زاویار آج صبح جلدی گھر سے نکل گیا تھا ۔۔ آفس کے کچھ ضروری کام نپٹا کر وہ شازل کی طرف جانے کا ارادہ رکھتا تھا ۔۔۔
وہ جانتا تھا کے کل زمر کی منگنی بھی ہے
مگر بظاہر وہ بہت پرسکون لگرہا تھا اسے دیکھ کر کہیں سے بھی یہ بات ظاہر نہیں ہوئی تھی کہ وہ کسی مشکل سے گزر رہا ہے
شاید وہ کوئی فیصلہ کر چکا تھا وہ کچھ ایسا سوچ بیٹھا تھا جس کے بعد وہ مطمئن اور پرسکون نظر آرہا تھا ۔۔۔۔زمر بیٹا تمہیں جوڑا پسند آیا ۔۔۔۔
جی خالہ بہت اچھا لگا مجھے ۔۔۔
کیسے پسند نا آتا انہیں زرہان احمد کی پسند سب سے الگ ہے ۔۔۔
زرہان نے فخریہ نظروں سے زمر کی طرف دیکھا جو اسکے اس انداز سے دیکھنے پر ہلکا سی مسکراہٹ کے ساتھ نظریں جھکا گئی تھی ۔۔۔
زرہان کی بات پر عالیہ بیگم اور بتول بھی ہسنے لگے ۔۔۔
زمر بیٹا تم جوڑا لے جاکر اپنے کمرے میں رکھدو اور نگین کو بھیجو وہ یہ باقی سامان سمبھالے ۔۔
جی ماما ۔۔۔
زمر نے شکر کا سانس لیا اسے زرہان کی نظروں کی قید سے رہائی جو ملی تھی ۔۔۔
زمر جوڑا بیڈ پر پھیلائے اس پر نظریں جمائے کچھ سوچ کر مسکرارہی تھی ۔۔۔
پھر اس نے میکسی کا بھاری کام سے بھرا دوپٹہ اٹھایا اور سر پر سجا کر شیشے کے سامنے جاکر دکھنے لگی ۔۔۔
باریک نگوں کے کام سے بھرے دوپٹے میں اسکا معصوم چہرہ چمک رہا تھا ۔۔۔۔میڈم اتنی بھی جلدی کیا ہے تھوڑا انتظار کرلیں کل آپ کو ہی پہننا ہے یہ ۔۔
زرہان کافی دیر سے چپ کھڑا زمر کو دیکھ رہا تھا مگر زمر اپنی ہی دنیا میں مگن تھی
اسے اندازہ ہی نہیں ہوا کے کب زرہان وہاں آیا ۔۔
اسلئے زرہان کو خود ہی اپنی مجودگی کا احساس دلانا پڑا ۔۔۔
زمر وہیں اسی طرح دونو ہاتھوں سے دوپٹہ تھامے سر جھکائے کھڑی رہی۔۔۔
اففف یہ کہاں سے آگئے اب ایک تو انکو چین نہیں بلکل بھی ہر جگہ پہنچ جاتے ۔۔۔
زمر نے ایک ہاتھ نیچے کرتے ہوے گھبراہٹ سے مٹھی بند کی ۔۔
جسے مقابل نے بخوبی سمجھا ۔۔۔
زمر ۔۔۔
دوسری طرف سے کوئی جواب نا پاکر زرہان نے زمر کو پکارا ۔۔۔
زمر سر کو جھکائے ہوئے زرہان کی طرف پلٹی ۔۔۔
وہ مم میں ٹرائے کرہی تھی کے زیادہ بڑا تو نہیں ۔۔۔۔
اچھا ریلیکس ہوجاؤ کوئی بات نہیں ۔۔
زمر نے ڈوپٹہ سر سے اتار کر بیڈ پر لاکر رکھا اور اپنا ڈوپٹہ اٹھا کر اوڑھ لیا پھر ہاتھ سے اپنے بالوں کو سہی کرکے گہری سانس لے کر شرمندہ نظروں سے زرہان کو دیکھا ۔۔۔
جو اسکی حرکتوں پر دل و جان سے مسکرا رہا تھا ۔۔۔
اچھا لگا تمہیں ڈریس ۔۔
جی بہت پیارا ہے ۔۔۔
نہیں یہ بس پیارا ہے بہت پیارا تو اس وقت لگے گا جب تم اسے پہنوگی ۔۔۔
زمر کے چہرے پر ہلکی سی مسکان ڈھلی ۔۔۔
زمر ایک بولوں ۔۔۔
جی بولیں ۔۔۔
تم خوش ہو نا اس رشتے سے ۔۔۔
آ آپ یہ کیوں پوچھ رہے ہیں ۔۔۔
زمر نے حیرت سے زرہان کی طرف دیکھا کے سب کچھ جاننے کے بعد اب یہ سوال کیوں کیا جارہا ہے اس سے وہ بھی اب اس موقع پر زمر کو پریشانی لاحق ہوئی ۔۔۔
یار تو اور کیا کروں میں۔۔۔
پچھلے چھ سال میں تم نے ایک دفع بھی اپنی محبت کا اظہار نہیں کیا تو یہی پوچھونگا نا میں ۔۔۔
زرہان نے منہ بنا کر شکوہ کیا ۔۔۔
زمر اب سمجھی تھی کے زرہان کیا چاہ رہا ہے ۔۔۔
اچھا آپ کو کس نے کہا کے میں آپ سے محبت کرتی ہوں زمر نے انجان بنتے ہوے کہا ۔۔۔
زمرر ۔۔۔۔
بس اب ایکٹنگ کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔۔
زرہان نے مصنوعی غصّہ ظاہر کیا کیوں کے وہ جانتا تھا کے زمر اسے تنگ کرہی ہے ۔۔۔
نہیں تو ایکٹنگ کون کرہا آپ کو کوئی غلط فہمی ہے ایسا تو کچھ نہیں ہے ۔۔۔
زمر جان بچا کر وہاں سے نکلنے لگی کے زرہان نے اسکا ہاتھ تھام لیا ۔۔۔
زمر نے مڑ کر اپنے ہاتھ کو دیکھا ۔۔۔۔۔
ایک دن ایسا ضرور آئیگا زمر جب تم خود اپنی محبت کا اظہار کروگی مجھ سے ۔۔۔
زرہان نے زمر کا ہاتھ چھوڑدیا زمر نے نظر اٹھا کر زرہان کی طرف دیکھا اور واپس نظریں جھکا کر وہاں سے نکل گئی ۔۔۔۔
زمر کے اس طرح شرمانے پر زرہان ہسنے لگا ۔۔۔زاویار بلکل بھی نہیں چارہا تھا کے وہ شازل کا سامنا کرے مگر ایک آخری دفع اسکا شازل سے سامنا کرنا ضروری تھا تو اس نے شازل کے گھر جانے کا فیصلہ کیا ۔۔۔
زاویار ڈرائنگ روم میں شازل کا انتظار کرہا تھا ۔۔
زہنصیب آج تو زاویار صاحب ہمارے گھر تشریف لائے ہیں ۔۔
بہت نوازش آپ کی سر ۔۔
شازل زاویار سے گلے ملتے ہوے بولا ۔۔۔
جب کے زاویار خاموش رہا اسے شازل کی باتوں سے چڑ ہورہی تھی ۔۔۔
یار میں ایک ضروری بات کرنے آیا ہوں تجھ سے ۔۔
شازل کو زاویار کے انداز سے شک ہوا اسے کچھ ٹھیک نہیں لگرہا ۔۔
اسکی ہمّت نہیں ہوئی زاویار سے کچھ بھی پوچھنے کی ۔۔۔
یار کل فنکشن کے لئے معذرت میں کل منگنی میں شامل نہیں ہوسکتا ۔۔
مقابل سے خاموشی پانے پر زاویار نے کہا ۔۔۔
کیوں خیریت ہے نا سب ۔۔۔
ہاں یار وہ میں نے تجھے بتانا تھا کے رات کو میری اسلام آباد کی فلائٹ ہے میں وہاں سیٹل ہورہا ہوں وہاں بزنس کنٹینیو کرنا ہے اب یہاں دل نہیں لگتا گھر میں جاتے ہی گھر کی ویرانی کاٹنے کو دوڑتی ہے ۔۔۔
تھوڑا بدلاؤ چاہ رہا میں ۔۔۔
یہاں کافی لوگ ہیں بزنس ہینڈل کرنے لئے تو میں نے فیصلہ کیا کے اب ادھر جوائن کروں ۔۔
اچھا ٹھیک ہے کہ یارر مگر اس طرح اچانک ۔۔۔
پہلے تو کبھی ذکر نہیں کیا تو نے وہاں سیٹل ہونے کے بارے میں ۔۔۔
اور اب اتنی جلدی ۔۔۔
یار جلدی کہاں ایک ہفتنے سے تجھے بول رہا ملنے کا یہی تو بتانا تھا میں نے ۔۔۔
اوہ اچھا ٹھیک ہے یار مگر کتنے عرصے کے لئے سیٹ ہورہا وہاں ۔۔۔
یار ابھی اس بارے میں کچھ سوچا نہیں میں نے یہ تو وہاں جاکر پتا چلے گا ۔۔۔
اچھا کب کی فلائٹ ہے پھر ۔۔۔
رات 11 بجے کی ۔۔۔
یار میں کوشش کرونگا پہنچنے کی ۔۔۔
نہیں اسکی ضرورت نہیں یار مجہے پتا ہے تو مصروف ہے اسلئے میں خود آگیا ملنے ۔۔۔۔
ٹھیک ہے پھر چلتا ہوں یار میں کچھ ڈاکیومنٹس ریڈی کروانے ہیں میں نے ۔۔۔۔
زاویار نے کھڑے ہوتے ہوے کہا ۔۔۔
چل ٹھیک ہے میں کوشش کرونگا ایئر پورٹ پہنچنے کی۔۔۔
شازل زاویار سے گلے ملتے ہوے بولا ۔۔۔زاویار نے شازل کے آگے بہانہ تو رکھ دیا تھا مگر اس نے یہ تو سوچا ہی نہیں تھا اگر شازل سچ میں ایئر پورٹ پہنچ گیا تو کیا ہوگا خیر زاویار اپنے پلان کے مطابق چل رہا تھا۔۔۔
زمر میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کے تمہیں اس طرح اپناؤنگا میں تو عزت سے تمہیں اپنے گھر لانا چاہتا تھا مگر میں نے یہ بھی نہیں سوچا تھا کے تمہارا بھائی یہ حرکت کریگا اب جو ہوگا تمھارے ساتھ اسکا زمیدار کوئی اور نہیں تمہارا بھائی ہوگا ۔۔۔
زاویار غصّے کی حالت میں ڈرائیو کررہا تھا وہ جلد بازی میں بہت غلط فیصلہ کر بیٹھا تھا جسکے انجام سے وہ بے خبر تھا ۔۔۔
وہ شازل زمر اور اسکے گھر والوں کے ساتھ ساتھ خود کے ساتھ بھی غلط کر رہا تھا مگر کون اسے سمجھاتا وہ تو بدلے کی آگ بری طرح جل رہا تھا ...
Continued..
How was the episode ??
Give your feedback.. ❤