عزت کا پاسبان

37 7 19
                                    

ایک ہفتہ ایسے پر لگا کر اُڑ گیا کہ کسی کو پتہ بھی نہیں چل سکا... علشباء کا انٹرویو ہو گیا تھا اور اُس کا انتخاب بھی کر لیا گیا تھا... آج اُس نے اگلے چار ہفتے کی ٹریننگ کے لیے پی ایم اے (پاک ملٹری اکیڈمی ) چلے جانا تھا....اُس نے اپنا سارا ضرورت کا سامان پیک کر لیا تھا اور اپنے تمام گیجٹس کو الماری میں رکھ کر لاک کر دیا تھا جن میں موبائل فون، لیپ ٹاپ اور بھی بہت کچھ شامل تھا... فرخانہ بیگم اٌس کے چلے جانے پر بہت افسردہ تھیں.... پورا ایک مہینہ وہ علشباء کے بغیر کیسے رہیں گی یہی سوچ سوچ کر وہ روئے جا رہی تھیں...

ماما جان اگر آپ اس طرح روتی رہیں گی تو میں کیسے جا پاؤں گی.... بابا آپ ہی سمجھائیں ناں ماما کو.... علشباء پریشان سی کبھی فرخانہ بیگم کو دیکھتی اور کبھی ارباز صاحب کو جو خود بھی بہت اُداس تھے مگر ظاہر نہیں کر رہے تھے.

ارے آپ کیوں بچی کو پریشان کر رہی ہیں ایک مہینے کی ہی تو بات ہے... ہمیں تو خوش ہونا چاہیے کہ ہماری بیٹی کیپٹن بننے جا رہی ہے... کتنے خوش نصیب والدین ہیں ہم... ارباز صاحب فرخانہ بیگم کو اپنے ساتھ لگا کر بولے

میں کیا کروں... خود بخود ہی آنسو بہے جا رہے ہیں میرا ان پر کوئی اختیار نہیں ہے... فرخانہ بیگم کے لہجے سے اُداسی چھلک رہی تھی

اس کے جانے کا وقت ہو گیا ہے... میں پہلے آپ کو ساتھ لے کر جانے والا تھا مگر مجھے لگتا ہے آپ نے وہاں جا کر دریا بہا دینے ہیں اس لیے آپ گھر پر ہی ٹھہریں .... علشباء اُدھر دونوں کی باتوں سے لطف اندوز ہو رہی تھی.

ایسے کیسے آپ اکیلے چلے جائیں گے... میں تو تیار کھڑی ہوں... اور اب نہیں روتی میں... چلیں علشباء کو دیر ہو جائے گی.... فرخانہ بیگم اپنا بیگ صوفے سے اُٹھا کر آگے بڑھ گئیں جبکہ علشباء اور ارباز صاحب کے قہقہے کی آواز نے باہر تک ان کا پیچھا کیا ..

          _______________________

شفاء کو ردا خانم اپنے ساتھ بٹھائے رقص دکھا رہی تھی... شفاء کے لاکھ منع کرنے کے باوجود خانم نے اُس کی ایک نہ سُنی اور اسے اپنے برابر میں بیٹھا دیا...... آج کی محفل کی خاص بات یہ تھی کہ سیٹھ رانا بھی اس میں موجود تھا.. رقاصہ کی طرف اُٹھنے والی نگاہیں شفاء کو اپنے بدن میں گھستی محسوس ہوئیں... "ایک دن اس کی جگہ پر میں موجود تھی ".. یہ سوچ شفاء کو اندر ہی اندر کھائے جا رہی تھی...

شفاء نے سیٹھ کو دیکھا تو اُسے یہ پریشانی لاحق ہو گئی تھی کہ سیٹھ اُس کے بارے میں ردا خانم کو کچھ بتا نہ دے... وہ انہیں سوچوں میں گم تھی کہ رقص اپنے اختتام کو پہنچ گیا اور سیٹھ آہستہ آہستہ خانم کی طرف بڑھنے لگا.

زہے نصیب..... زہے نصیب کافی دنوں بعد آپ نے تشریف آوری کی ہے... بہت مصروف ہو گئے ہیں آپ.... خانم نے اپنے خوشامدی لہجے میں کہا

ہاں مصروفیت تو تھی ایک مگر اب سب سیٹ ہو گیا ہے..... سیٹھ نے تیز نظروں سے شفاء کو دیکھا

عزت کا پاسبان Onde histórias criam vida. Descubra agora