#ساحرٓ_جُنوں
(وُہ مرے خوابوں میں آتا ہے چلا جاتا ہے)
از قلم #مصطفیٰ چھیپابھائیں بھائیں کرتی گلی کے کونے پر کھڑی وُہ بڑی حیران نظروں سے ارد گرد دیکھ رہی تھی چہرے کو چادر میں چھپائے وُہ دیوار کی آڑ میں ہوئی یکدم ہی کہیں دور سے کسی جانور کے رونے کی آواز نے منظر کو مزید ہولناک کردیا اُس نے سختی سے اپنی آنکھیں میچ کر دوبارہ وا کیں تو اب وُہ قبرستان کے بیچوں بیچ کھڑی دکھائی دی اُس سے کُچھ قدم دور ایک لڑکی قصاب کی دوکان کے باہر کھڑی دکھائی دی وُہ ابھی یہ سوچ بھی نہیں پائی تھی کہ قبرستان میں قصاب کی دوکان کیسے کی کہے جانے جملوں نے اُس کی ریڑھ کی ہڈی میں سنسنی پھیلا دی ٹھنڈے پسینے سے اُسکی کمر مکمل شرابور ہوچکی تھی...
"بکرے کا دِل دے دیں چیرا مت لگائیے گا..."
کہنے کے بعد وُہ لڑکی اُسکی طرف دیکھ کر مسکرانے لگی...
"عمر....عمر" شانزے چیخ مارتے ہوئے اٹھ بیٹھی سخت سردی میں بھی وُہ پسینے میں پوری طرح بھیگی ہوئی تھی تنفس غیر متوازن تھا عمر جو رات لڑائی کے باعث برابر والے کمرے میں سو رہا تھا بھاگ کر اندر آیا...
"کوکھ باندھی ہے میری دھاگہ باندھا ہے..."
وُہ نجانے کیا کیا کہہ رہی تھی...