اس کی پراڈو آکے آفس کے باھر رکی اس کا غصہ اب بھی برقرار تھا پر آفس بھی تو جانا تھا اس نے ورنہ تو اس کا زرا بھی موڈ نہ تھا آفس جانے کا وہ لمبے لمبے ڈگ بھرتا آفس کے اندر گھس گیا اس کی چال میں ایک روب تھا ایک ٹھراو تھا اس کی مغرور ناک اور زیادہ کھڑی لگ رہی تھی وہ قدم قدم چلتا ہوا ہر ایک کو چیک بھی کر رہا تھا اور سب کو سلام کا جواب بھی دے رہا تھا..
زیشان صاحب آپ میری آفس میں آئیں... وہ یہ کھ تا اندر چلا گیا...
زیشان ایک کم عمر لڑکا تھا آبان شاہ سب کام اسی کو ہی کہتا تھا..مے آئے کم ان... "زیشان دروازے پہ کہڑے ہوتے ہوئے بولا"
جی زیشان صاحب آجائیں... آبان شاہ کی نظریں ہنوز لیپ ٹاپ پہ تھی اس نے مصروف انداز میں کہا..
سر مسٹر رفیق آپ سے ملنا چاہتے ہیں کیا کل کی آپائنٹ منٹ دے دوں... اس نے بھیٹھ تے ہوئے کہا..
ہوں دے دو پر یہاں آفس میں نہیں کہیں باھر ریسٹورنٹ میں بکنگ کروا دو ہماری... آبان نے کچھ سوچتے ہوئے کہا..
سر یہاں کیو نہیں..
کیو کی میں کل آفس نہیں آونگا اور ریسٹورنٹ میرے گھر کے قریب ہی پڑتا ہے اسی لیے وہاں سے میں سیدھا گھر چلا جاونگا.. آبان نے تفصیل سے بات بتائی..
اچھا اوکے سر جیسے آپ ٹھیک سمجھیں... وہ کہتا ہوا اس کو دوسری فائلس کا بتانے لگا..
🖤🖤🖤
"حنین حنین حنین رک جاو۔۔۔۔"
رمیشہ کب سے بھاگ دوڑ کر رہی تھی پر حنین مجال ہے جو کوئی کام ڈھنگ سے کردے۔
"پکڑ سکتی ہو تو پکڑ کے دکھاو۔۔" حنین نے بھاگتے ہوئے کہا۔
حنین اچانک کسی سے ٹکرا گئی اور فورا اپنی آنکھیں بند کر لیں۔
"اللہ میں گرگئی" حنین نے چیختے ہوئے کہا۔
وہ جو حنین کو یک ٹک دیکھ رہا تھا اسکے چیخنے پر چونک گیا
"دیکھو تم گری نہیں ہو۔ میں نے تم کو بچا لیا۔۔" حنین نے فورا اپنی انکھیں کھولی اور اپنا ہاتھ چھڑایا۔
"آپ۔۔۔ میں سمجھی آبان بھائی ہیں" حنین نے کنفیوز ہوتے ہوئے کہا۔
"نہیں نہیں۔۔ میں ہی تھا۔ ویسے تم اتنا کیوں بھاگ رہی ہو؟ دماغ کے دو پیج ڈھیلے ہیں کیا؟" اعزاز نے شرارت سے کہا۔
"ہاہ۔۔۔ آپ ایسے کیسے بول سکتے ہیں؟ توبہ ہے۔ ایک تو مجھ سے ٹکرا گئے اوپر سے بڑے پھنے خان بن رہے ہیں" حنین نے فورا اپنی پوزیشن میں آتے ہوئے کہا۔
"پھنے خان۔۔؟ یہ کیا ہوتا ہے۔؟" اعزاز نے نا سمجھی سے کہا۔
"ہاہاہاہا اپکو اسکا مطلب نہیں پتہ؟ بچپن سے باہر رہے ہیں کیا۔" حنین کی کھکھلاہٹ پورے گھر میں گونجی۔
اعزاز اسکی ہنسی میں کھو سا گیا۔ایک تیری ہنسی پہ میں اپنی جان دے دوں
ایک تیری ہنسی پہ میں اپنے آپ کو بھول جاوں
ایک تیری ہنسی پہ میں اپنا آپ وار دوں
ایک تیری ہنسی پہ اپنی ساری خوشیاں
تیرے قدموں میں بچھادوں
بس ایک تیری ہنسی کے خاتر..(کشف)
اعزاز کے دل نے بے اختیار پڑھا اور دلفریب مسکراہٹ نے اسکے لبوں کو چھوا۔
"کیا ہوگیا ہے آپکو؟ مسکرا کیوں رہے ہیں۔۔۔میں نے تو آپکا مزاق اڑایا ہے" حنین نے مشکوک لہجے میں پوچھا۔
اعزاز کی مسکراہٹ فورا سے سمٹی۔
"ہاں تو تم پاگل کی باتوں پر مسکراؤں نا تو کیا منہ بناؤں؟" اعزاز نے شرارت سے کہا۔
"کیا۔۔۔۔۔؟ آپ نے مجھے پاگل کہا۔ آپ سمجھتے کیا ہیں اپنے آپکو۔" حنین نے تقریباً چیختے ہوئے کہا۔
اعزاز نے اپنے کانوں پر ہاتھ رکھ لیے۔ اور بولا۔
" نہیں میں نے تم کو نہیں بولا میں تو اپنے آپکو بول رہا تھا" اعزاز نے یہ بول کر اسکا غصہ کم کرنا چاہا۔
"آپ۔۔اپ سے بات ہی نہیں کرنی میں نے۔" حنین غصے سے پیر پٹختی چلی گئی۔
پیچھے اعزاز مسکرا کر رہ گیا۔
🖤🖤🖤
"بھائی۔۔۔۔" وہ جو اپنے روم میں جا رہا تھا حنین کے بلانے پر پلٹا۔
"کیا ہوا۔۔؟" ابان نے سنجیدگی سے کہا۔
"میں کیا بول رہی تھی۔۔ کل حورین کی خالا آرہی ہے اپنے اس انگریز بیٹے کا رشتہ لینے تو آپ بات کرلیں نا اس کے آنے سے پہلے ہی پھوپھو سے اور چچا سے" حنین نے ڈرتے ہوئے کہا مبعادہ وہ شوٹ ہی کردے۔
YOU ARE READING
زندگی کے حسین رنگ
Romancezindagi k haseen rang is my first story yeh meney English me likhi thi phir ap logo ki khuwaish pe meney urdu me likhi he umeed karti hoo yeh meri story ap ko pasand aaegii keep supporting kashaf❤❤ stay connect on my insta page kashafwrites110