"یہ لو پانی پی لو چشمے سے لایا ہوں" اس نے پانی کی بوتل وشمہ کے سامنے کی جو اس نے تھام لی لیکن پانی نہیں پیا اس کے رونے کا کام پھر شروع ہوچکا تھا رونے اور سردی کی شدت کی وجہ سے اس کی ناک اور گالیں لال ہورہے تھے دیان اس کو دیکھتے ہی مسکرایا وہ کوئی چھوٹی سی بچی لگ رہی تھی اس نے شال بیگ میں ڈالی اور بیگ کندھے پر اٹھا کر وشمہ کا بیگ ہاتھ میں پکڑا وشمہ رونے میں مگن تھی کچھ دیر تو وہ نظر انداز کرتا رہا لیکن پھر جھنجھلا کر اس کی طرف مُڑا
"افف چپ کرو پاگل ہوکیا ۔۔۔۔فضول میں روئے جارہی ہو"وہ جھنجھلا کر بولا
"تم ہوگے پاگل بھلا کوئی فضول میں روتا ہے "اس نے ٹشو سے ناک صاف کیا جو رونے کے باعث لال ہورہی تھی
"اچھا تو وجہ بتاؤ کیوں رو رہی ہو"
"کوئی ایک وجہ ہوتو بتاؤں نا "
"ساری وجوہات بتا دو میں سن رہا ہوں "وہ اس کے سامنے والے درخت کے ساتھ کمر ٹکا کر کھڑا ہو گیا
"پہلی وجہ میں جنگل میں اکیلی ہوں "
"جی نہیں میں ہوں تمہارے ساتھ"
"تو تم بھی تو اکیلے ہو " اس نے گھورا
"جی نہیں دو لوگ کبھی اکیلے نہیں ہوتے۔۔۔اب دوسری وجہ بتاؤ"
"دوسری ہاں۔۔۔۔۔ میرا موبائل بند ہوگیا ہے مجھے ناول پڑھنا تھا " ایک نیا دکھ سوچ کر وہ دوبارہ رونے لگی
"اففف تیسرا بتاؤ" اس نے اپنا سر پکڑا
"تیسرا وہ۔۔۔۔"
"بول بھی دو"
"مجھے بھوک بھی لگی ہے میں اتنی دیر بھوکی نہیں رہ سکتی"دیان اسے دیکھتا رہا پھر کپڑے جھارتے ہوئے سیدھا ہوا
"اور کوئی وجہ ہے "اس نے پوچھا
"نہیں بس یہی ہیں"
"ٹھیک ہے میں نے سب سن لیا اب رونا بند کرو اور چلو۔۔۔۔۔ کھانا تو یہاں نہیں مل سکتا ہاں البتہ تم کسی کی خوراک ضرور بن سکتی ہو "
"میں نہیں آؤں گی" اس نے منہ پھلا کر کہا
"ٹھیک ہے بیٹھی رہو میں جارہا ہوں ۔۔۔۔۔۔اچھا ہے آج جنگل میں جانوروں کی پارٹی ہوگی واؤ۔۔۔۔" وہ اسے چِرہاتا ہوا آگے بڑھ گیا
اور وہ اس کی بات سمجھتی فوراً اس کے پیچھے بھاگی
"اوئے کھڑوس ۔۔۔بندر تمہیں شرم نہیں آتی ایک اکیلی لڑکی کو اکیلا چھوڑ کر جا رہے ہو " وہ اس کے پیچھے بھاگ رہی تھی اور وہ مسکراہٹ دبائے آگے چل رہا تھا
•••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••
In sha Allah coming soon