استعمال کرنے لگا لیکن اسکا دھیان مانو کی طرف ہی تھا 
مانو نے ایک ڈریس اپنے ساتھ لگا کر چیک کیا پھر دوسرا....وہ بار بار دیکھ رہی تھی کہ کون سا اچھا لگے گا اس نے شیشے سے پیچھے بیٹھے مانی پر نظر ڈالی 
"سڑیل ......یہ نہیں کہ بتادے کہ کون سا اچھا لگے گا " 
" سر یہ آپ کے کپڑے پریس کردیے ہیں" 
اوکے تھینک یو.....جولی رکو ....."وہ کھڑا ہوا 
" جی سر....."
"تمہیں پتا ہے مجھے کون سا کلر پسند ہے " جولی نے حیران ہوکر پہلے مانی کو دیکھا پھر ماہنور کو جو مانی کو دیکھ رہی تھی 
"..نو سر " 
" ویسے تو ہر کلر پسند ہے لیکن  پیچ کلر زیادہ پسند ہے " وہ مسکراتا  ہوا اپنے کپڑے اٹھا کر واش روم میں چلا گیا ماہنور نے اپنے ڈریس کی طرف دیکھا 
" اففف اللہ ....ڈریکٹ مجھے نہیں بتا سکتا تھا کہ پیچ کلر  والا ڈریس پہن لو ......مانی تم باہر نکلو تمہیں بتاتی ہوں میں "
" اونچا بولو مجھے آواز نہیں آرہی " وہ چیخا 
"میم  میں جاؤں ..." 
" ہاں ہاں ..آپ جاؤ اصل میں آج آپ کے سر کا دماغ خراب ہوگیا ہے اس لیے آپ ٹینشن نا لینا ..." 

               -------------------
kysi lagi episode
fav scene b batana
next InshaALLAH kal krun gi
umeed hai ap sub ko achi lagi ho gi
#thank u 

زیست کا سفر   از قلم  رافعہ عزیزWhere stories live. Discover now