رنگِ دنیا قسط_13

11 2 0
                                    



سیماب نے دوبارہ کہیں انٹرویو نہیں دیا لیکن عمیزہ نے  بہت جگہ کوشش کی آج عمیزہ بہت خوش تھی اس نے جس جگہ چاہا تھا  وہاں job  مل گئی تھی۔ دو ہفتے بعد اس کی joining تھی ادیب بھی اس کی خوشی میں خوش تھا لیکن ظاہری طور پر دل سے وہ بلکل مطمئن نہیں تھا۔

"ادیب آج شام کو ماما گھر آجائیں گی ان کے ساتھ مریم بھی ہے ماما کہہ رہی تھیں کہ وہ ایک دو ہفتے ادھر ہی رہے گی۔ "
عمیزہ نے شام کو ادیب کو بتایا۔ وہ لوگ باہر لان میں والک کررہے تھے۔

"ہاں زرک نے بتایا تھا"۔
ادیب نے مختصر سا جواب دیا۔

"میں سوچ رہی ہوں صبح آپ آفس جاتے ہوئے ڈراپ کردیں مجھے۔ "
عمیزہ نے اسے کہا۔

"ہاں کر دونگا"
مختصر سا جواب آیا۔

"کوئی پریشانی ہے؟ "
عمیزہ نے ادیب کی طرف دیکھ کر کہا۔ اور اس کی بات پر ادیب رکا اور عمیزہ کی طرف ایسے دیکھنے لگا جیسے ناجانے عمیزہ نے کیا کہہ دیا ہو۔

"کیا ہوا ادیب ایسے کیا دیکھ رہے ہیں؟ "
عمیزہ نے سوال کیا۔

"عمیزہ ہماری شادی کو دو مہینے ہو گئے ہیں اور ان دو مہینوں میں مجھے آج پتہ لگا کہ تمہیں میرا اور میری پریشانی کا خیال بھی ہے۔ "

ادیب نے اس سے گلہ کیا تھا یا اسے طعنہ مارا تھا۔ لیکن عمیزہ کو یہ طعنہ ہی لگا تھا۔

"آپ کیا کہہ رہے ہیں کہ مجھے آپ کا خیال نہیں ہے؟ "

عمیزہ نے اس سے پوچھا تھا یا اسے بتایا تھا ادیب کو سمجھ نہ آئی۔

"یہ تو تم بتاؤ تمہیں میرا خیال ہے یا نہیں "۔

ادیب کی بات پر عمیزہ نے اسے سوالیہ انداز میں دیکھا ۔
" میں کیسے بتاؤں ایک کام کرتی ہوں صبح اٹھ کر اور رات کو سونے سے پہلے بلکہ نہیں جب بھی ہم بات کرتے ہیں دن میں جتنی بھی دفعہ میں بات کرنے سے پہلے کہا کروں گی  کہ ادیب مجھے آپ کا خیال ہے".

عمیزہ شاید اس کی بات کا بُرا مان گئی تھی۔

"نہیں مجھے بتاؤ میں تمہارا خیال رکھتا ہوں؟ "۔
ادیب نے سوال کیا۔
" ہاں رکھتے ہیں "۔
جواب دیا گیا۔
" کیسے رکھتا ہوں؟ "
ایک اور سوال۔

"مجھ سے پوچھتے ہیں کھانا کھایا یا نہیں، موڈ کیسا ہے"۔ میری خوشی کا خیال رکھتے ہیں۔ "اوووررر۔۔۔۔۔! وہ بولتے ہوۓ رکی۔

" ایک منٹ کیا میں آپ کے کھانے پینے کا خیال نہیں رکھتی ؟ "
عمیزہ  پھر بات کسی اور طرف لے جا چکی تھی۔

"ایسا خیال نہیں چاہیۓ مجھے اگر تم صرف یہ احساس ہی دلا دو کہ  میں تمہارے لیے ضروری ہوں تو یہ کافی ہے۔ "
ادیب نے آرام سے لان میں موجود کُرسی پر بیٹھتے ہوۓ کہا۔
"ہاں ٹھیک ہے میں روایتی بیویوں کی طرح صبح آپ کے جوتے پالش کرکے رکھوں گی ، تازی تازی روٹی پکا کر دوں گی، اور آپ کے پاؤں دبایا کروں گی۔ "

رنگِ دنیا از قلم منال احمد Tempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang