عمیزہ ڈنر کے بعد گھر آئی تو سب سے پہلے اسے یہ بات معلوم ہوئی کی زرک نے سیماب کیلیۓ انکار کردیا ہے۔ اور پھر عمیزہ سیدھا زرک کے کمرے میں گئی جوکہ بیڈ پر بیٹھا ہوا موبائل استعمال کرنے میں مصروف تھا۔
عمیزہ نوک کرکے اندر داخل ہوئی تو زرک نے گندا سا منہ بنایا جیسے کہہ رہا ہو پھر آگئی مصیبت۔
"آؤ تمہاری کمی تھی"۔
زرک کے کہنے پر عمیزہ نے ایک لمبا سانس خارج کیا۔" میں کیا سن رہی ہوں تم نے سیماب کیلیۓ انکار کردیا ہے؟"
عمیزہ نے تمہید باندھے بغیر سوال کیا۔"ہاں"۔
زرک نے مختصر جواب دیا۔" وجہ"؟؟؟
عمیزہ نے ایک اور سوال کیا۔"مجھے اندازا تھا کہ میرے لیے سیماب کا option تم نے ہی دیا ہوگا۔ "
زرک نے موبائل سائڈ پر رکھتے ہوئے کہا۔"کیا مسئلہ ہے تمہارا کوئی پسند ہو تو بتاؤ "۔۔
عمیزہ کو اس پر غصہ آرہا تھا۔" کوئی نہیں پسند"۔
زرک نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔"پھر سیماب"۔
عمیزہ نے پھر سوال کیا۔" کوئی میں سیماب بھی آتی ہے"۔
زرک نے لاپرواہی کے انداز میں جواب دیا۔"ٹھیک ہے اب ہم خود ہی کوئی ڈھونڈ لینگے۔"
عمیزہ نے کھڑے ہوتے ہوئے کہا۔
"تم سب کو میری شادی کی کیا پڑی ہے؟ "
زرک اب سچ میں تنگ آگیا تھا۔"اوہیلو تمہاری شادی کی نہیں پڑی تمہاری وجہ سے میری شادی رکی ہوئی ہے"۔
"عمیزہ نے اسے کہا تو وہ آنکھیں پھاڑتے اسے دیکھنے لگا۔
" شرم کرو اپنے بھائی کے سامنے کیسے بے صبری دکھا رہی ہو"۔
زرک نے کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے کہا۔"اوہیلو اوقات میں رہو اوورایکٹنگ کی دکان"۔
عمیزہ نے اس کے ڈراموں پر سر جھٹکا۔" ہاں ہاں صحیح ہے لیکن ادیب تو شکر ادا کررہا ہوگا کہ ابھی تک میری وجہ سے تم جیسی مصیبت سے جان چھوٹی ہوئی ہے "۔
زرک کے کہنے پر عمیزہ نے اس کے بال کھینچے تھے اور اسے crocodile کا لقب دیتے ہوئے وہ وہاں سے چلی گئی جبکہ زرک نے بال ٹھیک کرتے ہوئے اس کی نکلیں چڑھائی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عمیزہ روم میں آئی تو ادیب کی بہت سی کالز آئیں ہوئی تھی۔
عمیزہ نے کال بیک کی۔"ہیلو!!!!!خیریت آپکی کافی کالز تھی ۔"
عمیزہ نے سوال کیا۔"ہاں خیریت ہے اصل میں تم اتنا غصے میں گئی تھی واپسی پر سارے راستے بات بھی نہیں کی مجھ سے اس لیے میں نے کہا کہ پوچھوں"۔
ESTÁS LEYENDO
رنگِ دنیا از قلم منال احمد
Romanceکہانی ہے نادانی سے ہدایت تک کے سفر کی ، زندگی کا اصل مقصد جاننے کی اور آپ کی زندگی میں اپنوں کے مثبت کردار کی۔