منہا اپنی ماں کی حالت دیکھ کر سہم گئی تھی۔ وہ چھوٹی سی پانچ سال کی بچی تھی جو بازل سے مشاہبت رکھتی تھی۔ کندھے تک آتے لیرز کٹ بال بھورے بال، گوری سفید رنگت،اسکی آنکھیں عاریہ جیسی تھیں اور ناک بازل جیسی مغرور اٹھی ہوئی۔ وہ بی جان سے لگی رو رہی تھی اور بار بار ایک ہی بات پوچھ رہی تھی۔
بی جان میری مما کیوں سو رہی ہیں؟ انہیں اٹھائیں نا؟ بی جان بولیں نا مما کیوں سو رہی ہیں؟ وہ روتی ہوئی بول رہی تھی۔ اسکی معصوم آنکھوں میں خوف تھا۔ جب بی جان کچھ نا بولی اور ڈاکٹر بھی اپنے کام میں لگی رہی تو وہ خود اپنی ماں کے پاس چلی گئی جسکے ہاتھوں پر ڈرپس لگی ہوئی تھی۔
مما مما مما۔ وہ چھوٹی سی بچی اپنی ماں کو پکار رہی تھی اور اسکی ماں اپنی بیٹی کی بھرائی ہوئی آواز سے بے خبر اپنے اندرسے لڑ رہی تھی۔ ڈاکٹر عاریہ کے پاس سے اٹھ کر بی جان کے پاس گئی اور بولی۔
بی جان انکا نروس بریک ڈاؤن ہوا ہے۔ انکا اگلے دو گھنٹوں میں ہوش میں آنا بہت ضروری ہے ورنہ ہم انہیں نہیں بچا سکے گے۔ خان صاحب کو انفارم کر دیں۔ ڈاکٹر پروفیشنل انداز میں کہتی وہاں سے نکل گئی تھی۔ جب بی جان سر گوشی میں خود کلامی کرتی ہوئی بولی۔
بازل آجاؤ بیٹا۔ میں کیسے سمبھالوں منہا کو۔ عاریہ کیلئے منہا کیلئے آجاؤ۔ بی جان کی سماعتوں میں جسے ہی آزان کے الفاظ گئے۔ وہ آنسو صاف کرتی منہا کو لے کر وہاں سے چلی گئیں۔
••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••
بازل کی فلائٹ مس ہو گئی تھی اس لیئے اسنے امریکہ سے دوسری آنے والی فلائٹ بک کروا لی تھی۔ بازل کی فلائٹ اسکی گزشتہ فلائٹ سے دو گھنٹے لیٹ تھی لیکن اسکے گھر میں کسی کو خبر نا تھی اور جب پلین کریش کی نیوز چلی تو وہ عاریہ نے دیکھ لی چونکہ عاریہ نہیں جانتی تھی کے بازل کی فلائٹ مس ہوگئی تھی اس لیئے وہ یہی سمجھی کے بازل مر چکا ہے اور وہ یہ صدمہ برداشت نا کر سکی اور اسکا نروس بریک ڈاؤن ہوگیا۔ بازل جب گھر پہنچا تو اسکو گھر میں کوئی نظر نا آیا۔ وہ ملازموں کو آوازیں دے رہا تھا جب ایک ملازم آیا اور احترام سے بولا۔
ESTÁS LEYENDO
حصولِ عشق اور انتقام کا جنون (Completed)
Ficción Generalیہ کہانی ہے عاریہ شاہ اور بازل خان کی۔ دو الگ رستوں پر چلنے والوں کی۔ انتقام کی آگ میں جلتے بازل اور اپنے باپ پر قربان ہوئی عاریہ کی اب دیکھنا یہ ہے کے انتقام جیتتا ہے یہ معصومیت ۔ اس ناول کی تمام کردار فرضی ہیں اور انکا کسی شخص سے کوئی تعلق نہیں...