قسط نمبر (۸)

2.9K 125 14
                                    

وقت گزرتا جا رہا تھا اور بازل کا روایہ مزید بدتر ہورہا تھا عاریہ کے ساتھ۔ وہ عاریہ کیلئے حیوان بنتا جا رہا تھا۔ بازل کے ایک گارڈ کی نظر عاریہ پر پڑ گئی تھی اور بازل نے اس گارڈ کو تو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا لیکن عاریہ کو بدترین سزا دی تھی۔ بازل جب کمرے میں داخل ہوا تو عاریہ اپنا نماز سٹائل میں اوڑھا ہوا ڈوپٹہ اتار رہی تھی۔ وہ مہرون کے ساتھ براؤن سوٹ میں بہت خوبصورت لگ رہی تھی اور بازل کو اسے دیکھ کر اور غصہ آرہا تھا کہ وہ اتنی خوبصورت لگ رہی ہے تبھی تو وہ عاریہ کو گھور رہا تھا۔ بازل ایک جھٹکے سے عاریہ کو منہ سے دبوچتے ہوئے بولا۔

بہت غرور ہے نا اپنے اس خوبصورت چہرے پر اسی پر وہ علمیر مرتا تھا نا۔ اگر یہ خوبصورت چہرہ ہی نا بچے تو؟ وہ تمسخر سے بول رہا تھا۔اور جو عاریہ کو بازل کی آنکھوں میں نظر آیا تھا وہ دل دہلانے کیلئے کافی تھا۔ بازل عاریہ کی طرف چاقو لے کر بڑھ رہا تھا اور عاریہ پیچھے ہوتی ہوئی دیوار کے ساتھ جا لگی اور بہت مشکل سے بولی۔

کک کیا کیا مطلب کک کیا کرنا چاہتے ہو؟ بازل اسکی کنپٹی پر چاقو رکھتے ہوئے بولا۔

وہی جو تم سمجھ رہی ہو۔ جس کا خوف تمہاری آنکھوں میں ہے۔ تمہاری خوبصورتی، تمہاری محبت تمہارا جسم صرف میرے لیئے ہے تو تم کیوں گئی باہر اس کمرے سے جب تمہیں پتا تھا کے اس وقت گارڈز گھر میں ہوتے ہیں۔ بازل عاریہ کی کنپٹی سے تھوڑی تک چاقو لاتے ہوئے بولا۔

عاریہ خوف سے کانپ رہی تھی اور اسکی آنکھوں سے آنسو رواء تھے۔ کٹ ایسا نہیں تھا کے عاریہ کا چہرہ داغدار کرتا لیکن عاریہ کی حالت خراب ہو رہی تھی اسکو اپنے چہرے پر جلن محسوس ہورہی تھی ۔عاریہ نے اپنے چہرے پر ہاتھ رکھا اور ہاتھوں پر لگا ہوا خون دیکھ کر عاریہ لہرا گئی۔ اس سے پہلے کے وہ زمین پر گرتی بازل نے اسے اپنے مضبوط بازؤں میں تھام لیا اور اٹھا کر بیڈ پر لیٹا دیا اور ڈاکٹر کو اپنے کمرے میں بولا یا۔ اور ڈاکٹر نے جو بازل کو بتایا تھا وہ سن کر بازل کی خوشی کا کوئی ٹھیکانا ہی نہیں رہا تھا۔ بازل عاریہ کی طرف بڑھا اور اسکے بے ہوش وجود پر نظریں ڈالتا ہوا بیڈ پر اسکے قریب لیٹ گیا تھا اور اسکے نقش کو چھوتے ہوئے بولا۔

حصولِ عشق  اور انتقام کا جنون  (Completed)Where stories live. Discover now