وہ رات بھر صوفے پے بیٹھی اسکا انتظار کرتی رہی انتظار کرتے کرتے کب اسکی آنکھ لگ گئی اسے پتا ہی نہ چلا رات کے آخری پہر جب اس کی آنکھ کھلی تو اس نے گھبرا کر گھڑی کی طرف دیکھا پھر دروازے کی طرف دیکھااور پھر موبائل اٹھا کر دیکھا کوئی میسج کوئی کال نہ پا کر وہ پہلے سے بھی زیادہ پریشان نظر آنے لگی اس نے بھجی سی آواز میں خود سے کہا کہ کہا ہیں آپ اور آنسو اسکی آنکھوں سے اس کے رخسار پر ڈھلک گئے اسی کے ساتھ وہ صوفے سے اٹھی اور بڑے بڑے قدم اٹھاتی اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی وہ ساتھ ساتھ روئے بھی جا رہی تھی کے دروازے پر پہنچ کر اس نے دیکھا کے وہ بیڈ پر سو رہا ہے اسے دیکھتے ہی اس کے آنسو تھم گئے اور ہلکی سی مسکان اس کے چہرے پر بکھر گئی مگر اچانک ہی اس مسکراہٹ کی جگہ غصے نے لے لی کہ اتنی لیٹ گھر پہنچے اوپر سے بنا مجھے بتائے ہی سو گے وہ خود بھی غصے سے آ کر بیڈ پر لیٹ گئی وہ سوچتے سوچتے کب پھر سے نیند کی وادی میں چلی گئی اسے کچھ ہوش نہ تھا وہ صبح بھی اس سے پہلے اٹھ گئی تھی ناشتے کی تیاری کرنے کہ بعد وہ اس کے اٹھنے کا بے صبری سے انتظار کرنے لگی جب وہ اٹھا تو آنکھ کھلتے ہی پہلی نظر اس کے خوب صورت چہرے پر پڑھی جو سامنے صوفے پے بیٹھی اسے ہی دیکھ رہی تھی وہ پریشانی اور غصے کے ملے جلے تاثرات چہرے پر لئے ہوے تھی مگر وہ اسکا چہرہ دیکھ کر بہت پریشان ہو گیا یک دم اٹھ کے اس کے قریب چلا آیا اور پریشانی سے اس کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں لے کر اس سے پوچھنے لگا تم رات بھر روتی رہی ہو کچھ دیر کے تاقف کے بعد وہ بھجی سی آواز میں بولی تو بس اتنا ہی کہ رات آپ کہا تھے ؟ اس نے جواب دیا کہ میں ایک کام میں مصروف ہو گیا تھا اور پھر رستے میں میری گاڑھی بھی خراب ہو گئی تھی اس لئے آتے آتے دیر ہو گئی تھی وہ پھر سے خاموش رہی تھوڑے وقفے کے بعد بولی کے کم از کم آپ مجھے ایک میسج کر کے بتا تو سکتے تھے نا کہ میں لیٹ ہو جاؤں گا مگر آپ نے تو اتنا بھی ضروری نہیں سمجھا وہ پیار بھرے لہجے میں اس سے بولا پاگل لڑکی اس میں رونے والی کون سی بات تھی آنا تو میں نے تمہارے پاس ہی تھا نا آپ جانتے ہے کہ میں پاگل ہوں پھر بھی آپ میرا۔ پاگل پن نہیں سمجتھے اور اسی کے ساتھ ہی اس کی آنکھوں سے آنسو بہنہ پھر سے جاری ہو گئے وہ اسی طرح اس کا چہرا اپنے ہاتھوں میں لئیے مزید بول رہا تھا کہ جلدی گھر پہچنے کے چکر میں میں تمھیں بتا نہیں سکا مجھےمعاف کر دو میری جان ! میں دوبارہ ایسی غلطی نہیں کروں گا
یہ سن کر وہ ہلکا سا مسکرا دی مگر آنسو ابھی بھی اس کی آنکھوں سے جاری تھے