ویسے تم تو بہت لکی ہوں کے تمہیں زاویار شاہ جیسا ہینڈسم اور کیئرنگ لائف پارٹنر مل رہا
بیا نے زمر کے بال اسٹریٹ کرتے ہوے کہا ۔۔
مگر زاویار بھی بہت لکی ہوا کے اسے تم جیسی اتنا چاہنے والی اور اتنی خوبصورت بیوی ملنے والی ہے ۔۔۔
بیا کی اس بات پر زمر نے حیرت سے ایک نظر اٹھا کر شیشے میں سے اپنے پیچھے کھڑی بیا کو دیکھا ۔۔۔
تم پریشان نہیں ہو زاویار نے مجہے سب بتا دیا ۔۔۔
بیا نے اسٹیٹنر ڈریسنگ پر رکھتے ہوے پرسکون انداز سے کہا ۔۔۔
زمر کی آنکھیں نم ہوئی ۔۔۔۔
کک کیا بتایا ہے ۔۔۔
ذمر نے بمشکل کہا ۔۔۔
یہی کے تم دونوں ایک دوسرے سے محبت کرتے ہو اور تمہارے گھر والے تمہاری شادی زبردستی کسی اور کے ساتھ کروارہے تھے ۔۔۔
اسلئے تم لوگوں کو نا چاھتے ہوے بھی یہ قدم اٹھانا پڑا ۔۔۔۔
ہاں اگر اب یہ فیصلہ کر ہی لیا ہے نا تو اب ہمّت سے کام لو اور فکر نہیں کرو ایک دفع تم دونوں کا نکاح ہوجاے پھر سب ٹھیک ہوجاےگا۔۔۔
بیا نے زمر کے سامنے رکھے سٹول پر بیٹھ کر کہا ۔۔۔۔زمر کی لاکھ کوشش کے باوجود اسکے آنسو نرم گالوں پر بہہ ہی گئے تھے ۔۔۔
اچھا اب تم مزید ایموشنل نا ہو سب بہتر ہوگا یار آج کا دن بہت امپورٹنٹ ہے ۔۔۔
اسے انجوائے کرو ہمم ۔۔۔
بیا نے زمر کے بازو پر ہاتھ رکھتے ہوے اپنی طرف سے تو اسے حوصلہ دیا تھا مگر زمر کے لئے اسکی باتیں خنجر کا کام کرہی تھی۔۔۔۔
اسے بیا کی بتائی گئی باتوں سے بہت تکلیف ہوئی تھی اسکا دل کرہا تھا کے وہ دھاڑیں مار مار کر روئے مگر اس وقت اسکے خاموش آنسوؤں کا سیلاب بہہ رہا تھا اور اس خاموشی کے پیچھے بہت شور تھا جو اسے اندر ہی اندر کھاۓ جارہا تھا ۔۔۔
زمر کا دل چاہا کے اسے سب بتا دے
ایک لمہے کے لئے اسے لگا کے وہ اسکے لئے رحمت کا فرشتہ ثابت ہوئی ہے اور وہ اس سے مدد لےسکتی ہے ۔۔۔
مگر اسے اس سوچ پر عمل کرنے کا موقع نہیں ملا ۔۔
کیوں کے تمہارے ایک انکار کی وجہ سے تین زندگیوں کو خطرہ ہے ۔۔
بلکے خطرہ نہیں تمہیں تو پتا ہے کے زاویار شاہ اپنی بات کا کتنا پکا ہے ۔۔۔۔اسی لمحے زمر کے کانوں میں زاویار کی دی گئی دھمکی کے الفاظ گونجنے لگے پھر وہ ایک بے زبان جانور کی مانند خاموش رہی ۔۔۔۔۔۔۔
اب اسکے پاس اپنے درد کو آنسوؤں میں بہانے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں بچا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔مغرب کے بعد نکاح کی چھوٹی سی تقریب رکھی گئی تھی ۔۔
تقریب میں زاویار کے کچھ قریبی دوست اور خاص بندے گواہ کےطور پر موجود تھے ۔۔۔۔************
جی تو مزید کتنا ٹائم لینگی یہ لیڈیز ۔۔۔
زاویار کی آواز پڑ زمر کا وجود کپکپانے لگا ۔۔۔
وہ تقریباً تیار ہوچکی تھی بیا اسکا دوپٹہ سیٹ کرہی تھی جب زاویار نے دروازہ کھول کر اندر داخل ہوتے ہوے کہا کالے رنگ کی سادہ شیروانی میں ملبوس اپنے نکاح کے لئے انتہائی خوش اور مطمئن لگرہا تھا بال اپنے مخصوص انداز میں بہت اچھے سے سیٹ کیے گئے تھے ۔۔۔۔
اس انداز میں وہ ریاست کا مغرور شہزادہ معلوم ہورہا تھا ۔۔۔
زاویار کی خاص پہچان اسکا سب سے مںفرد برانڈڈ پرفیوم تھا جس نے چند منٹ میں پورے کمرے کے ماحول کو خوشگوار بنادیا ۔۔۔
زمر کا رخ دوسری جانب تھا مگر شیشے میں سے زاویار کی نظر دلہن کی لباس میں خاموش نظریں جھکائے بیٹھی زمر پر پڑ چکی تھی ۔۔۔
ایک لمحے کے لیے تو زاویار اس پر سے نظر ہٹانا بھول گیا۔۔۔
وہ واقعی اس وقت انتہا کی خوبصورت لگ رہی تھی کے جو بھی اس پر ایک نظر ڈالے اسکی خوبصورتی پر اپنا دل ہار بیٹھے ۔۔۔
چہرے پر معصومیت کے ساتھ اداسی اور خوف کے آثار صاف واضح تھے ۔۔۔
یہ لیجئے آپ کی دلہن بلکل تیار ہے۔۔۔۔
بیا نے آخری پن اسکے دوپٹے پر سیٹ کرتے ہوے کہا ۔۔۔
ارےے واہ دلہن نہیں بلکہ دولہا صاحب بھی بالکل تیار ہیں
بیا نے مڑ کر زاویار کو دیکھا اور اس کی طرف بڑھتے ہوئے بولی ۔۔
بیا کی آواز پر زاویار اپنے حواسوں میں واپس آیا ۔۔۔
اور زمر پر سے نظر ہٹا کر چہرے پر مسکراہٹ لئے بیا کی طرف دیکھا ۔۔۔۔
کیسی لگی اپنی دلہن ۔۔۔
بیا نے زمر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔۔۔
زاویار نے زمر پر گہری نظر ڈالی اور اسے دیکھتے ہوے کچھ سوچنے لگا ۔۔
ہمم بہت خوبصورت ۔۔۔
اسنے ایک گہری سانس لے کر بیا کو جواب دیا ۔۔۔
چلو اب میں چلتی ہوں میری ایک اور بکنگ ہے لیٹ ہورہی میں ۔۔۔
بیا نے اپنا سامان سمیٹتے ہوے کہا ۔۔۔
ہاں ضرور بہت شکریہ تمہارا اتنا ارجنٹ ٹائم نکالنے کے لئے ۔۔۔
اوہ ہو نو پروبلم یار ۔۔۔
بیا اپنے سوٹ کیس کو چلا کر زمر کی طرف بڑھی اور زمر نے اسکی طرف دیکھا ۔۔۔
بہت اچھی لگرہی ہو اب اموشنل نا ہونا ٹھیک ہے ہمیشہ خوش رہو ۔۔۔۔
اسنے زمر کے کندھے پر ہاتھ رکھ کے کہا ۔۔
یہ منظر دیکھ کر زاویار کو اندازہ ہوگیا تھا کے زمر بیا کے سامنے بھی رونے سے بعض نہیں آئی تھی ۔۔۔
بیا اپنا سوٹ کیس تھامے کمرے سے باہر نکل گئی زاویار زمر پر سرسری سی ایک نظر ڈال کر غصّے میں اس کے پیچھے بڑھ گیا ۔۔۔۔
اسکے وہاں سے جاتے ہی زمر نے نظر اٹھا کر سامنے موجود شیشے میں خود کو دیکھا اور صدمے کی حالت کافی دیر ایسے شیشے پر نظر ٹکائے بیٹھی رہی ۔۔۔
کچھ دیر بعد زاویار کمرے میں آیا۔۔۔
چلو زمرر ۔۔۔۔
اسکی طرف بڑھتے ہوے بولا
زاویار کی آواز پر زمر چونکی اور اسکو دیکھنے لگی ۔۔
کیا ہوا چلو اٹھو ۔۔۔
کک کہاں ۔۔۔
نکاح کے لئے اور کہاں۔۔۔
چلو اٹھو ۔۔۔
زاویار نے اپنا ہاتھ زمر کی طرف بڑھا کر کہا ۔۔
زمر کی آنکھیں ایک مرتبہ پھر بھیگ گئی ۔۔۔
وہ بےبسی سے زاویار کے ہاتھ کو دیکھنے لگی اسکے وجود میں کپکپی بڑھ گئی ۔۔۔
زمر باہر ہمارا ویٹ ہورہا ہے چلو اب جلدی ۔۔۔۔
زاویار نے دبے لہجے میں کہا۔۔
زمر نے اپنا کپکپاتا ہوا ہاتھ اسکے ہاتھ پر رکھا زاویار نے مضبوطی سے اسکا ہاتھ تھام لیا زمر میکسی پکڑے کھڑے ہوئی ۔۔۔
زاویار کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی ۔۔۔
وہ اسکا ہاتھ تھامے ہوے باہر کی طرف بڑھا ۔۔۔
سیڑھیوں کے نزدیک پہنچ کر زاویار رکا اور ایک ہاتھ سے زمر کی میکسی سمبھال کر سیڑھیاں طے کرکے ڈرائنگ روم کی جانب بڑھا ۔۔۔
ڈرائنگ روم میں موجود چند لوگوں نے کھڑے ہوکر استقبال کیا زاویار زمر کو لئے بیچ میں موجود بڑے صوفے کی طرف بڑھا اور اسے بٹھا کر خود بھی اسکے ساتھ بیٹھ گیا اور اپنے ساتھ سامنے بیٹھے ایک خاص بندے سے نکاح کے بارے میں خاص گفتگو میں مصروف ہوگیا ۔۔۔
جی نکاح شروع کریں گفتگو سے فارغ ہوکر اسنے مولوی صاحب اور سب کو متوجہ کرتے ہوئے کہا ۔۔۔
زمر کو لگا کے اب اسکی سانسیں تھم جائینگی ۔۔۔
وہ بنا پلک جھپکائے فرش کو گھور رہی تھی اس وقت کو دماغی طور پر کہیں اور گم تھی ۔۔۔
زمر جبران کیا آپ کو یہ نکاح قبول ہے ۔۔۔
پہلی دفع میں کوئی جواب نا پاکر یہ الفاظ دوبارہ دہرائے گئے تھے ۔۔۔
زاویار سمیت سب کی نظریں زمر پر تھیں ۔۔۔
قب ۔۔۔۔۔قبول ہے ۔۔۔۔۔
کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد زمر نے جواب دیا
زمر جبران کیا آپ کو یہ نکاح قبول ہے
دوبارہ وہ الفاظ دوہرائے گئے ۔۔۔
جواب دو زمر ۔۔۔
زمر کی طرف سے خاموشی پاکر
اب کی بار زاویار نے ہلکی آواز میں زمر کو کہا ۔۔۔
قبول ہے ۔۔۔۔۔
زمر کی آواز بھر آئی تھی ۔۔۔
زاویار نے پین زمر کی طرف بڑھایا ۔۔۔
زمر نے پین لے لیا اب ایک بندا زمر کی طرف جھکا اور ایک ایک صفحہ پلٹ کر نکاح نامہ پر اس کے سگنیچر لئے ۔۔
اس نے بمشکل اپنے کامتے ہاتھ سے سگنیچر کیئے ۔۔۔
زویار سے اجازات طلب کرنے کے بعد مبارک باد کا سلسلہ جاری تھا۔۔۔
زمر کافی دیر سے جن آنسوؤں کو قید کیئے بیٹھی تھی اب اسکی برداشت جواب دے گئی تھی۔۔۔
زاویار نے سب سے گلے ملنے کے بعد ایک فخریہ نگاہ اس پر ڈالی ۔۔۔۔
فوٹوگرافر زمر کی تصویریں لینے میں مصروف تھا اور مووی میکر تقریب کی مووی بنانے میں ۔۔۔