قسط 3

1K 38 29
                                    

آج سب افراتفری میں لگے ہوئے تھے۔ محمد اعزاز کے آنے کی خوشی میں پھوپھو نے تقریب رکھی تھی۔ سب ینگ جنریشن کام میں لگی ہوئی تھی۔ محمد اعزاز کی شام کو فلائٹ تھی۔ تقریب رات کو رکھی گئی تھی۔سب اپنے اپنے کام میں بزی تھے۔
حورین فلاورز لگا رہی تھی۔ اسکا ہاتھ لیکن اوپر پہنچ نہیں پارہا تھا۔۔
حنین کے اسکے بابا کا بلاوہ آیا تو وہ یہ کام حورین کو سونپ کر چلی گئی تھی ویسے بھی اسکو اس کام سے سخت سی چڑ تھی۔
اب حورین کا ہاتھ نہیں پہنچ پا رہا تھا۔۔۔ابان سیڑھیوں سے اتر رہا تھا اور اپنے مصروف تھا بے اختیار اسکی نظر حورین پر پڑی تو وہ مسکرا اٹھا۔
"حورے۔۔۔" آبان نے سنجیدگی سے کہا۔
"جی جی بھائی۔۔!" حورین جو پھول لگانے کی کوشش میں تھی چونک پڑی۔
"دو! میں لگاتا ہوں" ابان نے سنجیدگی سے کہا!
"نہیں! میں لگا دونگی" حورے نے پھول لگانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا۔
"افففف! میں بول رہا ہوں نا،گر جاؤ گی،میں لگا دیتا ہوں۔ جاؤ تم حنین کو بلاؤ وہ آکے سارے کام کرے، بہت کرلیے کام تم نے، صبح سے دیکھ رہا ہوں ادھر سے ادھر پھر رہی ہے۔ جاؤ حنین، اریبہ، فائزہ، اور رمیشہ سب کو بلا کے لاو۔" آبان نے غصے سے کہا۔
"جی وہ سب اپنا کام کر رہے ہیں، میں نہیں کر رہی کام" حورے نے ڈرتے ہوئے کہا۔
اتنے میں فائزہ آگئی۔
"کیا ہوا بھائی؟ آپ یہاں کیوں کھڑے ہیں؟" فائزہ نے حورے کو دیکھتے ہوئے کہا۔
"حورین پھول نہیں لگا پا رہی تھی، اسکا ہاتھ نہیں پہنچ رہا تھا تو میں نے سوچا میں لگا دیتا ہوں۔" آبان نے حورے کو غصے سے گھورتے ہوئے فائزہ کو جواب دیا
"ہاں اسکا قد چھوٹا ہے نا،کوئی بات نہیں آپ جائیے،میں لگا دیتی ہوں۔" فائزہ نے سنجیدگی سے کہا۔
"اوکے، اور ہاں رمیشہ اور حنین کو بھی بلاؤ"
"ہاں بھائی! ابھی بلاتی ہوں۔" فائزہ نے چبا چبا کر کہا۔
اسکو سخت غصہ چڑھا ہوا تھا۔ اسکو حورے بالکل نہیں پسند تھی۔ اور یہ بات حورین اور ابان کو بھی پتہ تھی۔
🖤🖤🖤
اسکا کمرہ سارا بکھرہ پڑا تھا۔ آج اسکو کچھ اسپیشل پہننا تھا کوئی سوٹ اسکو پسند نہیں آرہا تھا سب نیو سوٹ تھے پر حنین بی بی کو تو کچھ نیا ہی پہننا تھا
"حورین سے پوچھتی ہوں کہ کونسا پہنوں؟" حنین بڑںڑا کے اپنے روم سے نکل گئی۔ اسکے ہاتھ میں دو سوٹ تھے۔
"حورے،،،حورے،،،حورے" حنین نے چیخ کر اسے بلایا۔
"کیا مسئلہ ہے؟ جینا حرام کر رکھا ہے تم نے تو۔کتنی دفعہ بولا ہے کہ اپنے گلے کا والیم کم کرو۔"آبان نے غصے سے کہا۔
"اب اتنا بھی تیز نہیں بولا کہ آپکا جینا ہی حرام ہوجائے۔" حنین موں بنا کہ چڑ کے بولی جیسے کوئ بہت ہی بڑی چیز دیکھ لی ہو اور سن لی ہو"
"جاؤ اب! سر نا کھاؤ، سارا دن حورے حورے کرتی رہتی ہو۔ مجھے تو لگتا ہے حورے فوبیا ہوگیا ہے تمھیں۔" ابان نے جیسے اکتائے ہوئے لہجے میں کہا۔
"آپ تو چپ ہی کرجائیں آپکو اتنا غصہ کیوں آتا ہے جب میں حورے کو بلاتی ہوں؟ یا اسکو کوئی کام بولتی ہوں۔؟" حنین نے ہاتھ باندھ کر غصے سے کہا۔
"جو سمجھنا ہے سمجھ لو۔ آئی ڈونٹ کئیر" ابان نے غصے سے کہہ کر رخ موڑ لیا۔
"دیکھیں کیسے جان چھڑا لی مجھ سے ایک دن میں آپ سے اگلوا کے ہی رہونگی انشااللہ اور آپ نا دیکھ تے ہی رھ جائنگے ہنہ کڑوے کریلے ! بات شروع بھی غصے سے کرتے ہیں اور ختم بھی غصے سے کرتے ہیں۔ پتہ نہیں ہیں کیا چیز؟" حنین نے آنکھیں مٹکا مٹکا کر اٹل لہجے میں چیخ کر کہا!
"دیکھو حنین بدتمیزی نا کرو ورنہ بہت برا ہوگا۔"آبان نے شہادت کی انگلی اٹھا کر اس کو وارن کرنا چاہا۔
ہنہ بتمیزی نہ کرو کھروس حنین منہ ہی منہ میں بڑبڑاتی چلی گئی۔ جو کہ آبان شاہ کہ کانوں میں باآسانی پہنچ گئ تھی..

زندگی کے حسین رنگWhere stories live. Discover now