عزت کا پاسبان

67 7 17
                                    

شفاء اور دائم گاڑی میں بیٹھ گئے تھے جبکہ خانم جلے پیر کی بلی بنے سب پہرے داروں کو ایک جگہ اکٹھا کر چکی تھی....

تم سب کی نکمی فوج پالنے سے بہتر تھا میں کتے پال لیتی.... صرف ایک شخص آیا اور اُس لڑکی کو ہماری ناک کے نیچے سے بھگا لے گیا اور تم سب کچھ نہ کر سکے  کس چیز کے پیسے لیتے ہو تم سب مجھ سے.... دو دن صرف دو دن کا وقت ہے تم سب کے پاس اگر وہ لڑکی واپس یہاں نہ ملی مجھے تو دوبارہ کبھی اپنی شکل مت دکھانا مجھے
مجھے پوری تفصیل چاہیے اُس لڑکے کے بارے میں... آخر کون ہے وہ جس میں اتنی ہمت آ گئی کہ خانم کے کوٹھے سے لڑکی کو بھگا لے گیا..

بیگم صاحبہ ہمیں تو بالکل بھی علم نہیں ہوا وہ پچھلے گیٹ سے آیا تھا وہاں پر شیدا اور دلاور بے ہوش پڑے ہیں... وہ جو کوئی بھی ہے عام انسان نہیں ہے وہ..... سامنے والے گیٹ پر کھڑے پہرے دار نے اپنا تجزیہ پیش کیا

وہ جو کوئی بھی ہے اس کا پتہ تو میں لگوا لوں گی اور پھر وہ حشر کرواؤں گی میں اُس کا ساری زندگی یاد رکھے گا اور یہ شفاء ایک بار ہاتھ آ جائے میرے سارے کس بل نکال دوں گی اُس کے..... سمجھتی کیا ہے خود کو خانم کو چکما دے کر بھاگ  جائے گی تو یہ بھول ہے اُس کی..... خانم اس وقت آگ کے شعلے کی طرح بھڑک رہی تھی

جاؤ اب دفع ہو جاؤ میرے سامنے سے نمک حرام ہو سب کے سب.... سب کو جانے کا حکم صادر کر کے خانم کسی کو کال ملانا شروع ہو گئی.... خانم کے کوٹھے سے کبھی کسی نے بھاگنے کی ہمت نہیں کی تھی اور ایسا پہلی بار ہوا تھا خانم کو سب کے سامنے اپنی عزت گھٹتی محسوس ہو رہی تھی.

دوسری طرف دائم اور شفاء بہت دور نکل گئے تھے شفاء کا ڈر کے مارے کلیجہ منہ کو آ رہا تھا... جبکہ دائم مطمئن لگ رہا تھا شفاء کو اُس جگہ سے نکالنے کے بعد وہ کافی مطمئن تھا اور خوش بھی.

وہ ہمارا پیچھا کر رہے ہوں گے..... شفاء نے گاڑی کے شیشے سے باہر جھانک کر دیکھا

کوئی نہیں ہے پیچھے تم یہ پانی پیو....

اگر آ گئے تو؟

تو آنے دو...دائم کے لہجے میں لاپرواہی تھی

آنے دو مطلب وہ مجھے ساتھ لے جائیں گے...شفاء کو دُکھ ہوا شاید دائم کے منہ سے سُنا کر

تو لے جائیں.... دائم کو اُسے تنگ کرنے میں مزا آ رہا تھا

شفاء نے آنسوؤں سے بھری آنکھوں سے دائم کی طرف دیکھا.. دائم کی دی ہوئی پانی کی بوتل کو واپس پٹکا اور باہر کی طرف دیکھنے لگی...... وہ. اتنا ہی کر سکتی تھی.

شفاء ایک بات بولوں؟ شفاء نے سوالیہ نظروں سے دائم کو دیکھا

تم بہت بیوقوف ہو... دائم نے مسکراہٹ دباتے ہوئے کہا. شفاء خاموش رہی اُسے پتہ چل گیا تھا کہ دائم کب سے اُسے بیوقوف بنا رہا ہے

مذاق کر رہا تھا میں اگر تمہیں اُن کے حوالے ہی کرنا ہوتا تو واپس کیوں لے کر آتا کچھ بھی سوچ لیتی ہو تم..... شفاء کو اتنے دن بعد دیکھ کر دائم بہت خوش تھا اور خلاف معمول وہ اُسے چِڑا رہا تھا. دائم نے کرنل سر کو فون کر کے اپنی خیریت کی اطلاع دے دی تھی اور اُن کے حکم کے مطابق اب وہ شفاء کو انہیں کے گھر لے جا رہا تھا.

Bạn đã đọc hết các phần đã được đăng tải.

⏰ Cập nhật Lần cuối: Apr 16, 2023 ⏰

Thêm truyện này vào Thư viện của bạn để nhận thông báo chương mới!

عزت کا پاسبان Nơi câu chuyện tồn tại. Hãy khám phá bây giờ