رنگِ دنیا قسط نمبر #15

12 2 0
                                    






آج ان سب نے گھومنے پھرنے جانا تھا لیکن موسم خراب ہونے کی وجہ سے انہیں اپنا ارادہ بدلنا پڑا ۔۔۔
سیماب کے کمرے میں ایک درواذہ تھا جو بالکنی کی طرف کھلتا تھا اور اس سے تھوڑے فاصلے پر ایک صوفہ موجود تھا جہاں سے بالکنی میں موجود خوبصورت پھول اور آسمان پر بکھرے رنگ واضح نظر آتے تھا وہ وہیں صوفے پر نیم دراز بالکنی میں نظر آتے بارش کی دھن پر رقص کرتے پتوں کو صرف دیکھ نہیں رہی تھی بلکہ محسوس کر رہی تھی۔۔ وہ  بارش کی بوندوں کو جیسے حفظ کر رہی تھی۔۔
زرک اندر داخل ہوا تو اسے دیکھ کر مسکرایا وہ جانتا تھا کہ سیماب اسے یہیں ملے گی کچھ لمحے تو وہ اسے ایسے ہی دیکھتا رکا پھر اس کے پاس جا کھڑا ہوا۔

"زرک آئیں بیٹھیں دیکھیں کتنی اچھی بارش ہو رہی ہے۔۔۔"

سیماب کہتے ہوئے اٹھ بیٹھی اور زرک اس کے ساتھ  بیٹھ گیا اب منظر یہ تھا  کہ ان دونوں کا رُح بالکنی کی پرف تھا جبکہ سیماب نے زرک کے سینے پر سر ٹکایا ہوا تھا ۔

"آپ نے ایسے ہی آف کر لیا آفس سے موسم کی وجہ سے جا تو ہم سکے نہیں کہیں بھی حرج ہوا ہو گا نا کام کا"

سیماب  اسی طرح بارش کو دیکھتے ہوئے زرک سے مخاطب ہوئی۔۔۔۔

"نہیں اچھا ہوا آف لے لیا نہیں تو یہاں تمہارے ساتھ بیٹھ کر موسم  کون انجوائے کرتا"  ....
زرک کے کہنے پر  سیماب نے چہرہ اٹھا کر اس کی طرف دیکھا۔۔
"مریم "
سیماب کے کہنے پر زرک کا زوردار قہقہہ بلند ہوا
"بس کر دو جاناں چھوڑ دو اس کا پیچھا"
رزک نے ہنستے ہوئے کہا۔

"اس سے کہیں وہ آپکا پیچھا  چھوڑے پھر میں بھی چھوڑ دوں گی۔۔۔"

وہ شانے اچکاتے ہوئے بولی تو زرک کو اس پر ٹوٹ کر پیار آیا۔۔۔

اب وہ دونوں خاموش سے بارش کو دیکھ رہے تھے۔۔۔۔اور  شاید وہ خاموش نہیں تھے کبھی کبھی خاموشی میں بھی بہت سی باتیں چھپی ہوتی ہیں بہت سے الفاظ۔۔۔۔!  بس آپ کو سمجھنے اور محسوس کرنے والا چاہیئے ہوتا ہے جو ہر کسی کو نہیں ملتا ۔۔۔۔!

یہ بارشیں بھی تم سی ہیں
جو برس گئیں تو بہار ہیں
جو ٹھہر گئیں تو قرار ہیں۔

زرک نے غزل پڑھنا شروع کی تو سیماب جیسے چہک  سی وہ اسی کے انتظار میں تھی۔۔۔

کبھی آ گئیں یونہی بے سبب
کبھی چھا گہیں یونہی روز و شب

کبھی شور ہیں کبھی چپ سی ہیں
یہ بارشیں بھی تم سی ہیں

اب وہ اس کے بالوں سے کھیل رہا تھا

کسی رات میں کسی یادکو
کسی دبی ہوئی سی راکھ کو
کبھی یو  ہواکہ بجھا دیا
کبھی خود سے خودکو  جلا دیا
کبھی بوند بوند میں گم سی ہیں
یہ بارشیں بھی تم سی ہیں۔۔۔

غزل مکمل ہوئی تو سیماب نے زرک کی طرف دیکھا ایک لمحے کو ان کی  نظر ملی تھی لیکن پھر سیماب سُرخ ٹماٹر ہوتے چہرے کے ساتھ آنکھیں چرا گئی اور اُس کی اس ادا پر تو زرک قربان تھا ۔۔۔

رنگِ دنیا از قلم منال احمد Where stories live. Discover now