منگنی کی تیاریاں عروج پر تھی سب اپنے اپنے کاموں میں مصروف تھے شازل زمر کو سیلون چھوڑنے کے بعد باقی سارے انتظامات سمبھال کر اب گھر میں داخل ہوا تھا جب اسکا فون بجا ۔۔۔
اس نے فون اٹھایا ۔۔۔
جی سر جی ہوگئی ساری تیاریاں مکمل دوسری طرف سے زاویار نے پوچھا ۔۔۔
ہاں یار بس تقریباً ہو ہی گئی ۔۔
تو بتا پہنچ گیا تھا ٹائم پر کوئی تو نہیں ہوئی ۔۔۔
ہاں ہاں ٹائم پر پہنچ گیا میں آج آرام کرونگا کل سے آفس جوائن کرونگا ۔۔۔
ہمم ٹھیک ہے آج ریسٹ کر تو ۔۔۔۔
ہاں چل ٹھیک ہے پھر زمر اور انکل آنٹی سے میری طرف معذرت کرلینا یار ۔۔۔
زاویار بہت ہوشیاری سے اپنا کام کرہا تھا ۔۔
ہاں ہاں تو فکر نہیں کر کوئی بات نہیں ۔۔۔
چل ٹھیک ہے پھر اللہ حافظ ۔۔
اللہ حافظ ۔۔۔
شازل نے کال کٹ کی ۔۔۔
ارےے شازل بیٹا تم ابھی تک ایسے ہی گھوم رہے ہو تیار کیوں نہیں ہوے تم ابھی تک ۔۔۔
شازل کے فون رکھتے ہی جبران صاحب نے شازل کو ایسے کھڑا دیکھ کر کہا ۔۔۔
جی بابا میں بس تیار ہونے ہی جا رہا تھا ۔۔۔۔
اچھا بیٹا سب انتظامات پورے ہیں نا کسی چیز کی کمی تو نہیں ۔۔۔
جی بابا آپ بلکل فکر نہیں کریں سب انتظامت مکمل ہیں ۔۔۔
ہاں تھک ہے بیٹا اب تم جلدی کرو تھوڑی دیر میں مہمان آنا شروع ہو جائیں گے ۔۔۔
جبران صاحب نے باہر کی طرف برھتے ہے کہا ۔۔۔
شازل اثبات میں سر ہلا کر سیڑھیوں کی جانب بڑھا ۔۔۔زمر تیار تھی اور اب وہ ویٹنگ ایریا میں بیٹھی شازل کا انتظار کرہی تھی جب اسکی نظر شیشے کے باہر کاؤنٹر پر کھڑے زاویار پر پڑی ۔۔۔
زاویار بھائی یہاں کیا کرہے ہیں ۔۔
یہ مجھے ہی لینے آئے ہونگے ورنہ انکا کیا کام یہاں شازل بھائی نے ہی بھیجا ہوگا انہیں ۔۔۔
زمر جبران ۔۔۔
زمر ابھی یہ سوچ ہی رہی تھی جب ایک لڑکی نے آکر اسکا نام پکارا ۔۔۔
زمر باہر کی طرف بڑھی
زاویار اسکو دیکھ کر مسکرا رہا تھا وہ بھی اپنی میکسی سمبھالے زاویار کو دیکھ کر مسکراتے ہوے اسکی جانب بڑھ رہی تھی ۔۔۔
اف یہ لڑکی جان لیکر ہی چھوڑے گی ۔۔۔
یار کوئی اتنا معصوم اور خوبصورت کیسے ہوسکتا ہے ۔۔۔
زاویار زمر کو آتا دیکھ کر سوچ رہا تھا ۔۔۔
السلام عليكم زاویار بھائی ۔۔۔
زمر اسکے پاس پہنچ کر بولی ۔۔
وعلیکم السلام شازل بزی تھا تو بولا کے میں تمہیں پک کرلوں ۔۔
چلیں سب ویٹ کرہے ہونگے نا ۔۔۔
جی چلیں ۔۔
ویسے شازل بھائی بہت ہی کام چور ہیں ۔۔۔زمر نے ہستے ہوے کہا اور دونو باہر کی طرف بڑھے ۔۔شازل بیٹا تم ابھی تک یہیں پر ہو زمر تیار ہوگئی ہوگی جلدی جاؤ بیٹا ۔۔
شازل تیار ہوکر سیڑھیاں اتر رہا تھا جب عالیہ بیگم نے اسے دیکھ کر کہا ۔۔۔
جی ماما میں وہیں جارہا ہوں آپ فکر نہیں کریں ٹائم پر آ جاےگی وہ ۔۔
السلام عليكم آنٹی ۔۔
لو مشعل بھی آگئی ہے
وعلیکم السلام ۔۔
ماشاءالله کتنی پیاری لگرہی ہو اللہ بری نظر سے بچائے میری بچی کو ۔۔۔
آمین آمین ۔۔۔
شازل کے منہ سے بے اختیار نکلا جس پر عالیہ بیگم نے ہستے ہوے شازل کو دیکھا جو ہستے ہوے نظریں چرا گیا ۔۔۔
شازل کی حرکت پر مشی بھی زیر لب مسکرانے لگی ۔۔۔
اچھا بس بھی کرو اب شازل جاؤ زمر کو لیکر آؤ دیر ہورہی ہے ۔۔۔
بلکے ایسا کرو مشعل بیٹا تم بھی شازل کے ساتھ چلی جاؤ زمر کو سہارا مل جائے گا وہ اکیلے کیسے سنبھالے گی خود کو ۔۔۔
جی ۔۔
مشعل نے اثبات میں سر ہلایا ۔۔
چلو آجاؤ جلدی ۔۔
شازل باہر کی طرف بڑھا مشعل بھی اسکے پیچھے بڑھی ۔۔۔زاویار نے زمر کے لئے گاڑی کا دروازہ کھول کر بیٹھنے کا اشارہ کیا زمر بیٹھ گئی دروازہ بند کر کے زاویار زمر کے برابر میں ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گیا اور گاڑی آگے بڑھ گئی ۔۔۔
زمر چپ چاپ باہر دیکھ رہی تھی اسے کچھ ٹھیک نہیں لگ رہا تھا ۔۔۔
اسے لگرہا تھا کے اس نے غلطی کردی اسے اس طرح اکیلے زاویار کے ساتھ نہیں جانا چائیے تھا ۔۔۔
وہ پریشانی سے زاویار کو دیکھنے لگی ۔۔۔
اسے تو راستے بھی معلوم نا تھے جہاں بھی جاتی تھی شازل یا مشعل کے ساتھ جاتی تھی ۔۔
زا زاویار بھائی کتنا ٹائم لگے گا اور ۔۔۔
کس کام میں ۔۔۔
زاویار نے بلکل انجان بنتے ہوے کہا ۔۔۔
گھر پہنچنے میں ۔۔۔
زاویار کا زور دار قہقہ ہوا میں بلند ہوا ۔۔۔
زمر کی پریشانی میں اضافہ ہوا ۔۔۔
وہ حیرانی سے اسکا چہرہ تکنے لگی ۔۔۔
کیا ہوا اتنا پریشان کیوں ہو یار ریلکس ہوجاؤ ڈرو نہیں کچھ نہیں کہونگا میں تمہیں ۔۔۔۔
ننن نہیں میں ڈر نہیں رہی وہ دیر ہوگئی ہے مم ماما انتظار کر رہی ہونگی ۔۔۔
زمر واقعی ڈر گئی تھی ۔۔۔
زمر ایک بات بتاؤگی ۔۔۔
زاویار نے سنجیدہ ہوکر کہا ۔۔۔
جی ۔۔۔
تم زرہان سے محبت کرتی ہو یا گھر والوں کی مرضی شامل ہے اس میں ۔۔۔
زاویار نے زمر کو دیکھا جو حیرانگی سے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔۔
یہ آپ کیوں پوچھ رہے ہیں ۔۔۔
کیوں میں یہ نہیں پوچھ سکتا کیا ۔۔۔
زاویار نے غصّے سے زمر کو دیکھا ۔۔۔
زمر کی آنکھیں نم ہوئی ۔۔۔
زاویار بھائی دیکھیں پلز آپ جلدی کریں ماما بہت پریشان ہورھی ہونگی ۔۔۔
زمر میں جو تم سے پوچھ رہا ہوں اسکا جواب دو مجہے ۔۔۔
زاویار بھائی پلزز مجہے گھر چھوڑدیں مجھے گھر جانا ہے آپ پلز ۔۔۔
زمر بولتے بولتے رونے لگی ۔۔۔
اچھا میری بات سنو رو تو نہیں پلز اتنا مہنگا میک اپ کروایا ہے سب خراب ہو جائے گا ۔۔
زاویار نے ہستے ہوے کہا جسکے بعد زمر کے رونے میں اور اضافہ ہوا ۔۔۔۔
زاویار نے ایک سنسان رستے پر گاڑی روکی اور وہ زمر کے گھر کے راستے سے ہٹ کر تھا ۔۔۔
زمر کے دل کی دھڑکن تیز ہوئی ۔۔۔
ک کیا ہوا ہے گاڑی کیوں روکی آپ نے ۔۔۔
زمر دیکھو اب میری پوری بات غور سے سننا ۔۔۔
زاویار بھائی مجہے کچھ نہیں سننا ہے مجھے یہاں بہت ڈر لگرہا ہے میں آپ کے آگے ہاتھ جوڑ رہی ہوں آپ مجہے میرے گھر چھوڑ دیں آپ کو خدا کا واسطہ ہے ۔۔۔
زمر روتے ہوے زاویار کے آگے گڑگڑا رہی تھی ۔۔۔
مگر وہ بھی زاویار تھا اپنی بات کا پکا اپنے فیصلے پر اسی طرح قائم تھا
اسے کوئی فرق نہیں پڑا وہ اپنے فیصلے سے بلکل پیچھے نہیں ہٹا تھا ۔۔۔
تم ڈرو نہیں میں تمھارے ساتھ ہوں تمہیں یہاں کچھ نہیں ہوگا
اب تم رونا بند کرو اور چپ کر کے میری بات سنو ۔۔۔
آپ کیا چاھتے ہیں کیوں کر رہے ایسا میرے ساتھ خدا کے لئے مجھے میرے گھر پہنچا دیں ۔۔۔
چپ بلکل چپ ۔۔۔
ایک لفظ نہیں اب ۔۔۔
زاویار دھاڑا تھا ۔۔۔۔
زمر بہت بری طرح رونے لگی ۔۔۔
جب تک میری بات مکمل نہیں ہوجاتی ایک لفظ نہیں بولوگی تم ۔۔۔
سمجھی ایک لفظ کا مطلب ہے ایک لفظ ۔۔۔
زمر خوف زدہ ہوکر زاویار کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔Continued...