بازل اپنے آفس میں بیٹھا تھا جب بازل کی ریسپشنیسٹ کی کال آئی۔
سر آپ سے کوئی محسن ملک ملنے آئے ہیں؟ بھیج دوں؟ ریسپشنسٹ نے ادب سے بولا۔
فادر نیم کیا ہے مسٹر ملک کے فادر کا؟ وہ پرسوچ انداز میں بولا۔
سر آپ کے فادر کا نام کیا ہے بازل سر پوچھ رہے ہیں؟ وہ مودبانہ انداز میں بولی۔
شاہزیب ملک۔ بازل سے کہیئے ایمان کا شوہر اور میرے بابا عدیل انکل کے دوست اور بزنس پارٹنر تھے۔ وہ بول کے چپ ہو گیا تھا اور منتظر نظروں سے ریسپشنسٹ کو دیکھنے لگا۔
ٹھیک ہے آپ انہیں اندر بھیج دیں۔ بازل کوچھ سوچتے ہوئے بولا اور انٹرکام بند کردیا۔
جی سر آپ اندر چلے جائیں۔ بازل سر آپکا ویٹ کر رہے ہیں۔ وہ پیشاورانہ مسکراہٹ اچھالتے ہوئے بولی۔محسن اٹھتا اندر چلا گیا۔
اسلام و علیکم خان صاحب۔ وہ مسکراتے ہوئے بولا۔
وعلیکم سلام۔ بازل بے تاثر لہجے میں بولا۔
محسن غور سے اسکے چہرے کو دیکھ رہا تھا جس کا چہرا ہر احساس سے عاری تھا۔
بازل میں کوئی تمھید نہیں باندھوں گا۔ اس لیئے اس بات پر آتا ہوں جو کرنے آیا ہوں۔ ایک تو میں تم سے اجازت لینے آیا ہوں ایمان کو عاریہ سے ملوانے کی ایمان کی طبیت بہت خراب ہے اور اگر اسکی طبیت بہتر نہیں ہوئی تو یہ میرے بچہ اور ایمان دونوں کی زندگی کیلئے خطرہ ہے۔ تم ایک دفعہ اپنی اولاد کھو چکے ہو تم سمجھ سکتے ہو۔ اگر تمہیں اعتراض نہ ہو تو میں ایمان کو عاریہ سے ملوانا چاہتا ہوں؟
وہ منتظر نظروں سے بازل کو دیکھ رہا تھا جو کچھ سوچتا ہوا سر اثبات میں ہلانے لگا۔
ESTÁS LEYENDO
حصولِ عشق اور انتقام کا جنون (Completed)
Ficción Generalیہ کہانی ہے عاریہ شاہ اور بازل خان کی۔ دو الگ رستوں پر چلنے والوں کی۔ انتقام کی آگ میں جلتے بازل اور اپنے باپ پر قربان ہوئی عاریہ کی اب دیکھنا یہ ہے کے انتقام جیتتا ہے یہ معصومیت ۔ اس ناول کی تمام کردار فرضی ہیں اور انکا کسی شخص سے کوئی تعلق نہیں...