Ep 3

225 33 22
                                    

بِسمِ اللہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِيم
شُروع اَللہ کے پاک نام سے جو بڑا مہر بان نہايت رحم والا ہے

نوٹ:
میرے لکھے گئے تمام کردار اور وقعات فرضی ہیں حقیقی زندگی میں انکا کوئی عمل دخل نہیں.

BISMILLAH

سورج کی تپش ہر چیز کو جھلسا رہی تھی. ریتیلی زمین پر چلتے چلتے اسکے پاوں جل گئے تھے اس ریت کےصحرا میں اسکے علاوہ اور کوئی نہیں تھا پیاس کی شدت سے گلا خشک ہو گیا تھا اس سے ایک اور قدم اٹھانا دشوار ہو گیا تو وہ گھٹنوں کے بل وہیں ڈھیر ہو گئی.
تبھی اسے کچھ لوگ اپنی طرف آتے دکھائی دیئے غور سے دیکھنے پر وہ چہرے اسے شناسا لگے اچانک وہ اٹھی اور انکی طرف بھاگنا شروع کر دیا

"بھائی، بابا کہاں تھے آپ لوگ؟ آپ کو پتہ ہے کہ میں بہت ڈر گئی تھی مجھے لگا کے میں مر جاوں گی یہاں پر آپ لوگ کچھ بول کیوں نہیں رہے"
وہ اونچی اونچی چینختے ہوئے انکی طرف بڑھ رہی تھی کے اچانک کہیں سے کالے کپڑوں میں منہ پر کپڑا لپیٹے ہاتھ میں چاقو اور پستول لئے کچھ لوگ ان کے پاس آئے اسکے دیکھتے ہی دیکھتے ایک آدمی نے آگے بڑھ کر اسکے بھائی کی شہ رگ کاٹ دی اسکے باپ نے بھی کوئی مزاخمت نہیں کی وہ لوگ انکے سینے میں گولیاں برسا برسا کر جب تھک گئے تو ان کے بے جان وجودوں کو ٹھوکر مارتے واپس چلے گئے جیسے آئے تھے

وہ ابھی تک اپنی جگہ پر سن کھڑی تھی جیسے ہی اپنی اس کیفیت سے باہر آئی تو فورن سے انکی طرف لپکی.

"بابا اٹھیں کیا ہوگیا ہے آپکو؟ بابا پلیز آنکھیں کھولیں چلیں ہمیں یہاں سے جانا ہے اٹھیں نا پلیز" وہ روتی چینختی اپنے باپ کے بے جان وجود کو جھنجھوڑ رہی تھی. پھر بھاگ کر بھائی کی لاش کے پاس گئی.

"بھائی وہ دیکھیں بابا کو کچھ ہو گیا ہے وہ اٹھ نہیں رہے انکا بہت خون نکل رہا ہے بھائی آپ کیوں ایسے آنکھیں بند کر کے لیٹے ہوئے ہیں پلیز اٹھیں نا بابا کو ہاسپٹل لے کر چلتے ہیں ......بھائی .....بھائی...." وہ چیخ رہر تھی چلا رہی تھی لیکن وہاں اسکی مدد کو آنے والا کوئی نہیں تھا

اچانک ایک جھٹکے سے اسکی آنکھ کھلی تو اس نے اپنے آپ کو ایک کمرے پایا پورا جسم پسینے میں شرابور تھا دل کی دھڑکن تیز تیز چل رہی تھی سانسیں بھی اتھل پتھل تھیں

" یا میرے اللہ! یہ خواب میرا پیچھا کیوں نہیں چھوڑ دیتے"
ابھی وہ نارمل ہوتی اللہ تعالٰی سے مخاطب تھی کے اسکے کانوں میں فجر کی آذان گونجی.
کمرے کی کھڑکی سے باہر جھانک کر دیکھا تو فجر کا وقت ہو رہا تھا. خود کو کمپوز کرتی وہ واشروم کی جانب بڑھی
کچھ دیر بعد وہ نم چہرہ لئے کالے رنگ کی چادر نماز کے سٹائل سے لپیٹے واشروم سے باہر آئی.

بلاشبہ وہ بہت حسین تھی....گوری رنگت، گرے کلر کی آنکھیں، عام لڑکیوں کی نسبت 5 فٹ 9 انچ نکلتا دراز قد، ہلکے بھورے رنگ کے کمر کو چھوتے سیدھے بال، پتلے گلابی ہونٹ اور گورے ہاتھوں کی مخروطی انگلیوں سے وہ کسی کو بھی اپنے حسن سے پاگل کرنے کا ہنر رکھتی تھی.
ابھی بھی اجلا سفید نم چہرہ کالی چادر کے ہالے میں بہت پرنور نظر آ رہا تھا.

راہِ حق ازقلم ندا فاطمہWhere stories live. Discover now