قسط 4

850 44 18
                                    

"کیا کام ہے بھائی؟" حنین نے پوچھا
"ایک کپ کافی بنا کے میرے روم میں بھیج دو" اعزاز کہہ کر اپنے روم کی طرف بڑھ گیا۔
"میں کیسے بناوں کافی؟ مجھے تو آتی ہی نہیں۔" حنین نے سوچا
"ارے ہاں! نیٹ پر سے دیکھتی ہوں." وہ بڑبڑاتی ہوئی کچن کی طرف چل دی
پھر اس نے نیٹ سے کافی کہ ریسیپی دیکھی اور بنانے لگی اور بنا کے خود ہی اعزاز کے روم کی طرف بڑھ گئی
اس نے دروازہ ناک کیا
"آجائیے" اعزاز کی آواز آئی۔
اعزاز اسکو دیکھ کے اٹھ کھڑا ہوا۔
"ارے! تم کیوں لے کر آئیں؟کسی اور سے بول دیا ہوتا."
"ہاں! کوئی نظر نہیں آیا تو میں خود ہی لے آئی" حنین نے ڈرتے ہوئے کہا۔
حنین روم کے باہر ہی کھڑی تھی اعزاز نے آکر اس سے کافی لی تو وہ جلدی سے چلی گئی!
اعزاز نے جیسے ہی کافی پی اسکو کھانسی ہونا شروع ہوگئی تھی کیونکہ حنین بی بی نے اس میں چینی کی جگہ نمک ملایا تھا۔ اعزاز نے منہ بنا کے کافی کو دیکھا اور قہقہہ لگا کے ہنس پڑا۔
زمر جو اعزاز کے پاس ہی آرہی تھی اسکو ہنستا دیکھ کے وہیں رک گئیں
پھر سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگیں!
"امی یہ دیکھیں کافی۔۔اسیشل حنین کے ہاتھ کی۔پی کر بتائیے کیسی ہے؟"
"اچھا کبھی بنائی تو نہین ہے اس نے۔ لاؤ دکھاؤ کیسی بنی ہے۔" زمر نے اسکے ہاتھ سے کپ لیتے ہوئے کہا۔
اعزاز انکو شرارت سے دیکھنے لگا۔
جیسے زمر نے سپ لیا انکو بھی کھانسی لگنا شروع ہوگئی اور غصے سے اعزاز کو گھورنے لگیں۔
"کیا ہوا؟ میں نے کیا کیا ہے؟ آپکی چہیتی نے ہی چینی کی جگہ نمک ڈال دیا ہے۔ بیچاری کو کچھ آتا جو نہیں۔"
پھوپھو بھی قہقہہ لگا کر ہنس پڑیں اور بولیں۔
"اب ایسا بھی نا کہو۔ اسکو بہت کچھ آتا ہے پتہ نہیں یہ کافی ایسی کیوں بنائی ہے اس نے۔ آہستہ آہستہ سیکھ جائے گی"
"ہاہاہا پر نمک کون ڈالتا ہے کافی میں؟ میں تو اسکو ضرور بولونگا۔" اعزاز نے ہنستے ہوئے کہا۔
"پاگل نا بنو۔ تم بول کے پچھتاؤ گے۔ کیونکہ تم تو ایک بولوگے مگر آگے سے دس سننی پڑینگی۔" زمر نے ہنستے ہوئے کہا۔
"اچھا جی تو ایسی بات ہے" اعزاز نے معظوظ کن لہجے میں مسکرا کر کہا"

"ہان جی ایسی بات ہے پر ہمارے بیٹے کی چال ڈھال ٹھیک نہیں لگ رہی" زمر نے ذو معنی الفاظ میں کہا"

"تو ایسا ہی ہے چال بھی ٹھیک نہیں اور ڈھال بھی اعزاز نے ایک آنکھ دبائ"

اوہو جی تو ایسی بات ہے تو بتائیے بیٹا جی کیا ہوا ہے آپ کو کہیں کسی کو دل تو نہیں دے دیا.. زمر نے کا لہجا شرارت سے پڑ تھا" ایسی ہی تھی وہ اپنے بچوں سے دوستوں کی طرح رھنے والی ایسا لہجا اختیار کرتی تھی کہ ساری ینگ جنریشن سب باتیں اسی کو آکے بتادیتے کہ اپنے دل کا بوجھ ہلکہ کر لیتے تھے زمر کسی کی بھی باتیں کسی سے شیعر نہیں کرتی تھی وہ بہت ہی ذھین تھی اتنا ذہین کوئ خاندان میں پیدا نہ ہوا تھا آج بھی جب وہ بولتی تو سب کے حوش اڑا دیتی تھی کہ کوئ عورت اتنی بھی ذھین ہوسکتی ہے وہ ہنستی بہت ہی کم تھی اور جب ہنستی تھی تو جیسے گھر میں بہار سی اتر آتی تھی"

ہاں دل تو دیا ہے میں نے کسی کو پر لڑکی نہیں ہے کوئ" اعزاز کی بات پہ زمر نے حیرانی سے اسے دیکھا ان کو شبہ ہوا کہ اعزاز پاگل ہوچکا ہے"

زندگی کے حسین رنگWhere stories live. Discover now