اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات میں مخلوق میں سے کسی کوشریک کرناشرک ہے جو ساری عبادات و اعمال کو غارت کردیتا ہے اور اگر کوئی شخص توبہ کے بغیر مرجاتا ہے تو یہ ناقابل معافی جرم ہے۔ النساء 112 اللہ تعالیٰ اس شخص کو نہیں بخشے گا جس نے اس کے ساتھ شرک کیا وہ بڑی دور کی گمراہی میں مبتلا ہوگیا۔ قرآن نے اسے واضح طور پر بیان کیا ہے کہ اللہ پر ایمان کے باوجود لوگ مشرک ہیں اور ان کی اکثریت شرک میں مبتلا ہے ۔ یوسف 102 وما یومن اکثرھم باللہ الاوھم مشرکون لوگوں میں سے اکثر ایمان کے ساتھ شرک بھی کرتے ہیں۔ مشرکین عرب یہ نہیں کہتے تھے کہ وہ بتوں کی عبادت کرتے تھے بلکہ کہتے تھے کہ ہم تو انہیں اللہ تک پہنچنے کا وسیلہ اور ذریعہ سمجھتے ہیں یہ آگے اللہ تک ہماری التجائیں پہنچاتے ہیں۔ قرآن نے اس ماننے کو بھی عبادات قرار دیا ہے باوجود اس کے کہ وہ حقیقی عبادت اللہ ہی کہ کرتے تھے۔ غیر اللہ کو تو مجازی سمجھتے تھے ۔ الزمر 3 جن لوگوں نے اللہ کے سوا کچھ حمایتی اور دوست بنا لئے کہتے ہیں ہم تو ان کی عبادت اس لئے کرتے ہیں تا کہ وہ ہمیں اللہ کے قریب کردیں۔ ق 16 وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ کہم تمہاری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہیں۔ اب اس کے بعد یہ خیال بالکل باطل ہوجاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ بہت دور ہے کہ اس تک کسی واسطے کے بغیر پ
1 part