دو راہی انجانے (First Sneakpeak)

3.4K 64 13
                                    

sub se pehle ap sub ka bht shukriya mujhy  support krny ka ap sub k comments or reviews ny  he mujhy likhny k hosla dia hai.
....ap logo ka bar bar pochna k next novel kub shuro hoga... hum intezar kr rahyn  sach my mujhy bhtt khushi hoti
Zeest ka  safar se ly kr aik wahi rehnuma tuk chahy wo  mahnoor ho ya Sana, Aalman ho ya subhan shan ho ya Arqam is safar my ap sub mere sath rahy bhtt shukriya umeed krti hun agy be ap  ka or mera sath jura rhy ga In sha Allah

Novel In sha Allah bht jald complete foam my aye ga
ye kuch   scenes hyn jo  my post krun ge comments my zaror bataiye ga
______________________________
کہاں جاؤں رائٹ یا لیفٹ "سوچے بغیر وہ بائیں جانب بڑھ گئ ساتھ ہی ایک بورڈ گرا ہوا تھا جس پر لکھا تھا کہ آگے خطرناک راستہ ہے جو جنگل کی طرف جاتا ہے لہذا اس جانب نا آئیں ۔۔۔۔
پانچ منٹ بعد اس کی ہمت جواب دے گئ گہرا ہوتا اندھیرا، سردی کی شدت اس کا دل کر رہا تھا وہ پھوٹ پھوٹ کر رونا شروع کردے
"ڈرائیور نے تو کہا تھا تھوڑا سا آگے ہی بس سٹینڈ ہے مجھے تو یہاں کوئی انسان بھی نظر نہیں آرہا " جھنجلاتی ہوئی وہ دوبارہ چلنے لگی کافی آگے جاکر وہ ایک بڑے سے پتھر پر بیٹھی اور پھولی سانس کو صحیح کرنے لگی ایک دم کسی پرندے کی خوف ناک آواز پر وہ ڈر کر اُچھلی بے بسی سے آنسو گالوں پر بہہ نکلے
"اللہ میں ایسے نہیں مرنا چاہتی کسی کو میرے مرنے کی خبر نہیں ملے گی آغا جان، لالہ سب یہی سمجھے گے میں لندن میں ہوں، لندن والے سمجھے گے میں پاکستان میں ہوں اور میں ۔۔۔میں اس خوفناک جگہ  سَڑ رہی ہوں گی اللہ پلیز مجھے بچالیں میں اب کسی کے شوہر پر نظر نہیں رکھوں گی سلار، جہان، فارس کسی پر نہیں بس مجھے یہاں سے نکال لیں "وہ باقاعدہ آنسوؤں کے ساتھ رو رہی تھی روتے روتے وہ سست قدموں سے چل بھی رہی تھی جب تھک جاتی تو کسی پتھر پر بیٹھ جاتی لمبے لمبے درختوں سے اسے خوف آرہا تھا اس نے پتھر پر بیٹھتے ہی موبائل کی ٹارچ سامنے کی طرف کی سڑک تو بلکل صاف نہیں تھی کچا سا راستہ تھا اتنی دیر سے چلنے کی وجہ سے اس کے پاؤں اب دکھ رہے تھے موبائل پر لو بیٹری کا سائن آیا تو بے اختیار اس کا دل زور سے دھڑکا ایک اس کا ہی تو آسرا تھا وہ فلیش لائٹ سے آگے کا راستہ دیکھ رہی تھی اس نے اردگرد دیکھا چارو طرف اندھیرا تھا اس کا دل کانپنے لگا دو منٹ ہی گزرے تھے سامنے سے کسی کے قدموں کی آواز آنے لگی اس نے سر اٹھایا ہلکی سی روشنی اسے نظر آئی جو آہستہ آہستہ اس کے قریب آرہی تھی اس کے آنسوؤں میں تیزی آگئ دو سیکنڈ بعد وہ نم آنکھیں لیے کھڑی ہوئی اللہ نے اس کی سن لی تھی اور اس کے لیے فرشتہ بھیج دیا تھا ہاں وہ اسے فرشتہ ہی لگا  لمبا قد، شاید وہ جینز اور جیکٹ میں ملبوس تھا وشمہ کو صحیح سے نظر نہیں آرہا تھا کچھ ہی دیر میں  وہ اس کے بلکل قریب آگیا 
     ••••••••••••••••••••••••••••••••••

دو راہی انجنانے Where stories live. Discover now