شہری میری پراسپکٹس لے آئے ہو؟؟
وہ ابھی گاڑی کا ہارن سن کر نیچے آنے کے لیے بھاگی تھی۔ شہری نے لاونج کے صوفے پر بیٹھے ایک نظر اس کو سیڑھیاں اترتے دیکھا اور پھر سر جھکا لیا۔ تب تک وہ سیڑھیاں اتر چکی تھی
" میں تم سے کیا پوچھ رہی ہوں۔ جواب کیوں نہیں دے رہے؟؟
اب وہ اس کے ساتھ والے صوفے پر آکر بیٹھ چکی تھی اور اس کا ہاتھ پکڑ کر دوبارہ پوچھ رہی تھی
"آئی ایم ریلی سوری میرے دماغ میں سے نکل گیا ۔ آئی پرامس میں تمہیں کل پراسپیکٹس لا دوں گا "
واٹ ؟؟دماغ سے نکل گیا ؟؟میں تمہیں صبح سے میسج پر میسج کر رہی ہوں اور تم نے وہ سارے مسیج پڑھ بھی لیے تھے ۔۔
ہاں پڑھ لیے تھے مگر یونی سے نکلتے ہوئے میرے مائنڈ سے نکل گیا"مجھے پورا یقین تھا تم بھول جاؤ گے۔ اسی لیے پچھلے آدھے گھنٹے سے میں تمہیں ہر دو منٹ بعد رنگ کر رہی ہوں۔ لیکن تم کال ہی نہیں رسیو کر رہے تھے۔ کہاں ہے تمہارا فون ؟؟"
وہ اب اس کے پاس سے اٹھ کر سامنے والے صوفے پر جا بیٹھی اور منہ پھلائے بول رہی تھی
اتنے میں شہرین اوون سے گرما گرم پاپ کورن کا پیکٹ اٹھا کر ساتھ والے صوفے پر آکر بیٹھی
جبکہ شہری اب صوفے سے سر ٹکا کر بہت ریلیکس انداز میں بیٹھا ۔۔روزینہ کو غصے سے بولتے ہوئے دیکھ رہا تھا۔۔ شہرین نے خفگی بھری نگاہ اس پر ڈالی مگر اس کی آنکھوں میں شرارت دیکھ کر اس کو ہنسی آگئی۔اور وہ اسے مزید تنگ کرنے کے لیے بولی
"تو تمہیں کس نے کہا تھا اتنی جلدی فارغ منگوانے کا ۔۔کل لاسٹ ڈیٹ ہے اپلائی کرنے کی اور تم نے اتنی جلدی فارم منگوا لیا" شہرین اب اس کے زخموں پر مرچیں چھڑ ک رہی تھی۔مگر اس نے کوئی جواب نہ دیا
"یار چھوڑو تم اس کالج کو کسی اور کالج میں اپلائی کر لینا "
یہ مشورہ بھی شہرین کی طرف سے آیا تھا
" شٹ اپ" وہ انگلی اٹھا کر تیز آواز میں بولی ۔جس کا شہرین پر ذرا اثر نہ ہوا۔
"مجھے سمجھ نہیں آرہا ۔ تم نے اتنی دیر سے فارم کیوں منگوایا۔۔"اور آن لائن فارم کیوں نہیں سب مٹ کروا دیا
شہریار نے سنجیدگی سے سوال کیا
تا کہ اس کا نام آخری لسٹ میں آئے اور اس کو ٹیسٹ کی تیاری کے لیے زیادہ وقت مل سکے۔اور آن لائن کا مشورہ میں نے بھی اس کو دیا تھا مگر اس نے کہا وہ تو آوٹ آف سٹی کے کینڈیڈیٹس کو کرنا چاہیے۔میں تو لاہور میں ہوں پراسپکٹس ہی لوں گی"
شہرین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا
"غلط۔۔میں نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا۔ میرا ڈومیسائل آج ملنا تھا ۔تو میں نے سوچا فارم بھی لاسٹ ڈے ہی تم لے آؤ گے
مگر مجھے کیا پتا تھا کہ تم اتنے بھلکڑ ہو" وہ اب دونوں ہاتھوں سے چہرہ چھپائے رونے کی تیاری میں تھی
"لگتا ہے شہری مجھے ہی جانا پڑے گا ۔ لاو مجھے گاڑی کی چابی دو "
روزینہ ان دونوں کی باتیں سن رہی تھی
شہری نے شہرین کو گاڑی کی چابی دینے کی بجائے روزینہ کے چہرے سے اس کا ہاتھ ہٹایا اور اس کے آگے چابی لہرائی
یہ کیا ہے۔اور مجھے کیوں دے رہے ہو۔؟
وہ کاٹ کھانے کو دوڑی۔ شہری مسکرایا اور شہرین بھی اپنی مسکراہٹ چھپانے کے چکر میں تھی
یہ گاڑی کی چابی ہے۔جاو اور پچھلی سیٹ سے پراسپیکٹس اٹھا لو
" یو ڈفر ۔۔شہری کے بچے اتنی دیر سے تم مجھے تنگ کر رہے تھے " وہ اس کے کندھے پر ہاتھ مار کر باہر کی طرف بھاگ گئی
⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐⭐
"شہریار اٹھ جاؤ مجھے اور روزی کو کالج لے کر جانا ہے تم نے "
وہ پچھلے دس منٹ سے اس کے سر پر کھڑی اس کی نیند حرام کر رہی تھی مگر وہ سر پر کشن رکھ کر اس کی آوازوں سے انجان بنا پھر سے سونے کی کوشش کر رہا تھا
شہرین نے غصے سے وہ کشن ہٹایا
" یار کیا پروبلم ہے تم لوگوں کو گاڑی اسلئے ہی سکھائی تھی میں نے ۔جاؤ پلیز خود ہی چلے جاؤ دونوں"
"میں نے تو اس کو کہا تھا مگر وہ کہتی ہے تمہارے ساتھ جانا ہے "
"اف یار یہ روز کبھی کبھی بچوں کی طرح تنگ کرتی ہے "
شہرین سمجھ سکتی تھی۔آج کل اس کے ایگزامز ہونے والے تھے اور اس پر بہت برڈن تھا۔اور کبھی کبھار قسمت سے ہی تو اس کو یونی سے آف ہوتا تھا
"اچھا میں اسے سمجھا لیتی ہوں۔ تم سو جاؤ"
شہرین اس کے کمرے کا دروازہ بند کرکے باہر نکل گئی تو شہریار سکون سے پھر سے سونے کی کوشش کرنے لگا لیکن یہ سکون زیادہ دیر برقرار نہیں رہا
وہ ابھی نیند کی وادیوں میں کھو رہا تھا کہ اسے نیند میں ہی اپنے اوپر ایک ہی ہیولا جھکا ہوا نظر آیا
تم صرف 10 منٹ میں نیچے آ جاؤ۔۔ اس سے زیادہ تمہیں ایک منٹ بھی نہیں دوں گی وہ کمر پر ہاتھ رکھے لڑاکا عورتوں کی طرح بول رہی تھی۔ شہریار نے مندی آنکھوں سے اس کو دیکھا اور اٹھ کر بیٹھ گیا
تو کیا کرلو گی تم ؟؟
میں پاپا سے کہوں گی ۔شہری بھائی کہہ رہا ہے کہ میں سو رہا ہوں تو پلیز آپ ہمیں لے جائیں " وہ بے حد مصومیت سے بولی
وہاٹ ؟؟تم ایسا نہیں کر سکتی۔اس نے دہائی دی
" میں ایسا کر سکتی ہوں اور اگلے دس منٹ میں تم نیچے نہ ہوئے تو میں ایسا کر دوں گی"
وہ پیر پٹختی کمرے سے نکل گئی۔
شہری بے دلی سے اٹھا اور اور چہرے پر پانی کے چھینٹے مار کر اگلے دو منٹ میں وہ اس کو سیڑھیاں اترتا دکھائی دیا ۔
ٹی وی لانچ کے صوفے پر بیٹھی ہوئی روزینہ نے شہرین کو وکٹری کا اشارہ دیا
YOU ARE READING
رنگ ریزہ(مکمل)
Fantasyیہ کہانی ہے اک لڑکی کی جو رنگوں کی دیوانی ہے۔وہ رنگوں سے نہیں بلکہ رنگ اس سے کھیلتے ہیں۔وہ جہاں بھی جاتی ہے لوگوں کی زندگی رنگوں سے بھر دیتی ہے۔مگر ایک دن اس کی اپنی زندگی کے کینوس سے سب رنگ غائب ہو جاتے ہیں