عزت کا پاسبان

94 10 56
                                    

شافع دبے پیر گھر میں داخل ہوا... ایک ہاتھ میں بیگ اور ایک ہاتھ میں گھر کی چابی پکڑے وہ دیوار پھلانگ کر اندر آیا... وہاں موجود گارڈز کا رُخ شافع کی طرف نہیں تھا اس لیے وہ اسے دیکھ نہ سکے شافع قدم قدم چلتا ہال کے دروازے تک پہنچا.... اس وقت رات کے دس بج رہے تھے اور سردیوں کی آمد آمد تھی... رافع نے بیگ نیچے رکھا اور چابی لاک میں گھمائی... کلک کی آواز سے دروازہ کھلا اور شافع اندر داخل ہو گیا.

سرپرائز........آسیہ صاحبہ اور شجاعت صاحب سامنے ہی صوفے پر بیٹھے تھے... شافع نے پیچھے سے آ کر اونچی آواز میں سرپرائز کہا تو وہ دونوں چونک پڑے.

شافع میرا بیٹا..... سب سے پہلے آسیہ صاحبہ اُس کی طرف بڑھیں اور گلے سے لگا لیا

تو تم اپنی یہ سرپرائزز والی عادت ختم نہیں کرو گے.... شجاعت صاحب شافع کے گلے لگتے ہوئے بولے

کبھی نہیں.... شافع نے ڈھٹائی سے جواب دیا

تمہیں بتا دینا چاہیے تھا تا کہ ہم ایئرپورٹ آ جاتے.... آسیہ صاحبہ نے شکوہ کیا

ماما آپ کو اگر پہلے ہی بتا دیتا تو آپ کے چہرے پر یہ ایک دم سے ملنے والی خوشی کیسے دیکھتا میں......شافع نے صوفے پر آسیہ صاحبہ کے برابر بیٹھتے ہوئے کہا

اچھا اب واپس تو نہیں جاؤ گے ناں؟؟ اپنی پڑھائی کے پانچ سالوں میں شافع بس ایک دفع پاکستان آیا تھا اور اب آسیہ بیگم اُسے خود سے دور نہیں کرنا چاہتی تھیں گو کہ وہ جانتی تھیں کہ شافع کی ڈگری مکمل ہو چکی ہے اور اب اُس نے واپس نہیں جانا لیکن پھر بھی وہ مکمل یقین دہانی کے لئے شافع سے پوچھ رہی تھیں.

نہیں ماما اب کیا کروں گا واپس جا کر اب تو یہاں اپنا کام کرنا ہے اور پرسوں سے مجھے اسپتال جانا ہے...... شافع نے آسٹریلیا سے آئی سپیشلسٹ کی ڈگری حاصل کی تھی اور اب وہ ایک ڈاکٹر کے طور پر اپنا کام شروع کرنے والا تھا.

یہ تو بہت اچھی بات ہے زیادہ دیر تک بیکار نہیں بیٹھنا چاہیے..... شجاعت صاحب نے اب اپنا حصہ ڈالا.

شافع بیٹا تم کمرے میں جاؤ اور فریش ہو جاؤ میں تمہارے لئے کھانا لگاتی ہوں... اب بتا کر آتے تو میں تمہاری پسند کا کچھ بنا لیتی.... شافع کو حکم دے کر اور پھر سے ایک چھوٹا سا شکوہ کر کے آسیہ صاحبہ کچن کی طرف چلی گئیں.... شافع بھی اُٹھ کر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا.

_______________________

شفاء نے کمرے کو اچھی طرح لاک کیا اور اپنی الماری کے اندر سے موبائل فون نکا کر دائم کا نمبر ملا دیا... بیل کی گھنٹی کے ساتھ ساتھ شفاء کے دل کی دھڑکن بھی بڑھتی جا رہی تھی.

السلام و علیکم شفاء سب حیریت تو ہے ناں؟؟ دائم نے شفاء کو کال کرنے کا ایک وقت مقرر کیا ہوا تھا مگر شفاء اُسے مقرر کردہ وقت سے دو گھنٹے پہلے کال کر رہی تھی.... دائم کو اچانک پریشانی نے آن گھیرا.

عزت کا پاسبان Tempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang