عاذب گیٹ کی طرف بڑھا تو سامنے عائشہ چلی آرہی تھی
"اسلام و علیکم عاذب بھائی "۰۰۰۰اس نے خوش دلی سے سلام کیا
"وعلیکم اسلام۰۰۰اس نے نارمل انداز میں جواب دیا وہ کسی سے بات کرنے کے موڈ میں نہیں تھا عائشہ کو وہ اس کے بچپن سے جانتا تھا وہ مونزہ کی بچپن کی دوست تھی ساتھ سکول کالج اور یونی رہی تھی وہ کبھی کبھی گھر بھی آ جاتی تھی اس لئے مونزہ کی ساری فیملی اسے جانتی تھی"یار یہ عاذب بھائی کیوں اتنے سڑےسڑے گھوم رہے تھے؟؟؟"وہ مونزہ کی خیریت دریافت کرنےآئی تھی جب اسے پتا چلا تھا کہ اسے بخار ہے تو وہ بہت پریشان ہو گئی تھی اس لئے فورا آگئی اب اسے اچانک باتوں باتوں میں عاذب یاد آیا تھا جو پہلےجب بھی ملتا تو بڑی خوش اخلاقی سے حال چال پوچھتا اور سٹڈی کا بھی پوچھ لیتا آج عجیب سا لگا
"وہ تو ہیں ہی ہٹلر بائی دا وے تمہیں کہاں ملے تم تو کہہ رہی تھی تم ڈرائنگ روم میں گئی ہی نہیں"
"ہاں وہ تو گیٹ پر ملے تھے "
"تو کیا ہٹلر بابا سے ملے بنا چلے گئے "۰۰۰اسے حیرت ہوئی
"یہ کس کو القابات سے نواز رہی ہو۰۰۰عثمان بھی مونزہ کیلئے پریشان سا جلدی گھر آگیا اور اسے کہیں جانا بھی تھا دونوں کو کچن میں دیکھا تو ادھر ہی آگیا
"اسلام و علیکم بھائی !!!آج اتنی جلدی خیریت؟"وہ خوشگوار حیرت سے بولی عثمان ہمیشہ لیٹ ہی آتا تھا
"ہاں وہ اسد بلا رہا تھا اس کے ساتھ جانا ہے لیکن اس سے پہلے تمہارا چیک اپ کروانے جانا ہے"
"میں کہیں نہیں جا رہی اب میں بلکل ٹھیک ہوں۰۰۰وہ ضدی انداز میں بولی
"کوئی بہانہ نہیں چل رہا میں فریش ہو کر آتا ہوں تم لوگ ریڈی رہنا واپسی پر عائشہ کو بھی ڈراپ کر دیں گے "...وہ عائشہ سے براہراست بات سے گریز برت رہا تھا
اور عائشہ جب سے وہ آیا تھا خاموشی سے نظریں اپنے ہاتھ میں موجود بریسلٹ پر جمائے بیٹھی تھی اور دل کی جو حالت تھی وہ بیان سے باہر تھی مونزہ ایک ایک چیز نوٹ کر رہی تھی
"یہ کیا چل رہا ہے "۰۰۰مونزہ نے مشکوک نظروں سے گھورا تھا
"کک کیا؟ "عائشہ ایک دم گڑبڑاگئی تھی
"یہی جو میں نوٹ کر رہی ہوں کیا یہ سچ ہے "۰۰۰وہ مصنوعی خفگی سے بولی تھی
"ہمم "۰۰۰عائشہ نے ہاں میں گردن ہلائی تھی
اور مونزہ نے اسے زوردار تھپڑ رسید کیا۰۰
"شرم تو نہیں آتی مجھے کیوں نہیں بتایا۰۰۰اسے خوشی تو بہت ہوئی تھی لیکن ابھی عائشہ سے لڑنے کا موڈ تھا
YOU ARE READING
اَن کہی چاہتیں ازحرارانا
Short Storyاَن کہی چاہتیں پاکیزہ محبت کی داستان عاذب کی پاکیزہ محبت #PAF #MBBS