قسط 3

1.7K 117 15
                                    


یے اقراء نے آپ کو نوٹس دیے تھے آپ بیمار تہی نا
یاور نے اس کو نوٹس تھماتے ہوئے کہا...

وہ "تینکیو" کھ کر مڑنے لگی

آپ کی طبعیت کیسی ہے یاور نے کہا..

" ٹھیک" وہ یے کھ کر پھر چلنے لگی

آپ مجھ سے بھاگ کیو رہین ہے میں آپ کو کھا تو نہیں رہا یاور نے ماسومیت کے سارے رکارڈ توڑ تے ہوئے کہا....

یاور بھائ میں نامحرم سے فضول میں بات نھین کر تی ایشال نے ایک ایک لفظ چبا چبا کر کہا۔۔۔

لڑکی شرم تو آئی نھیں تم کو کوئ ایک سال بڑا ہونگا میں تم سے اور تم مجھے بھائ بول رہی ہو یاور کو اس کے بھائ بولنا ایک آنکھ نا بھایا تھا... ارےے اقرا والوں کے لیے آپ بھائ ہو تو میرے بھی بھائ ہوئے نا بول تو ایسے رہے ہیں جیسے وہ میرے شوہر ہو اور میں ان کی بیوی اور میں ان کو بھائ نہیں بول سکتی ایشال نے آخری بات موں میں ہی بڑبڑائ اور تیز رفتار سے چلتی کیفے میں چلی گئ یاور کے تیز کانوں نے اس کی یے بڑبڑاہٹ آسانی سے سن لی اور دل فریب مسکراہٹ اس کے ہونٹون کو چھو گئ ایک ہوا کے جھونکے نے اس کو مازی سے حال میں پہنچایا کیو میرے ہواسون پر اس قدر چھائ ہوئ ہو تم کیو تم چلی گئ میں نے ایسا تو نھین چاہا تھا ہاں مجھے تم سے محبت ہو گئ ہے ایشال میں چاھے کتنا بھی اپنے آپ جھٹک دو تم میرے دلو دماغ پر چاھی ہوئ ہو میں تمھیں چاھ کر بھی بھلا نہیں سکتا پر تم تو کسی اور کی ہو نا قسمت بھی کیا خیل کھیلتی ہے ہم جسے چاھ تے ہیں وہ ہی مقدر میں نھین ہوتے کاش کے تم میری ہوتی کاش یاور نے خود سے ہی کہا اور رلینگ پے سر ٹکا کیا
************************************
ماضی

ہیلو ایشال باہر کی طرف جارہی تھی تب ہی کیسی انگریز لڑکے نے اس کا راستہ روکا تو وہ ایک دم گھبڑا گئ چلؤ ہم باھڑ گھومنے چل تے ہیں اس انگریز نے اس کو انگریزی میں کھا ایشال نے ادھر ادھڑ نظریں کی پر گراونڈ ایک دم خالی تھا تقریبن سب ہی جا چکے تھے بس ایشال حماد اور یاور رھ گئے تھے اور وہ بھی باھڑ گاڑی نکالنے ہی گئے تھے پر ایشال کا بیگ رھ گیا تھا تو وہ لیکے باھڑ ہی جاڑھی تھی آپ پلیز میرا رستہ چھوڑیں ایشال نے بمشکل یے الفاظ کھے پڑ اس لڑکے نے ایک شیطانی قھقا لگایا اور بولا یے نکاب تو اتار دو اور ابھی اس نے ہاتھ بھڑایا ہی تھا کے کسی نے اس کو زوردار مکا ماڑا اور پیچھے جا گڑا تمھاڑی ہمت بھی کیسے ہوئ میری بہن کو ہاتھ لگانے کی ہان حماد نے پورے تیش سے اس کو مکے بڑسانا شروع کردیے جب کے ایشال کی آنکھوں سے موتی ٹوٹ کر گڑ رہے تھے چھوڑو حماد یار مڑ جائیگا یاور نے اس کو پیچھے کیا تم جانتے نہیں اس نے ایشال کا نکاب اتارنا چاھا اور یہ اس چھیڑ رہا تھا میں اس کو چھوڑونگا نھیں حماد پھڑ اس کو ماڑنے کے لیے لپکا پر تب تک وہ لڑکا وہاں سے بھاگ گیا حماد رلیکس کچھ نھیں ہوا کچھ نھیں کیا اس نے یاور کو غصا تو بہت آیا پڑ اس نے ضبط کرلیا کیو کے حماد غصے کا بہت تیز تھا اور اس کو سمبھالنا مشکل ہوجاتا تھا چلو ایشال حماد نے اس کا ہاتھ پکڑا اور تیزی سے باھر نکل گیا یاور بھی اس کے پیچھے ہی تھا بس یاور ہم چلے جائنگے تم جاؤ حماد نے غصے سے پیچھے مڑ کڑ کہا

 حاصل محبت Completed✔Donde viven las historias. Descúbrelo ahora