تقلید اور تلفیق (1)

19 1 0
                                    

تقلید اور تلفیق:  چند اصولی گزارشات (1)
-------------
محترم مولانا سمیع اللہ سعدی صاحب نے تلفیق پر کئی پوسٹس لکھ کر اس باب میں ہمارے موقف کر کچھ سوالات اٹھائے ہیں جن میں بیشتر سوالات پر ان کے پوسٹس کے کمنٹس میں ہی گفتگو ہوچکی ہے لیکن چند بنیادی امور کی وضاحت ضروری ہے۔
-------------
پہلا سوال
-----
ہمارے نزدیک تلفیق پر ساری بحث شروع ہی غلط سوال سے ہوتی ہے۔ پہلا سوال یہ نہیں کہ ایک مسئلے میں مختلف فقہی مذاہب سے آرا اکٹھی کرکے ان کا ملغوبہ بنانا ، یا بعض مسائل میں ایک مذہب پر اور بعض میں دوسرے مذہب پر عمل کرنا (جی ہاں: نوٹ کیجیے، بیسویں صدی عیسوی میں عرب و عجم کے علما بنیادی طور پر تلفیق کی انھی دو قسموں میں پھنسے ہوئے ہیں ) درست ہے یا نہیں؟ یہاں سے بحث شروع کرنا ہی غلط ہے۔ پہلا سوال یہ ہے کہ کسی فقہی مذہب کی پابندی ضروری ہے یا نہیں ؟ اگر ہے تو کیوں، اور نہیں تو کیوں نہیں؟
چونکہ برصغیر میں تقلید کی بحث ایک خاص تاریخی پس منظر میں اٹھی ہے ، اس لیے جنھوں نے تقلید کے جواز یا وجوب پر بھی دلائل اکٹھے کرنے کی کوشش کی ہے تو وہ یہاں خلطِ مبحث کا شکار ہوگئے ہیں کیونکہ وہ یہ نکتہ ہر موقع پر مدنظر نہیں رکھ سکے کہ وہ "کس کےلیے "تقلید کے جواز یا وجوب پر دلائل دے رہے ہیں؟ اگر وہ کسی "عامی" کےلیے کسی "عالم" کے "فتوی " پر عمل کےلیے دلائل اکٹھے کررہے ہیں تو یہ تحصیلِ حاصل ہے کیونکہ اس سے انکار تو شاید ہی کوئی کرسکتا ہو۔ مسئلہ تو اس "محقق" کا ہے جو اپنے تئیں فقہی مذاہب میں اچھی خاصی درک رکھتا ہے اور ائمہ کے دلائل کی چھان پھٹک کرکے ان میں راجح اور مرجوح کا تعین کرسکتا ہے۔ ایسے وسیع العلم شخص کو وسیع المشرب بننے سے کیا چیز روک سکتی ہے، بالخصوص جب انفرمیشن ٹیکنولوجی کے انقلاب کے بعد مکتبۂ شاملہ تک رسائی کےلیے اسے صرف ایک کلک کی ضرورت ہو؟
مزید مسئلہ متاخرین کی کتبِ اصول نے بنایا جن میں ایک طرف تلفیق کی ہر  دو شکلوں کے جواز کےلیے (مزعومہ) دلائل مل جاتے ہیں تو دوسری طرف "تقلید شخصی" کے وجوب کے بھی (مزعومہ ) دلائل کا انبار مل جاتا ہے  اور بعض اوقات دلچسپ بات یہ ہوتی ہے کہ دونوں طرح کے دلائل ایک ہی مؤلف کی جانب سے ملتے ہیں۔ (مثال کے طور پر ابن نجیم کا نام لیا جاسکتا ہے۔ ) ایسے میں اصل مسئلہ نظروں سے اوجھل نہ ہو تو کیا ہو؟
اس لیے آگے بڑھنے سے قبل ہم یہ ضرور بتانا چاہیں گے کہ "تقلید کیا نہیں ہے؟ " اور " تلفیق کیا نہیں ہے؟ "جی ہاں۔ یہ کہنے والے تو بہت ہیں کہ تقلید کیا ہے اور تلفیق کیا ہے لیکن ذرا ایک نظر ادھر بھی ڈال لیجیے کہ تقلید کیا نہیں ہے اور تلفیق کیا نہیں ہے؟ تو نوٹ کرلیں کہ تقلید جمود، غلامی اور پسماندگی کی علامت نہیں ہے اور تلفیق روشن خیالی، غیر جانبداری اور حق پرستی نہیں ہے ۔ یہ بھی نوٹ کرلیں کہ رفع حرج کا ذریعہ تلفیق نہیں بلکہ تقلید ہی ہے ۔ اب گنگنائیے:
نئے زمانے میں آپ ہم پرانے قصے سنارہے ہیں !
(جاری)

تقلید اور تلفیق (چند  اصولی گزارشات)Where stories live. Discover now