وہ اکثر اُداس رہتی تھی لوگ اس سے
اکثر پوچھتے تھے کہ کیا ہوا کیوں اداس ہو پر وہ ہربار یہی کہ کر ٹال
دیتی کہ کچھ نہیں آخر وہ بتاتی بھی
تو کیا؟ آخر وہ ان کو اپنے کس دکھ کا
بتاتی وہ جو اسے اپنوں سے ملے تھے
یا وہ جو غیروں نے دئے تھے یا ان دکھوں کا بتاتی جو اسے اس کی محبت نے دئے تھے۔۔۔حالانکہ اسے کبھی سمجھ ہی نہ آ تی تھی کہ وہ
اداس ہے کیوں جب وہ خود ہی نہیں
جانتی تو کسی اور کو آخر وہ کیا بتائے اداسیاں تو اس کا مقدر بن چکی
تھی اسی لیے وہ خاموش ہو گئی تھی
بلکل خاموش اس نے اپنی اداسیوں کے
ساتھ جینا سیکھ لیا تھا اب وہ ان سے
پریشان نہ ہوتی تھی