🖤🖤🖤
"حورین چلو ہم آئس کریم کھانے چلتے ہیں۔" حنین نے ایکسائیٹڈ ہوتے کہا۔
"نہیں۔۔ چپ کرو۔ بابا نے دیکھ لیا تو جان سے مار دینگے"
"آبان بھائی کے ساتھ چلتے ہیں وہ ساتھ ہونگے تو کوئی بھی ہمارا بال بھی بیکا نہیں کر سکے گا۔" حنین نے فلمی انداز میں کہا!
" میں نہیں چل رہی۔۔۔ اور انکو بولے گا کون؟ وہ تو سنتے ہی ہتھے سے اکھڑجائیں گے۔" حور نے اسکو چپ کرانا چاہا کیونکہ وہ جب سے آئی تھی آبان کا سرخ چہرہ دیکھ رہی تھی۔
"میں جاتی ہوں نا ان سے بات کرنے۔۔ دیکھنا کیسے مانتے ہیں وہ۔ چلو تم بھی۔" حنین نے اسکو زبردستی اٹھاتے ہوئے کہا۔
حورین ارے ارے کرتی
🖤🖤🖤
"آبان بھائی۔۔" حنین نے چیختے ہوئے کہا!
"کیا ہے۔۔!" ابان نے کمرے سے ہی جواب دیا۔
" اب کھول بھی دیں دروازہ مجھے بات کرنی ہے۔" حنین نے دروازہ بجاتے ہوئے کہا۔
"کیا مصیبت ہے۔۔؟" ابان نے بڑبڑاتے ہوئے دروازہ کھولا۔۔لیکن حنین کے ساتھ حورین کے پیچھے دیکھ کر کھٹک گیا۔ پھر حنین کو دیکھا تو اسکے ہونٹوں پر معنی خیز مسکراہٹ تھی۔
"کیا بات ہے۔؟" ابان نے سنجیدگی سے کہا۔
"وہ بھائی۔۔۔ حور کہہ رہی ہے کیوں نا ہم آئس کریم کھانے چلیں۔۔!" حنین نے جلدی سے کہا!
حور جو منہ نیچے کیے کھڑی تھی فورا بولی
"نہیں نہیں میں نے نہیں بولا"
"ٹائم دیکھا ہے؟ رات کے 12 بج رہے ہیں!! اس وقت۔۔ نو نیور۔۔" ابان نے کہا
"یار آپ تو کھڑوس ہی رہنا۔ توبہ ہے" حنین نے ناک چڑایا۔
" میں تم لوگوں کو ضرور کے کر چلتا پر ابھی ٹائم نہیں ہے۔ اور یہ اس وقت بھوت کیوں چڑھا ہے تمہیں آئس کریم کھانے کا۔۔۔؟" ابان نے گھورا
"چلو حنین پاگل مت بنو۔ یہ سہی کہہ رہے ہیں۔ یہ بھی کوئی وقت ہے کیا۔۔" حور نے حنین کے کان میں کہا
" یار چلو نا چلتے ہیں میں بھی بور ہورہا ہوں۔۔" پیچھے سے اعزاز کی آواز آئی
"تم بچے نا بنو۔۔ تم کو جانا ہے جاو۔۔ مگر میں نہیں جا رہا۔" ابان نے عصے سے کہا۔
"آپ نا روڈ ہی رہنا۔ چلو ہم تینوں چلتے ہیں۔" حنین نے کہا
"اب تو بھی چل۔۔ لڑکیوں کی طرح نا شرما" اعزاز نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھتے کہا۔
ویسے بھی آبان کا موڈ حورین کے ساتھ جانے کا سن کے ہی بدل گیا تھا۔
"اوکے۔ چلو تم میں آتا ہوں۔"
"میں نہیں چل رہی۔۔تم سب جاؤ رومیشہ اور اریبہ کو بھی بلا لاو۔" حور نے حنین سے کہا۔
ابان جو روم سے کار کی چابیاں لارہا تھا وہیں رک گیا۔
"کیوں تمہیں کیا ہوا ہے؟ کیا واپس ننھیال جانا ہے خالہ کے پاس جو ہمارے ساتھ جانے کا دل نہیں۔۔۔؟" ابان نے طنز کیا ایک تو وہ راضی ہی اسکی وجہ سے ہوا تھا اس میں بھی میڈم کے نخرے ختم نہیں ہورہے تھے۔
"ارے نہیں نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ میں چل رہی ہوں۔۔ حنین سے مزاق کر رہی تھی میں تو" حورین نے جلدی سے ڈرتے ڈرتے کہا۔
"اب چلیں۔۔۔" اعزاز نے سب کو گھورے ہوئے کہا۔
"ہاں چلو۔۔۔"
🖤🖤🖤
"ویسے حنین کونسا فلیور کھاو گی؟" اعزاز نے بات کر ے کی غرض سے پوچھا۔
"میں تو چاکلیٹ کھاونگی، حوعرین کا اسٹرابیری، اریبہ کا ونیلا اور رمیشہ کا بھی چاکلیٹ۔" حنین نے سب کا ہی بتا دیا
اعزاز کا دل چا ہا اپنا سر پیٹ لے
"بھائی آپ کونسا کھاتے ہیں؟" حنین نے آبان سے پوچھا
"آپکا بھی اسٹرابیری ہوگا۔۔ ہے نا۔۔۔؟" ابان کے بولنے سے پہلے ہی حنین نے حور کو دیکھتے ہوئے کہا! جو گاڑی میں سب سے الگ شیشے کے باہر دیکھ رہی تھی۔ ابان اسکو بار بار بیک مرر سے دیکھ رہا تھا۔
"بس اب آئس کریم پارلر میں جائینگے نا تو بتا دینا" اعزاز نے اکتا کر کہا۔ حنین کی بولتی زبان فورا سے رک گئی وہ اعزاز کو گھور کر رہ گئی۔
حنین کی قینچی کی طرح چلتی زبان نے سب کو بیزار کر دیا تھا۔۔ لیکن جب حنین کبھی بیمار پڑ جاتی یا ننھیال چلی جاتی تو سب بور ہوجاتے تھے گھر کے ہر فرد کو حنین سے بہت پیار تھا اسکی شرارتوں کو سب بہت انجوائے کرتے تھے پر کبھی کبھی وہ کچھ زیادہ ہی بول جاتی تھی کہ اسکو چپ کرانا پڑ جاتا تھا۔
ESTÁS LEYENDO
زندگی کے حسین رنگ
Romancezindagi k haseen rang is my first story yeh meney English me likhi thi phir ap logo ki khuwaish pe meney urdu me likhi he umeed karti hoo yeh meri story ap ko pasand aaegii keep supporting kashaf❤❤ stay connect on my insta page kashafwrites110