ہم کسی بھی انسان پر اتنی جلدی کیسے بھروسہ کر سکتے ہیں۔ سوشل میڈیا نے ہمیں اتنا بے بس بنادیا کہ ہمارے دل ودماغ پر ہمارا اختیار ہی ختم ہوگیا ہے آنیہ نے نہ کبھی اس انسانکو دیکھا تھا نہ یہ جاتنی تھی کہ وہ جو بھی ہے نہ جانے اصل زندگی میں کیسا ہے ؟ پھر بھی اس پراتنا اعتبار کہ اپنا سارا وقت اس کے لیے ہی کر دیا۔ نہ آرام کا ہوش نہ پڑھا ئی کا سارا وقت اس انجان آدمی سے باتوں میں گزار دینا کیا ہوگا جب اُسے اُ س بندے کی اصل حقیقت کا معلوم ہوگا ؟ بالکل بکھر جاۓ گی۔ اسکی ماں اسکے سر پر نہیں ہے باپ بھائی سے وہ یہ سب شیئر نہیں کر سکتی کب تک ایسے ہی چلتا رہے گا۔ یہ جو تعلق اسنے بنایا ہے آخر یہ کب تک ایسے ہی رہے گا ایک دن اس لڑکے سےآنیہ نے ڈیمانڈ کی اپنے گھر والوں کو رشتہ کے لیے بھیجے ۔ اس انجان لڑکے کا نام فائز چوہدری تھا۔ اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا اور تین بہنوں کا ایک بھائی دوبہنیں بڑی ایک چھوٹی ۔ فائز نے انٹر کے بعد ٹیکسٹائیل انجینئیرنگ میں ڈپلومہ کر رکھا تھا۔گھر میں زیادہ دل نہیں لگتا تھا اس لیے ڈپلومہ کے وقت سے ایک ہاسٹل میں رہائش کی ہوئی تھی۔ ہاسٹل کا ماحو تو ہمیشہ سے ہی برا رہا ہے۔ہرطرح کے برے لوگ وہاں پائے جاتے ہیں غلط سے غلط تر کام میں ملوث ہوتے ہیں ان لوگوں کے بیچ رہنے والا فائز چوہدری بھی ان جیسا ہی ایک آوارہ قسم کا لڑکا تھا۔ سیگریٹ اور پِلز کے علاوہ وہ الکحول تک پی چکا تھا اپنی زندگی میں آوارگی کی ساری حدیں اس پر ختم ہوتی تھیں ۔لڑکیوں پرنظر رکھنا ان آوارہ لڑکوں کا پسندیدہ مشغلہ ہوتا ہے اور اس کا بھی تھا ہاسٹل کے پیچھے گرلز ہاسٹل تھا۔ ہاسٹل کے تمام لڑکے کالج کے آف ہونے پر وہیں منڈلا رہے ہوتے تھے۔ ان میں سے ایک فائز چوہدری بھی ہوتا تھا۔
آج بھی کالج کی چھٹی پر فائز اپنی بائیک لیے ہاتھ میں سگریٹ Black rayban لگائے کالج کا باہرکھڑا لڑکیاں تاڑ رہا تھا ۔ایک لڑکی پر نظر پڑتےہی ہوش کھو بیٹھا سگریٹ زمین پر پھینک کر جوتے سے مسلی اور مینٹوس منہ میں چباتا ہوا اس کے قریب پہنچا۔ اتفاق ایسا ہوا لڑکی بھی اس کی رح ہی بگڑی ہوئی ماں باپ کی اولاد تھی۔دونوں میں باتوں کا سلسلہ شروع ہوا ۔ فائز نے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے اس لڑکی سے اپنا تعارف کروانا فرض سمجھا ۔ ہیلو۔! میرا نام فائز چوہدری ہے پیچھے جو ہاسٹل ہے میں وہاں ہوتا ہوں آپکو پہلے تو نہیں دیکھا ادھر ؟ اپنا تعارف کروانا پسند کرینگی اس لڑکی نے بھی چہچور پن کی حدیں پارکرتے ہوئے ہاتھ آگے بڑھایا میرا نام سدرہ ہے ۔ میں چھٹیوں پر تھی اسلیے شاید آپکو مجھے دیکھنےکا شرف حاصل نہیں ہوا ۔ اور ایک مسکراہٹ فائز کی طرف اچھالی ۔ فائز کو ہمت ملی اور اس نے ڈائریکٹ سدرہ کا نمبر ہی مانگ لیا سدرہ کو بھی کوئی قباحت محسوس نہیں ہوئی اور جھٹ سے اپنا نمبر پیپر پر لکھ کر فائز کے ہاتھ میں تھمادیا ۔ فائز نے نمبر لیا اور بائیک اسٹارٹ کرنے لگا اورہاسٹل کی طرف چلا گیا۔ ہاسٹل آکر ایک کمینی مسکراہٹ اپنے روم میٹ کو دی. اس نے حیران ہوتے ہوئے کہا کیا بات ہے اتنا خوش کیوں ہو رہا ہے کوئی مل گئی کیا؟؟؟ فائز نے ہنستے ہوئے کہا میری زندگی میں جو لڑکی آئیگی نا وہ ان دو ٹکے کی لڑکیوں جیسی بلکل نہیں ہوگی جو ہر کسی کے ساتهہ فری ہو کر بات کرنے لگتی ہے اور یہ وقت گزاری کے لیے بہت اچهی ہوتی ہیں. اور وقت گزاری کے لیے ایک مل گئی ہے . پیچهے جو گرلز کالج ہے اسکی لڑکی ہے اسکا نام سدرہ ہے .کمال کی لڑکی ہے زیادہ محنت نہیں لگی پٹانے میں روم میٹ کا نام عدنان تها. عدنان نے فائز کو مشکوک نظروں سے دیکها تم کیا کرنے لگے ہو..؟؟؟ فائز نے عدنان کا کندها تهپتهپاتے ہو ئے کہا کچھ نہیں صرف باتیں اور کیا پهر سونے کے لیے لیٹ گیا..
اگلے دن سے باتوں کا سلسلہ شروع ہو چکا تها۔ سدرہ کے پاس بہت ہی کوئی فارغ ٹائم تها۔ پڑهنے کا تو شوق شاید تها ہی نہیں فیشن اور فضول کے کاموں میں بہت دل لگتا تها۔سدرہ نے فائز کو میسج کیا کے اسے کوئی ضروری کام ہے فائز سر کُهجاتے ہوئے سوچنے لگا اسے کیا کام ہے وہ بهی مجهسے فائز نے رپلائی کیا ہاں بولو کیا کام ہے؟؟ سدرہ کا رپلائی آیا آج مجھ سے ملنے آسکتے ہو فائز پہلے تو اس بات پر چونک گیا پھر کہا سوچ کر بتاتا ہوں . سدرہ اپنے منہ پر لیپہ پوتی کرنے میں مصروف ہوگئی. فائز نے تکیہ مار کر عدنان کو جگایا جو خواب خرگوش کے مزے لے رہا تها. اچانک اٹھ کے بیٹھ گیا کیا ہوا آگ لگ گئی؟؟؟ بهاگو.....! فائز نے ماتهے پر زور سے ہاتھ مارا ابے او نفسیاتی آگ تو.لگی ہے مگر ہاسٹل میں نہیں میرے دل میں عدنان نے آنکهیں مسلتے ہوئے کہا ارے یار تو کیا بکواس کر رہا ہے یہ.فضول بات کے لیے میری نیند کیوں خراب کی.فائز نے آنکھ مار کر بتایا وہ جو.کالج والی لڑکی ہے نہ اسنے ملنے بلایا ہے. عدنان ہکا بکا اسکی شکل دیکهنے لگا. تو تم اس سے ملنے جائوگے؟؟ فائز نے ہنستے ہوئے کہا اور کیا اتنا اچها موقع میں ہاتھ سے کیسے جانے دے سکتا ہوں . عدنان نے اسے ہوش دلوانے والے انداز میں سمجهایا. دیکھ فائز تیرا اس سے ملنے جانا خطرے سے خالی نہیں ہے پٹنے کا ارادہ ہے کیا مت جا. فائز نے اسکو گهور کر دیکها پهر اسکو انگلی اٹها کر تنبہی کی میں اپنا اچها برا خوب جانتا ہوں میرے باپ مت بنو . عدنان اس جواب کے بعد خاموش ہو گیا پهر تهوڑی دیر بعد بولا بهاڑ میں جائو تم آیا بڑا ہیرو . فائز کو اسکی بات پر ہنسی آگئی.
رات 11 بجے کی قریب فائز مین گیٹ سے نکلنے کے لیے گرل پر چڑها واچ مین پڑها بےخبر سورہا تها. فائز نے چهلانگ لگائی باہر اور سدرہ کے گهر کی طرف ہو لیا.سدرہ اپنی گهر کی گیلری میں کهڑی اسکا انتظار کر رہی تهی.اچانک اسے کسی کے آنے احساس ہوا گیٹ سے باہر جهانک کر دیکها تو سامنے سے فائز رف سی ٹی شرٹ اور ٹراوزر میں ملبوس ہاتھ میں سیل فون گهماتا ہوا آرہا تها. سدرہ نے اسے اندر بلایا اور اسکے قریب ہوگئی . فائز نے اسکے بالوں کو پیچهے کیا سدرہ شرما کر سمٹ گئی. مگر فائز نے نہایت ہی غصے میں اسے پیچهے دهکیلا سدرہ حیران ہوکر فائز کی شکل دیکهنے لگی. یہ کیا حرکت ہے فائز یہ اتنا rude بیہیو کی کیا وجہ ہے بتانا پسند کروگے؟؟؟ فائز نے تنزیہ ہنسی کے ساتھ کہا rude behave ؟؟ تم جیسی لڑکی پر میں تهوکوں بهی نہ تم جیسی لڑکیاں ہوتی ہیں جو اپنے گهر اور خاندان کا نام
بدنام کرنے میں آگے رہتی ہیں .کیا سوچ کر تم نے مجهے اکیلے گهر میں بلایا ؟؟؟ شرم آنی چاہئے آئندہ مجھ سے بات کرنے کی زحمت مت کرنا ورنہ تمهاری اس حرکت کے بارے میں تمهارے والدین کو بتا دونگا . get lost کہتا ہوا تیزی سے باہر نکل گیا اور سدرہ دیکهتی رہ گئی.
فائز ایک بہت ہی جنونی انا پرست قسم کا مرد تها . اپنی چیز کو کسی کہ ساتھ نہ شیئر کرنے والا خود کتنا بهی آوارہ ہو مگر اپنے لیے اسے ایسی لڑکی چاہئے تهی جو اسکی ساری requirmentsپر پوری اترے اور کسی قسم کی شکایت کاموقع نہ ملے اپنی عزت کی حفاظت کرنا خوب جانتی ہو.
یہ بہت ہی عجیب بات ہے کوئی بهی مرد چاہے کتنا ہی بے غیرت ہو لفنگا ہو مگر اسے اپنی بیوی بہت پاک باز چاہئے ہوتی ہے اسی طرح کی کچھ غیرت مندوں والی صفات فائز میں بهی تهیں...
جب آنیہ سے فائز کی بات ہوئی تو اسے آنیہ کی عادات بہت پسند آئی تهیں اس نے بلکل فائز کو لفٹ نہیں کروایا تها .کافی بحث کے بعد وہ بات کرنے پر راضی ہوئی تهی اور اسنے اب تک کوئی کام نہیں کیا تها جس کی وجہ سے فائز کو موقع ملتا اسے ذلیل کرنے کا مگر کچھ نہ کچھ ایسا ضرور ہوجاتا ہے جو ذندگی میں آپکو بہت اچها سبق دے جاتا هے .
آنی ہمیشہ کی طرح اپنے موبائل میں مصروف تهی randomly ایک لڑکے کا میسج آیا آنیہ نے جهٹ سے پروفائل چیک کی کہ وہ لڑکا اسکے جاننے والوں میں سے نکلا پهر میسجز بهی آنے لگے اس لڑکے کو آنیہ چونکے جانتی تهی تو بات کرنے لگی اسی طرح کبهی کبهی بات ہو جاتی تهی کمنٹ بهی کرنے لگے تهے ایک دوسرے کی پوسٹ پر ایک دن آنیہ اپنی فرینڈ کے گهر گئی ہوئی تهی اسے معلوم نہیں تهاکہ وہ فرینڈ کے گهر سے ہوکر آئے گی تو یہ سب کارنامہ ہوچکا ہوگا..
فائز نے آنیہ کا کمنٹ کسی لڑکے کی پوسٹ پر دیکها اسے شک ہوا فائز نے جلدی جلدی ساری پوسٹنگ پر کمنٹ چیک کیا اور at last فائز نے آنیہ کی آی ڈی لاگ آن کی اور اسکی chat پڑهنے لگا مگر اسے کوئی chat نہیں ملی کیوں کے آنیہ اپنی delete chat کر چکی تهی فائز نے غصے میں اپنا موبائل اٹها کر پٹخ دیا.اسے آنیہ سے یہ امید نہیں تهی.
گهر آنے کے بعد آنیہ مستقل فائز کو میسج کر رہی تهی مگر اسکا کوئی رپلائی نہیں آرہا تها وہ بہت ٹینشن میں تهی کہ نہ جانے کیا ہوگیا ہے آخر یہ رپلائی کیوں نہیں کرتا پهر اسے خیال آیا ایک بار فائز نے اپنے کسی دوست کے نمبر سے اسے میسجز کیے تهے وہ اس دوست کس نمبر ڈهونڈنے لگی اور نمبر ملنے کے بعد اسے میسج کیا میری فائز سے بات کروادیں urgent هے اسکا موبائل آف آرہا ہے text کرنے کے بعد وہ wait کرنے لگی تهوڑی دیر بعد ہی فائز کے نمبر سے میسج آیا .
who is mousa?
آنیہ کا رنگ سفید پڑهنے لگا اسنے بات گھمائی میں نہیں جانتی کون موسی
آپ کیوں پوچھ رہے ہیں . فائز کا دوبارہ میسج ریسیو ہوا جو پو چها هے اسکا جواب دو وہ کون ہے؟ آنیہ کے ہاتھ میں ٹهنڈے پسینے چهوٹنے لگے ڈرتے ڈرتے اس نے لکها. میرا پرانا دوست ہے کمنٹ وغیرہ پر بات ہو جاتی تهی کبهی ؟ فائز نے بہت تپے ہوئے انداز میں لکها تم نے مجهے بتانا گوارہ نہیں کیا اس بارے میں ایسی کونسی باتیں تهیں تمهاری اس کے ساتهہ جو اسکی chat تک تم نے delete کردی ہے آنیہ کو لگا اسکا دل پهٹ جائیگا .اسکی آنکهوں میں فائز کی اس بات سے فورن ہی آنسو آگئے. آنیہ نے کہا آپ کیسی باتیں کر رہے ہیں میں نے کوئی ایسی بات نہیں کی ہے فائز جو میں اسے چهپانے لگوں آپ مجهے ایسا کیسے کہہ سکتے ہیں .یہ الزام ہے فائز نے اسے آخری میسج کیا آنیہ میں نے تمہیں دیکھ لیا ہے تم بهی ان اور لڑکیوں جیسی ہی ہو جن کا ایک سے بات کر کے دل نہیں بهرتا دوسرا تیار رکهتی ہیں. افسوس ہے تمهاری اس حرکت پر بہت تکلیف پہنچی ہے مجهے کبهی سوچ بهی نہیں سکتا تها کہ تم ایسا کچھ کروگی اور اب مجهسے اپنی صفائی میں ایک لفظ مت کہنا اور اس کے بعد فائز چلا گیا آنیہ کے ذہن کے کسی حصہ میں نہیں تها کہ اس کے کسی اور سے بات کرنے پر ایسا کچھ ہو جائیگا آنیہ نے فائز کو بہت ٹیکسٹ کیے مگر اسکا کوئی رپلائی نہیں آیا سمجھ نہیں آتا تها کہ ایسا کیا کرے اور اس کی غلط فہمی دور ہوجائے فیسبک ایسی بلا ہے جو اچهے خاصے انسان کو نہ جانے کتنی فہمیوں میں مبتلا کر دیتی ہے ایسا ہی کچھ حال آنیہ کا ہوا تها نہ ہی وہ کچھ کهاتی تهی اور نہ ہی سکون کی نیند لے پا رہی تهی سارا دن ساری رات ایک.کمرے میں بند گزار دیتی تهی .اسکا اکیلا پن باپ بهائی دونوں نے بہت محسوس کیا اور اسکا حل یہ نکالا کے وہ لوگ ہمیشہ کے لیےاب گائوں شفٹ ہو جائینگے واپس اسامہ واپس جا چکا تها. لائونج میں ہشتم ٹی وی دیکهنے میں مصروف تهے آنیہ اپنے کمرے سے باہر آئی اور کچن کی طرف خانے لگی ہشتم نے آنیہ کو پکارا آنیہ بیٹا یہاں آئو آنیہ سر جهکائے بابا کے برابر میں آکر بیٹھ گئی ہشتم نے بات کا آغاز کیا اور آنیہ کے سر پر ہاتھ رکھ کر پوچها آنیہ کوئی بات ہے جو تمہیں تنگ کر رہی ہے ؟؟ اگر ہے تو بتائو تا کہ اسے دور کرنے کی کوشش کریں! بولو بیٹا چپ کیوں ہو.. آنیہ ایک دم چونک گئی کے بابا کو کیا بتائوں گی،،! یہ کے میری فیسبک سے شروع ہوئی محبت مجهسے دور ہو گئی ہے؟؟ اس نے دل میں سوچا اور بات بدلنے کے انداز میں کہا نہیں بابا مجهے کوئی پریشانی نہیں وہ تو بس آجکل ماما کی بہت یاد آتی ہے اگر وہ ہوتی تو مجهے بلکل اکیلا پن محسوس نہیں ہوتا میں ان کے ساتھ وقت گزارتی ان سے باتیں کرتی مجهے دوست کی بهی ضرورت نہیں ہوتی مگر مجهسے اللہ نے میری ماں بہت جلدی لے لی ہیں میری تو کوئی بہن بهی نہیں ہے جس کے ساتھ میں کهیلتی باتیں کرتی لڑتی جهگڑتی بس اسی وجہ سے مجهے اپنا آپ آجکل بہت اکیلا لگتا ہے- میں گهر میں بهی سکون سے نہیں رہ پاتی ہوں گهر بلکل خالی خالی لگتا ہے بابا آپ معاویہ بهائی کی شادی کر دیں گهر میں بهابهی آئینگی نا میرا دل لگ جائیگا مجهے ایک بہن بهی مل جائینگی.
ESTÁS LEYENDO
وہ اجنبی
Ficción Generalاسلام وعلیکم..! اس کہانی کو لکهنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ میری بات ان سب لڑکیوں تک پہنچے جو فیسبک پر دوستیاں توکرلیتی ہیں مگر اس کے انجام سے واقف نہیں ہوتی سوشل میڈیا پر موجود جتنے بهی لوگ ہیں سب ہی ٹهیک نہیں ہوتے مشکل سے % 30 یا اس سے بهی کم لوگ ہوتے...