میرا نصیباں
از قلم احمرین شیخ
*******************
ایک سناٹا دبے پاؤں گیا ہو جیسے.......!!!!!!!!!
دل سے ایک خوف سا گزرا ہے بچھڑ جانے کابے نام سی اداسی کی لپیٹ میں وہ گھٹنوں کے گرد بازوں لپیٹے روۓ جا رہی تھی۔ رو رو کر ناک تک سرخ ہو گئی تھی۔ اچانک گھر کے باہر کھٹکے کی آواز پر وہ چونکی گھڑی میں ٹائم دیکھا جہاں رات کے آٹھ بج رہے تھے۔ مراد اور سیما کے آنے کا وقت ہو گیا تھا۔ انہیں کی آمد کا سوچ کر وہ اٹھ کر باہر کی جانب بڑھی۔
دروازہ کھولا تو سامنے ہی زوہیب دکھائی دیا۔ اس کا دل بے اختیار خوش ہوا۔ سارے خدشات کہیں دور جا سوۓ لیکن دوسرے ہی پل وہ شکوہ کناں نظر زوہیب پر ڈال کر اندر کی جانب بڑھ گئی۔ زوہیب جو پہلے ہی بھرا ہوا آیا تھا اس کے انداز پر مزید مشتعل ہوا۔ صحن میں اندھیرا ہونے کے باعث وہ اس کا رویا ہوا چہرہ دیکھ نہیں پایا تھا۔ ہر بار اس کے آنے پر دروازہ خود بند کیا کرتی تھی لیکن آج اس کی حرکت پر وہ دنگ رہ گیا۔ غصے میں زور سے دروازہ بند کرتا وہ اکرام انصاری کے روم میں جانے کی بجائے سیدھا پارس کے کمرے میں آیا۔
"کیا حرکت تھی یہ؟ " اس کے کڑے استفسار پر وہ ایسی ہو گئی گویا وہ کسی اور سے مخاطب ہو مگر اندر ہی اندر ڈر بھی رہی تھی۔
"جب بندہ کسی کو وقت دے ہی دیتا ہے تو خود پہلے سے ہی جانے کے لیے تیار بھی بیٹھا ہوتا ہے۔" طنزیہ کہتے ہوۓ اس نے پارس کے حلیے کو ایک نظر دیکھا جو اب تک بنا کوئی تیاری کیے سر جھکاۓ بیٹھی تھی۔
"آپ نے کون سا فون پر بتا دیا تھا کہ آپ آ رہے ہیں۔ " اپنی آواز کی کپکپاہٹ کو پارس نے حتیٰ الامکان قابو میں رکھنے کی كوشش کی۔
"آپ کو یاد نہ ہو تو بتا دوں محترمہ آپ پچھلے پانچ روز سے یہیں ہیں جبکہ جانتی بھی ہو کہ میں تمہیں یہاں ایک رات بھی رکنے نہیں دیتا۔کیا اتنی سی نا راضگی کا حق نہیں بنتا تھا میرا؟" جتاتی نظریں اس نے پارس پر ٹکاتے ہوۓ کہا۔اس کے اتنی سی نا راضگی کہنے پر وہ دنگ رہ گئی۔یہ اتنی سی نا راضگی تھی؟اس کی جان سولی پر لٹکی ہوئی تھی اور وہ کہہ رہا تھا اتنی سی نا راضگی۔کچھ کہنے کی بجائے وہ اپنے لب سیے بیٹھی رہی۔بات زیادہ نہ بڑھے اس لیے اس نے خاموش رہنے میں ہی عافیت جانی تھی۔
"تمہاری مرضی دوسرے ہر معاملے میں تو چل سکتی ہے لیکن یہاں رکنے کے معاملے میں نہیں، سمجھی تم۔ "اسے جتنی بھڑاس نکالنی تھی وہ نکال رہا تھا۔
" تمہیں اس حلیے میں دیکھ کر نظر آ رہا ہے تمہارا آج بھی جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ "اس کی پیشانی پر لا تعداد شکنوں کا جال بچھا تھا جس میں لمحہ با لمحہ اضافہ ہوتے جا رہا تھا۔
ESTÁS LEYENDO
میرا نصیباں (COMPLETED)
Historia Cortaنامکمل کرداروں کی مکمل داستاں۔۔۔۔محرمیوں کی شکار، نصیب کے لکھے پر یقین رکھنے والی لڑکی۔۔۔رب سے نیک ہمسفر کی متمنی اپنی ذات کے لیے بھی اتنی ہی استقامت اور اچھائیاں مانگتی ہے۔۔۔اپنے ہمسفر سے عزت،توجہ اور محبت کی توقع رکھتی ہے۔۔۔آپسی رشتے میں محبت سے ز...