وہ تکیے میں منہ چھپائے رات بھر روتی
رہی۔۔۔پہلے تو بےآواز آنسو بہتے رہے مگر جب درد حد سے بڑھنے لگا تو
سسکیوں کی آواز بھی آنے لگی۔۔
پر اُس کے آنسوؤں میں کوئی کمی
نہ آئی وہ یوں ہی تکیے میں منہ دیے
اپنے دکھوں پر روئے جا رہی تھی۔۔۔
وہ خود پہ کیے رشتہ داروں کے مظالم
کو اس وقت شدت سے محسوس کر
رہی تھی کہ کیسےسب نے الفاظ سے اُس کے جسم تو جسم اُس کی روح تک کوچھلنی کر دیا تھا۔۔۔مگر کسی کو
اُس کے درد کا اِحساس تک نہ تھا یہ
بات سوچ سوچ کر اُس کے درد میں اور
اضافہ ہوتا گیا اور وہ یوں ہی رات بھر
روتی رہی۔۔۔