گہری ہوتی رات کے ساتھ سردی کی شدت میں اضافہ ہوتا جارہا تھا مغرب کے بعد ہی سب اپنے گھروں میں بند ہو جاتے تھے ایسے میں وہ شال کندھوں کے گرد لپیٹے گارڈن میں رکھے جھولے پر بیٹھی تھی کالے گھنے بال کیچر میں قید ، نظریں چاند پر مرکوز کیے وہ گہری سوچ میں ڈوبی ہوئی تھی کوئی بھی اسے دیکھتا تو نازک پری ہی سمجھتا تھا وہ تھی ہی ایسی نازک سی گورا رنگ، کالی آنکھیں آغا خان حویلی کی بڑی بہو میرب ارحم سب اس کی قسمت پے عش عش کرتے تھے کیونکہ ایک شہزادی کو ایک شہزادے کی قسمت میں لکھا گیا تھا۔آغا خان کا بڑا پوتا ارحم خان پورا گاؤں جس کو دعائیں دیتے نہیں تھکتا تھا بقول اس کے میرب اس کے لیے خدا کی طرف سے عطا کردا انعام تھی میرب اس کا عشق تھی اس کا جنون تھی ۔
"کیا میں ارحم کے بغیر رہ پاؤں گی۔۔۔جب ان کو سچ پتا چلے گا تب کیا ہوگا "اس کی آنکھیں نم ہوگئیں ہوا سے چہرے پر آتی لٹوں کو اس نے کان کے پیچھے کیا
**************
novel In sha Allah bhtt jald aye ga..